رئیل اسٹیٹ سیکٹر کی راہ میں بڑی رکاوٹ خود بیورو کریسی ہے

August 24, 2021

پاکستان میں اس وقت حکومت کی پوری کوشش ہے کہ رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو فروغ دیا جائے اس حوالے سے گزشتہ کچھ عرصے کے دوران کافی سہولتوں کا بھی اعلان سامنےآچکا ہے امید ہے کہ پی ٹی آئی حکومت جلد مزید مراعات کا اعلان کرے گی تاکہ عام آدمی کے لئے گھر کا حصول آسان ہو سکے اور اس کے ساتھ ہی یہ سیکٹر بھی چلتا رہے ۔

ابو بکر بھٹی

رئیل اسٹیٹ کے شعبہ سے منسلک تاجروں نے اس شعبے کے مسائل کے حل ، اس کی ترقی اور روز گار کے وسیع مواقع پیدا کرنے کے لئے حال ہی میں تنظیم قائم کرلی ہے۔ محمد اکبر چوہدری اس تنظیم کے صدر منتخب ہوئے جبکہ ابوبکر بھٹی چئیرمین اور حاجی رمضان سرپرست اعلی منتخب ہوئے،ندیم خان جنرل سیکرٹری ،میاں ابوبکر سیکرٹری فنانس اور ملک عثمان جنرل سیکرٹری کے عہدے پر منتخب قرار پائے۔

محمد اکبر چوہدری 1995ء سے رئیل اسٹیٹ کے ایڈوائزرکی حیثیت سے کام کررہےہیں اور اس شعبے کی ترقی وفروغ کے لئے کوشاں ہیں، ان کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان رئیل اسٹیٹ کے شعبے میں خاصی دلچسپی لے رہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اس شعبے کے ذریعے 42 چھوٹی بڑی صنعتیں ترقی کریں اور لاکھوں افراد کو روزگار کے مواقع ملیں۔

میاں اکبر چوہدری

محمد اکبر چوہدری کہتے ہیں کہ عملاً رئیل اسٹیٹ کے کاروبار کو حکومتی سطح پر کوئی سرپرستی حاصل نہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان انجنئیرنگ کونسل اورڈاکٹرز کونسل کی طرز پر رئیل اسٹیٹ کی اپنی کونسل ہو تاکہ اس کاروبار کو اس کی اپنی پہچان مل سکے۔ انہوں نے کہاکہ رئیل اسٹیٹ کے شعبہ سے 42 چھوٹی بڑی صنعتیں وابستہ ہیں ،ایک اینٹ لگے تو اس میں گیارہ ہاتھ لگتے ہیں، تعمیراتی شعبے کو بہت اہمیت دینے کی ضرورت ہے، موجودہ حکومت نے اب تک اس شعبے کی ترقی وفروغ کے لئے جو اعلانات کئے وہ بیوروکریسی کی نذر ہو گئے، اور عملا ً بیشتر اعلانات پر عمل درآمد نہ ہوسکا۔

میاں ابو بکر رضا

انہوں نے کہا کہ کمرشل عمارتوں کا نقشہ منظور کرانا ایسے ہی ہے جیسے شیر کے منہ سے خوراک چھیننا، کمرشل عمارت کانقشہ منظور کرانے چلیں تو جتنے این او سی مانگے جاتے ہیں ان کے حصول میں چار ماہ لگ جاتے ہیں، کیونکہ متعلقہ محکموں کی کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہیں ہوتے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ رہائشی اور کمرشل عمارت کا نقشہ ایک ماہ میں منظور کیا جائے اور این او سی کی فراہمی کو عمارت کی تعمیر کے وقت پیش کرنا لازم قرار دیا جائے۔انہوں نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ کمرشل نقشہ ایک ہی بار مکمل منظور کرکے فراہم کیا جائے ،مرحلہ وار نقشے کی فراہمی سے نہ صرف عمارت کی تعمیر تاخیر کا شکار ہوتی ہے بلکہ تعمیراتی اخراجات بھی بڑھ جاتے ہیں۔

محمد اکبر چوہدری نے کہاکہ ایف بی آر، ایف اے ٹی ایف اور پی آر اے جیسے ادارے رئیل اسٹیٹ کے کاروبار کو پھلنے پھولنے کا موقع دینے کی بجائے اس کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرتے رہتے ہیں، انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایف بی آر کاعملہ کسی بھی وقت رئیل اسٹیٹ کے دفتر میں چھاپہ مار کر اس کا ریکارڈ چیک کرنے سے متعلق اختیار ختم کیا جائے ۔ اور ایف اے ٹی ایف کا رئیل اسٹیٹ کے تاجروں کو یہ کہنا کہ وہ اپنے سرمایہ کاری سے اس کی آمدنی کے ذرائع معلوم کرکے حکومت کو بتا ئیں یہ ختم کیا جائے سرمایہ کار سے اس کی آمدنی کے ذرائع پوچھنے کا اختیار براہ راست ایف اے ٹی ایف کو خود استعمال کرنا چاہیے۔

ملک عثمان

محمد اکبر چوہدری نے کہاکہ لاہور فیصل آباد اور ملتان کی ڈویلپمنٹ اتھارٹیز کو پابند کیا جائے کہ وہ رئیل اسٹیٹ سے وابستہ تاجروں کو سہولتیں فراہم کریں تاکہ رئیل اسٹیٹ کا کاروبار فروغ پائے، اور لوگوں کو روز گار مل سکے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ بیرون ملک مقیم وہ پاکستانی جو قانونی طریقے سے پاکستان رقم بھیج کر رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کرتے ہیں انہیں ٹیکس چھوٹ دی جائے یا انہیں رنگ برنگے ٹیکسوں سے نجات دلا کران سے صرف ایک ہی ٹیکس وصول کیاجائے۔

پاکستان کو اس وقت معاشی استحکام کی جس قدر ضرورت ہے یہ کبھی نہیں رہی موجودہ حکومت نے آنے کے بعد کوشش تو کافی کی کہ سرکاری اداروں سے کرپشن میں کمی لائی جائے خاص طور پر گھروں کی تعمیر کے حوالےسے ایل ڈی اے ،ضلعی ادارے اور بجلی گیس کی فراہمی کے حوالےسے سرکاری محکموں میں ون ونڈو آپریشن متعارف کرا یاجا سکے لیکن یہ بدقسمتی ہے کہ ابھی تک اس میںوہ کامیابی نہیں ہو سکی ایل ڈی اے میں ابھی بھی معاملات جوں کے توں ہیں وہاں سے این او سی لینا جوئے شیر لانے سے کم نہیںہے وہاں ون ونڈ میں جانے کا مطلب ہے کہ کمیٹی ڈال دی جائے جب نکلے گی تب دیکھا جائے گا اسی طرح بجلی اور گیس کا کنکشن لینا اس سے بھی مشکل کام ہے آن لائن اپلائی کرنے کا کہا تو جاتا ہے لیکن اس میں کنکشن کب تک ملے گا وہ طے نہیں پایا جاسکا جب تک آپ خود و ہاں جا کر کسی سے نہیں ملتے کوئی آپ کو کنکشن نہیں مل سکتا اور اس میں تاخیر کے بھی آپ ہی ذمہ دار ہیں کہ آپ کسی اہلکار سے کتنا تعاون کرتے ہیں کہ وہ آپ کا خیال رکھے اور آپ کو کنکشن فراہم کرے یہ تمام معاملات ابھی بھی حل طلب ہیں اس میں ہمارا تعاون ہونا چاہئے ون ونڈو کا مطلب ہے کہ آپ فائل جمع کروائیں تو اسی ہفتے آپ کا کنکشن لگ جائے ۔

انھوں نے کہا کہ کسی بھی علاقے میں چلے جائیں وہاں زمین کے اتنے نرخ ہو گئے ہیں کہ عام آدمی پلاٹ کو خرید کر پھر بنانے کے قابل ہی نہیں رہتا زمین کی قیمتو ں کو کم کرانے کے لئے بھی ایسی پالیسی لانا ہو گی کہ نئی لینڈ عام آدمی کی پہنچ میں ہو پانچ مرلہ اور دس مرلہ سکیموں کو ایسا آسان بنانا ہو گا کہ ان میں پلاٹ ایک حد سے زیادہ اوپر نہ بکے تاکہ کسی بھی کم آمدنی والے فرد کے لئے گھر کی تعمیر آسان ہو سکے ۔سرکاری سطح پر زمینوں کو فروخت کے لئے آگے آنا ہو گا تاکہ پراپرٹی مافیا کی اجارہ داری کم ہو سکے کچھ معاملات ایسے ہیں جہاں سرکار کی مداخلت کم کرنے کی ضرورت ہے جیسے ایف بی آر ٹیکسوں کی کلیکشن ،بجلی گیس کے معاملات کو آسان بنانا اور نجکاری کرنا اسی طرح زمینوں میں حکومت کوآگے آنا ہو گا ایسی سکیمیں بنائی جائیں جس میں سستا پلاٹ دینا آسان ہو ایل ڈی اے ٹائون انتظامیہ کو اس میں اپنی مشاورت دینا ہو گی تبھی یہ سیکٹر ترقی کر سکے گا اس وقت سٹیل سیمنٹ اور دیگر سامان بہت مہنگا ہو چکا ہے اس کے لئے بھی سوچ بچار کرنا ہو گی وگرنہ گھر بنانا عام آدمی کے لئے خواب ہی رہے گا۔