PTI کی سیاسی موت ہوگئی، اگلے انتخابات میں جھرلو نہیں چلے گا، میری مفاہمت بھی شفاف الیکشن کیلئے، شہباز شریف

September 19, 2021

PTI کی سیاسی موت ہوگئی، شہباز شریف

سیالکوٹ(نمائندہ جنگ، ایجنسیاں) مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ کنٹونمنٹ بورڈز میں پی ٹی آئی نے جنم لیا تھا اور اسی جگہ اسکی سیاسی موت واقع ہوگئی ہے، اگلے انتخابات میں جھرلو نہیں چلے گا، میری مفاہمت بھی شفاف الیکشن کیلئے ہے، انہوں نے گورنر ہائوس آکر کہا جو کچھ آئی بی یا پنجاب حکومت الیکشن جیتنے کیلئے کرسکتی ہے کرے۔

ملک کو سویلین بالادستی چاہیے، الیکشن شفاف نہ ہوئے تو ہر قانونی اور سیاسی سہارا لیں گے، جادو ٹونا یا ڈبہ پیر کہتا ہوں تو یہ ناراض ہوتے ہیں، اگلا الیکشن (ن) لیگ کا ہوگا،اس بارکسی سلیکٹڈ کوتسلیم نہیں کرینگے، خواجہ آصف نے کہا حکومت کا کوئی وعدہ جو اس نے پورا کیا ہوا ہو؟

الیکشن شفاف ہوئے تو نواز شریف کے سپاہی کراچی سے پشاور تک جیتیں گے، سعد رفیق نے کہا کہ عوام کے ساتھ جو انہوں نے کیااس کی مثال نہیں ملتی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سیالکوٹ میں مسلم لیگ (ن) کے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کنونشن نے احسن اقبال، رانا ثناء اللہ و دیگر نے بھی خطاب کیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ کنٹونمنٹ بورڈ الیکشن میں کامیابی کوئی معمولی معرکہ نہیں، اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ کنٹونمنٹ بورڈز انتخابات میں کہیں مداخلت نہیں ہوئی اور پنجاب میں عوام کی اکثریت نے مسلم لیگ (ن) کو ووٹ دیا، پی ٹی آئی کی جنم بھومی میں ہی اس کی موت ہوگئی۔

مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے، عوام کا حکومت سے دل بھر گیا، لوگ آج نواز شریف کی حکومت کو یاد کرتے ہیں، 2013 سے 2018تک چینی 52 روپے فی کلو تھی لیکن ان سوا 3سال میں اربوں روپے کی چینی درآمد کی گئی، اے ٹی ایمز کو اربوں روپے کا ڈاکا ڈالنے کی اجازت دی گئی، اس ڈاکا زنی میں اربوں ڈالر کا زرمبالہ ضائع کیا گیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان دن رات ریاست مدینہ کا ذکر کرتے ہیں مگر عمل نہیں کرتے، عمران خان نے لوگوں کےساتھ دھوکہ اور فراڈ کیا، عمران خان نے اپنی عزت کو خود مٹی میں ملا دیا، عمران خان بلے باز ہیں تو کھلاڑیوں کو بلا چلانا سکھائیں، اب اس حکومت کے خلاف مزید انتظار نہیں کیا جاسکتا، ہمیں اس حکومت کے خلاف جنگ لڑنی ہوگی،قوم کا حق ہے کہ انتخابات شفاف اور غیر جانبدارانہ ہوں، اس مرتبہ کوئی دھاندلی برداشت نہیں کرے گا۔ اگلا الیکشن مسلم لیگ (ن) کا ہوگا، شفاف الیکشن نہ ہوئے تو قانون کا سہارا لینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوگا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کو مسلم لیگ (ن) کے منصوبوں کی تختیاں اکھاڑ کر اپنے نام کی تختیاں لگانا ہی آتا ہے، سوا 3 سال بعد لوگ مسلم لیگ (ن) اور نواز شریف کو اس لئے یاد کرتے ہیں کہ ہسپتالوں میں دوائیاں اور ٹیسٹ مفت ہوتے تھے، قوم کے لاکھوں بچوں کو ان کی کارکردگی کی بنیاد پر لیپ ٹاپ مفت ملتے تھے۔ آج کورونا کے دوران اسی لیپ ٹاپ سے بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی رہنما مسلم لیگ(ن) خواجہ آصف نے کہا کہ مسلم لیگ کی قیادت کنٹونمنٹ انتخاب میں فتح پر مبارک باد دینے کے لئے یہاں موجود ہے۔میاں نوزاشریف نے فتح پر مبارکباد کے میسج کئے۔ ہم شہباز شریف سے لے کر سب نواز شریف کے سپاہی ہیں۔

گزشتہ تین سال میں یہ فیصلہ کن سروے ہے۔مسلم لیگ ن نے کنٹونمنٹ کے الیکشن میں 28فیصد کامیابی حاصل کی۔پاکستان تحریک انصاف نے 27فیصد جبکہ آزاد امیدوار23فیصد رہے۔الیکشن صاف اور شفاف ہونے چاہیے۔اگر الیکشن شفاف ہوئے تو ہر جگہ سے میاں نواز شریف کے سپاہی جیتے گے۔ہمیں اچھے حالات دیکھائی نہیں دے رہے۔

کل نیوزی لینڈ کی ٹیم واپس چلی گئی۔ انگلینڈ ٹیم نے دورہ کرنا اب وہ کیا فیصلہ کرتی ہے معلوم نہیں۔حکومت کوئی ایک کارنامہ دیکھا دے جو اس نے پورا کیا ہو۔ورکر کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ سیالکوٹ مسلم لیگ ن کا قلعہ ہے۔

خواجہ آصف نے بہادری سے اس حکومت کی جانب سے قید و جبر کا سامنا کیا ہے ۔جھوٹے مقدموں اور جیل میں کٹی ہر رات نے ہمارے حوصلے مزید پختہ کئے۔ خطاب میں رانا ثناءاللہ نے کہا کہ کنٹونمنٹ بورڈ کے الیکشن میں کامیابی ہواکے تازہ جھونکے کی ماند ہے۔پوری پارٹی الیکشن میں کامیابی پر مبارکباد پیش کرتی ہے۔

کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق کاکہنا تھا کہ یہ کتنے ظالم لوگ ہیں جو بستے گھروں کو برباد کرتے ہیں۔خواجہ آصف کو احتساب کے جھوٹے کیس میں پھنسایا گیا۔سیاسی حقیقتوں کو آپ طاقت کے بلبوتے پر بدل نہیں سکتے۔

چار سالوں میں اس حکومت نے جو عوام سے کر دیا ہے ایسی مثال کبھی نہیں ملی۔موجودہ حکومت کا ایک ہی ایجنڈا ہے کے جھوٹ کو بلند آواز میں بولا جائے۔ عدلیہ کی آزادی کے لئے نواز شریف نے جدو جہد کی لیکن وہ آزادی ملی نہیں ۔جب ججز بحال ہوئے اور ہماری سوچ تھے ملک میں عدل کا بول بالا ہو گا۔

بد قسمتی سے عدلیہ اس آزادی کو قائم کیوں نہیں رکھ سکی؟۔حکومت نے جو احتساب کا ڈونگ رچایا ہے اسکے بعد عدلیہ پر دباؤ رہا ہے۔ملک عدم استحکام کا شکار ہو چکا ہے۔پارلیمنٹ آرڈیننس پر چلائی جا رہی ہے۔اب وقت آگیا ہے اس آرڈیننس کو عدالت میں چیلنج کیا جائے۔