سہ فریقی سیکورٹی پر ناراضی، فرانس نے برطانیہ سے مذاکرات ختم کردیئے

September 21, 2021

لندن (پی اے) فرانس نے برطانیہ، امریکہ اور آسٹریلیا کے درمیان معاہدے پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے برطانیہ کے ساتھ دفاعی مذاکرات ختم کردیئے ہیں۔ فرانس آسٹریلیا کی جانب سے Aukus معاہدے کے تحت ایٹمی آبدوزیں تیار کرنے کا سمجھوتہ کر کے فرانس سےآبدوزوں کی خریداری کا سمجھوتہ ختم کرنے پر ناراض ہے۔ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کا کہنا ہے کہ اس ڈیل پر فرانس کو پریشان ہونےکی ضرورت نہیں ہے لیکن برطانیہ کے وزیر دفاع بن ویلس کے ساتھ لندن میں اس ہفتے فلورنس پارلے کی ملاقات منسوخ کردی گئی ہے۔ فرانس میں برطانیہ کے سابق سفیر لارڈ ریکٹس نے، جو دو روزہ مذاکرات میں شریک سربراہ تھے، مذاکرات ملتوی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ فارن آفس منسٹر جیمز کلیورلی کا کہنا ہے کہ تمام دوطرفہ تعلقات کے دوران وقتاًفوقتاً کشیدگی پیدا ہوتی رہتی ہے لیکن مجھے یقین ہے کہ فرانس کے ساتھ ہمارے تعلقات قائم رہیں گے۔ انھوں نے کہا کہ آسٹریلیا اور امریکہ کے ساتھ معاہدے کا مقصد دو دیرینہ دفاعی پارٹنرز کے ساتھ تعلقات کو زیادہ مستحکم اور گہرا کرنا برطانیہ کی ہائی ٹیک ٹیکنالوجی تیار کرنے اور ٹیکنالوجی کمپنیوں کو سپورٹ فراہم کرنا تھا۔ فرانس کے وزیرخارجہ Jean-Yves Le Drian نے Aukus معاہدے کو فرانس کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے مترادف اور اتحادیوں کے درمیان ناقابل قبول رویہ قرار دیا تھا۔ اس معاہدے پر ردعمل کے طور پر فرانس کے صدر نے واشنگٹن اورکینبرا سے فرانسیسی سفیروں کو واپس بلا لیا ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت کیلئے نیو یارک جاتے ہوئے دوران پرواز بات چیت کرتے ہوئے وزیراعظم بورس جانسن نے کہا کہ فرانس کو اس اتحاد سے پریشان نہیں ہونا چاہئے۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ برطانیہ اور فرانس کے درمیان تعلقات بہت ہی دوستانہ، انتہائی اہمیت کے حامل اور اٹوٹ ہیں، فرانس کے ساتھ ہماری محبت لازوال ہے، انھیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ Aukus کسی بھی طرح نقصاندہ نہیں ہے، اس سے خاص طورپر ہمارے فرانسیسی دوستوں کو پریشان نہیں ہونا چاہئے۔ وزیر خارجہ لز ٹرس بھی وزیراعظم کے ہمراہ ہیں، جنھوں نے گزشتہ روز سنڈے ٹیلی گراف میں اپنے مضمون میںاس معاہدے کا دفاع کیا ہے۔ ٹرس نے اپنے مضمون میں لکھا ہے کہ اس ڈیل سے ظاہر ہوتا ہے کہ برطانیہ اپنے مفادات کے تحفظ کیلئے سخت ترین باتیں سننے کو تیار رہتا ہے۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ اس ڈیل کے نتیجے میں برطانیہ میں ملازمتوں کے سیکڑوں نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ دوسری جانب آسٹریلیا کے وزیراعظم اسکاٹ موریسن نے فرانس کے ساتھ ڈیل ختم کرنے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ آسٹریلیا پر دروغ گوئی کا الزام بے بنیاد ہے، فرانس کو معلوم ہونا چاہئے تھا کہ وہ ڈیل ختم کرنے کو تیار ہے۔ موریسن نے کہا کہ فیصلہ یہ دیکھ کر کیا گیا کہ آبدوزوں کی ڈیل سے آسٹریلیا کے ٹیکس دہندگان پر زیادہ بوجھ پڑ رہا تھا، ہمارا فیصلہ انٹیلی جنس اور دفاع سے متعلق اداروں کی بہترین رپورٹوں اور فیصلوں کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس معاہدے کے معنی یہ ہیں کہ آسٹریلیا ایٹمی آبدوز رکھنے والا دنیا کا ساتواں ملک بن جائے گا، اس معاہدےکے تحت اتحادی ممالک سائبر، مصنوعی انٹیلی جنس اور زیر سمندر دیگر ٹیکنالوجیز کے بارے میں معلومات کا تبادلہ بھی کریں گے۔ چین نے اس معاہدے پر تنقید کرتے ہوئے معاہدے میں شامل تینوں ممالک پر سرد جنگ کی ذہنیت کا الزام عائد کیا ہے جبکہ شمالی کوریا کا کہنا ہےکہ اس سے ایٹمی اسلحہ کی دوڑ میں اضافہ ہوگا۔ جس سے ایشیا بحرالکاہل کے علاقے میں فوجی توازن بری طرح بگڑ سکتا ہے۔