نیوزی لینڈ کی شدت پسندی، پی سی بی کو سخت رویہ اپنانا ہوگا

September 21, 2021

پی سی بی چیئرمین کا عہدہ سنبھالتے ہی رمیز راجا کو مشکل حالات کا سامنا ہے۔ یہ اور اس طرح کے کئی کیس ان کی صلاحیتوں کے امتحان ہوں گے۔ انہیں غیر ملکی ٹیموں کو پاکستان لانے کے لئے ان کا اعتماد بحال کرنا ہوگا جبکہ پاکستان کرکٹ کی ساکھ کو بحال کرنا بھی ان کے لئے بڑا چیلنج ہے۔ نیوزی لینڈ نے جس طرح شدت پسندی دکھائی اس پر خاموشی بھی درست نہیں ہے۔کرکٹ نیوزی لینڈ کا کہنا ہے کہ پاکستان کے حوالے سے نیوزی لینڈ کی حکومت کی طرف سے خطرے کی پیش گوئی اور پاکستان میں موجود سکیورٹی مشیروں کے مشورے پر فیصلہ کیا گیا۔

نیوزی لینڈ کرکٹ کے چیف ایگزیکیوٹو ڈیوڈ وائٹ کے مطابق انھیں جو معلومات موصول ہوئی ہیں ان کے مدنظر سیریز کھیلنا ممکن نہیں تھا۔ یہی ڈیوڈ وائٹ ہیں جن کو وسیم خان اپنا دوست کہتے تھے۔ اسٹیٹ سیکیورٹی اور وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے یقین دہانی کے باوجود نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم پاکستان کو پندرہ لاکھ ڈالرز کے نقصان کا ٹیکہ لگا کر وطن واپس جا چکی ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجا کے لئے یہ ٹیسٹ کیس ہے۔ انہیں اب انٹر نیشنل سطح پر پاکستان کے کیس کو مضبوط بنانے کے لئےجارحانہ انداز اپنانا ہوگا۔ عالمی کرکٹ میں اس کی مثالیں موجود ہیں اگر پاکستان ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ میں نیوزی لینڈ کے خلاف میچ کھیلنے سے انکارکردے تو اس سے نیوزی لینڈ کو اپنی اوقات یاد دلاسکتا ہے۔ 1996میں آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز نے سری لنکا میں کھیلنے سے انکار کردیا تھا۔2003 کے ورلڈ کپ میں نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کی ٹیمیں کینیا میں میچ کھیلنے نہیں گئیں تھیں۔

پاکستان کو ٹورنامنٹ کے پوائنٹس سے ضرور محروم ہوسکتا ہے لیکن اس موقع پر نیوزی لینڈکرکٹ کو جھٹکا ضرور لگ سکتا۔ شائد کسی کو ا س بات کا یقین نہیں آرہا لیکن یہی حقیقت ہے کہ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم پاکستان کو دھوکا دے گئی اور 18سال بعد پاکستان میں ہونے والی سیریز شروع ہونے سے قبل منسوخ کردی گئی۔ یہ وہی ملک ہے جس نے جنوری میں پاکستانی کھلاڑیوں کو پندرہ دن کے لئے قرنطینہ کردیا تھا کھلاڑی نیوزی لینڈ میں رہنے کو تیار نہیں تھے لیکن پی سی بی نے سیریز کو ممکن بنایا۔ پی سی بی کے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان دعوی کررہے تھے ان کی ذاتی مراسم کی وجہ سے نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم پاکستان آئی ہے ۔

اب وسیم خان بھی منہ چھپا رہے ہیں۔لیکن اس فیصلے سے اب پاکستان کرکٹ مشکل صورتحال سے دوچار ہوگئی ہے۔ایسے حالات میں دانشمندانہ فیصلوں کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا تاکہ پاکستان کرکٹ مزید تباہی سے دوچار نہ ہو۔ آئی سی سی کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ آئی سی سی کے موجودہ صدرگریگ بارکلے کا تعلق بھی نیوزی لینڈ سے ہے جبکہ کرکٹ نیوزی لینڈ کے صدر مارٹن اسنیڈن سابق فاسٹ بولر ہیں۔دوسری جانب نیوزی لینڈ حکومت اور بورڈ کو اپنے احمقانہ فیصلے پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔

نیوزی لینڈ میں بھی شائقین بورڈ پر تنقید کررہے ہیں۔ جمعے کی دوپہر تک کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا لیکن پنڈی اسٹیڈیم سے کچھ دور اسلام آباد کے فائیو اسٹار ہوٹل میں ہونے والی سرگرمیاں طوفان کا اشارہ دے رہی تھیں۔ نیوزی لینڈ کا دورہ منسوخی کے بعد انگلینڈ کے دورہ پاکستان پر بھی خدشات کے بادل منڈلانے لگےنیوزی لینڈ کے فیصلے کے بعد انگلش ٹیم کا دورہ بھی مشکوک ہے۔ آ سٹریلیا نے بھی حالات کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے،دیگر غیر ملکی ٹیموں کے دورے بھی خدشات کا شکار ہیں۔

واضع رہے کہ انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کی طرح پاکستان کا سیکیورٹی کنسلٹنٹ بھی رگ ڈگسن ہے۔ رگ کی کمپنی کئی سالوں سے پاکستان کی بھی سیکورٹی کنسلٹنٹ ہے۔ رگ نے لاہور اور اسلام آباد میں دوروں کے بعد نیوزی لینڈ ٹیم کے دورہ پاکستان کی منظوری دی تھی۔ وہ گذشتہ تین ہفتے سے اسلام آباد میں ہیں اور سیکیورٹی صورتحال کا براہ راست جائزہ لے رہے تھے۔ اس سال ویسٹ انڈیز کو بھی پاکستان کا دورہ کرنا ہے جبکہ اگلے سال جنوری میں پاکستان سپر لیگ سیون ہوگی اس کے فورا بعد آسٹریلوی ٹیم پاکستان کا دورہ کرے گی، نیوزی لینڈ ٹیم 18سال بعد پاکستان کا دورہ شروع کرنے والی تھی لیکن نیوزی لینڈ نے سیکیورٹی خدشات کا بہانہ بناکر پاکستان میں کھیلنے سے انکار کردیا۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق سیریز کے تین ون ڈے اور پانچ ٹی ٹوئینٹی انٹرنیشنل میچ منسوخ ہونے سے پاکستان کو ایک ملین ڈالرز سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے۔ پی سی بی کرکٹ نیوزی لینڈ کے خلاف قانونی کارروائی کے آپشن پر غور کررہا ہے۔ آئی سی سی کے تنازعات کمیشن میں بھی یہ کیس جاسکتا ہے تاکہ نیوزی لینڈ پاکستان کے نقصان کا ازالہ کرے۔ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کی جانب سے دورہ پاکستان منسوخ ہونے کے باوجود پاکستان کرکٹ بورڈ کوبھاری نقصان کا انشورنس کور نہیں ملے گا۔ پی سی بی کاکہنا ہے کہ اس قسم کے حالات میں انشورنس کمپنی سے ایک دھیلا نہیں ملے گا۔حالانکہ سیریز انشورڈ تھی۔

یہ بات کہنا قبل از وقت ہوگی کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نیوزی لینڈ کی ٹیم کے دورے کی منسوخی کے سبب ہونے والے مالی نقصان کے ازالے کے لیے آئی سی سی کی تنازعات سے متعلق کمیٹی سے رجوع کرے گا لیکن یہ ضرور معلوم ہوا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ منسوخ شدہ دورے کے میچز کو دوبارہ پاکستان میں منعقد کرانا چاہتا ہے۔ یہ بات بڑی اہمیت کی حامل ہے کہ نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم کو آئندہ سال دوبارہ پاکستان کا دورہ کرنا ہے جس میں اسے تین ون ڈے انٹرنیشنل اور دو ٹیسٹ کھیلنے ہیں۔

یہ ون ڈے انٹرنیشنل میچز آئی سی سی سپر لیگ کا حصہ ہوں گے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کی یہ کوشش ہوگی کہ وہ موجودہ دورے کی منسوخی کے نتیجے میں متاثر ہونے والے میچز آئندہ سال نیوزی لینڈ ٹیم کے پاکستان کے دورے میں ایڈجسٹ کروا کر انہیں ممکن بنائے۔ رمیز راجا کہتے ہیں کہ اپنے کھلاڑیوں اور شائقین سے ہمدردی ہے، یہ بات اس لیے بھی مایوس کن ہے کہ نیوزی لینڈ نے سکیورٹی دھمکی کو بنیاد بناکر دورہ ختم کرنے کا یکطرفہ فیصلہ کیا ، سب سے اہم بات یہ ہے کہ انہوں نے ہم سے کوئی چیز شیئر نہیں کی۔ ان کے ٹویٹ کے آخری چند الفاظ بہت اہم ہیں جن میں انہوں نے نیوزی لینڈ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیوزی لینڈ کس دنیا میں رہ رہا ہے؟

نیوزی لینڈ ہمیں اب آئی سی سی میں سنےگا۔ی سی بی کے مطابق نیوزی کرکٹ بورڈ کو اس سلسلے میں دوبارہ بھی یقین دہانی کروائی گئی اور وزیراعظم عمران خان نے ذاتی طور پر نیوزی لینڈ کی وزیراعظم سے رابطہ کر کے انہیں اس حوالے سے آگاہ کیا تھا کہ پاکستان کی سکیورٹی انٹیلیجنس دنیا کی بہترین ایجنسیوں میں سے ہے مہمان ٹیم کو کوئی سکیورٹی خطرات نہیں ، نیوزی لینڈ ٹیم کر کٹ حکام نے حکومت پاکستان کی جانب سے فراہم کی گئی سکیورٹی پر اطمینان کا اظہار کیا تھا۔

پی سی بی کا کہنا ہے کہ وہ طے شدہ شیڈول کے تحت میچ کھیلنے کے لیے تیار ہے اور پاکستان اور دنیا بھر میں کرکٹ کے شائقین کو اس آخری لمحے کی منسوخی سے مایوسی ہو ئی ہے۔ وزیر داخلہ شیخ رشید نے اس دورے کے خاتمے کو سازش قرار دیا اور کہا کہ دستانے پہنے ہاتھوں نے سازش کے ذریعے دورے کو منسوخ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ 'دستانے پہنے ہاتھ پاکستان کو قربانی کا بکرا بنانا چاہتے تھے۔ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم وطن واپس جاچکےچکی ہے اب پی سی بی حکام ہی پاکستان کرکٹ کو اوپر لانے کے لئے کردار ادا کرسکتے ہیں اور اس موقع کے لئے رمیز سے آئیڈیل شائد کوئی اور نہیں ہے۔