دماغی امراض کے مریض بچوں کو علاج کیلئے اذیت ناک انتظار کا سامنا

September 23, 2021

لندن(پی اے ) کورونا کے دوران دماغی امراض کا شکار ہونے والے مریض بچوں کو علاج کیلئے اذیت ناک انتظار کاسامناکرنا پڑا، انگلینڈ میں دماغی امراض کےکم وبیش نصف اسپیشلسٹس سے حاصل کردہ ڈیٹا سے ظاہرہوتاہے کہ کورونا کی وبا کے بعد دماغی امراض کے شکار کم از کم 20 فیصد بچوں کو علاج کیلئے 12 ہفتے سے زیادہ انتظار کرنا پڑا۔جبکہ علاج کے منتظر بچوں کی تعداد میں اب بھی تیزی سے اضافہ ہورہاہے ،ڈاکٹروں کا کہناہے کہ سروسز پر اتنا بوجھ ہے کہ اب 18 سال سے کم عمر کے بچے علاج کیلئے A&Eیعنی حادثات اور ایمرجنسی کے شعبوں سے رجوع کررہے ہیں کیونکہ انھیں کہیں اور سے مدد ملتی نظر نہیں آتی ۔رائل کالج ایمرجنسی میڈیسن کی ڈاکٹر کیتھرین ہے ہرسٹ کا کہنا ہے کہ بہت سے معاملات میں ڈاکٹر کے پاس بچوں کو ہسپتال میں داخل کرلینے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہتا حالانکہ وہ ان کو علاج کی مناسب سہولت فراہم نہیں کرسکتے۔اس صورت حال پر بچے مایوس بھی ہیں اور آمادہ جنگ بھی جس کی وجہ سے وارڈز کا انتظام کرنا مشکل ہوجاتاہے ،این ایچ ایس یہ تسلیم کرتاہے کہ کورونا کی وجہ سے بچوں اورنوجوانوں پر بہت برا اثر پڑا ہے اس کا کہنا ہے کہ وہ بچوں کو علاج کی سہولت جلد فراہم کرنے کیلئے اپنی خدمات کو وسعت دینے کی کوشش کررہے ہیں،ذہنی امراض کے شکار بچوں کے والدین اس صورت حال پر پریشان ہیں ان کا کہناہے کہ انھیں نہیں پتہ کہ ان کے بچوں کوعلاج کی سہولت ملنے میں کتنا وقت لگے گا۔ذہنی اور دماغی امراض کے مریض بچوں اورنوجوانوں کو اسپیشلسٹ کی خدمات ایک نیٹ ورک کے تحت فراہم کی جاتی ہیں جوCAMHS کہلاتاہے ان ٹیموں میں ماہرین نفسیات ،نرسیں، اورسوشل ورکر شامل ہوتے ہیں جو ڈپریشن، گھبراہٹ ،بیچینی شیزوفرنیا جیسے امراض کے بچوں کی معاونت کرتے ہیں۔ 2020-21 کے دوران انھوں نے مجموعی طورپر 420,000 بچوں اورنوجوانوں کو علاج معالجے کی سہولتیں فراہم کیں جبکہ ایک اندازے کے مطابق اس وقت 18 سال سے کم عمر کم وبیش 1.5 ملین بچے دماغی امراض کاشکار ہیں،انگلینڈ میں دماغی امراض کےکم وبیش نصف یعنی 46 ہسپتالوں سے حاصل کردہ ڈیٹا سے ظاہرہوتاہے کہ ان میں جن لوگوں کو علاج کی سہولت فراہم کی گئی ان میں نصف یعنی 50فیصد 4 ہفتے سے زیادہ عرصے سے علاج کے منتظر تھے جبکہ ان میں سے 20 فیصد 12 ہفتے سے زیادہ مدت سے انتظار کررہے تھے ۔علاج کیلئے انتظار کی اوسط مدت 2 ہفتے تھی۔تاہم اس بات کے اشارے ملے ہیں کہ علاج کیلئے منتظر مریضوں کے انتظار کی مدت میں کچھ بہتری آئی ہے لیکن اس کا سبب علاج کیلئے ہسپتال کا رخ کرنے والے مریضوں کی تعداد میں کمی کی وجہ سے ہوا ہے ۔بی بی سی کے مطابق بہت سے لوگوں نے بتایا کہ علاج معالجے کیلئے طویل انتظار کی وجہ سے بہت سے ان کا علاج کے نظام سے ہی اعتماد ختم ہوگیاہے ،ینگ مائنڈز چیریٹی کی چیف ایگزیکٹو ایما تھومس کا کہناہے کہ یہ بات واضح ہے کہ علاج کے منتظر نوجوان اذیت سے دوچار ہوتے ہیں ۔انھوں نے کہا کہ کورونا نے نوجوانوں کی ذہنی صحت کوبری طرح متاثرکیاہے انھوں نے بتایا کہ نوجوان کہتے ہیں کہ وہ آئسولیشن، تنہائی اور مستقبل کے بارے میں تشویش سے دوچار ہیں۔این ایچ ایس انگلینڈ کا کہناہے کہ وہ اپنی سروسز کو بہتر بنانے اور اس کی گنجائش میں اضافہ کرنے کے منصوبے پر کام کررہاہے اور فی الوقت 420,000 مریضوں کو علاج معالجے کی سہولت فراہم کی جارہی ہے جبکہ 2023 سے مزید 345,000 بچوں اور نوجوانوں کو مدد فراہم کی جاسکے گی۔خدمات میں توسیع کے منصوبے میں بچوں کو ابتدا ہی میں ذہنی صحت کی سہولت کی فراہمی کیلئےاسکول مینٹل ہیلتھ کی ٹیمیں کام شروع کردیں گی یہ ٹیمیں CAMHS کی جانب سے فراہم کی جانے والی خدمات کے علاوہ ہوں گی۔