آزاد کشمیر کے ضمنی انتخابات

October 14, 2021

کھلا تضاد … آصف محمود براہٹلوی
آزاد جموں وکشمیر کے جنرل انتخابات 25؍جولائی کو ہوئے تھے جس کے نتیجہ میں پاکستان تحریک انصاف بڑی پارٹی بن کر سامنے آئی، وزارت عظمیٰ و صدارت سمیت تمام حکومتی عہدے ان کے حصے میں آئے، اس طرح حکومتی سیٹ اپ مکمل ہوا، صدر ریاست بننے کی وجہ سے بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کو سیٹ چھوڑنا پڑی جس کے نتیجہ میں ایل اے تین میرپور تین پر دوبارہ الیکشن ہونا تھے، پاکستان پیپلز پارٹی کےسابق قائد حزب اختلاف چوہدری محمد یٰسین ایل اے12 کوٹلی 5 چڑہوئی اور کوٹلی سٹی سے بیک وقت کامیاب قرار پائے تھے،جنرل انتخابات میں حلقہ پانچ چڑہوئی میں ایک انتہائی ناخوشگوار واقعہ پیش آیا تھا جس میں دو قیمتی جانیں چلی گئی تھیں، کوئی بھی معاشرہ یوں سرعام انسانیت کے قتل کی اجازت نہیں دیتا، اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، کیس چونکہ کورٹ میں ہے اس پر مزید بات کرنا مناسب نہیں، چوہدری محمد یٰسین نے کوٹلی سٹی کی سیٹ پر حلف اٹھا لیا اور اپنی آبائی سیٹ خالی کر دی، ہوسکتا ہے چوہدری محمد یٰسین کیلئے یہ فیصلہ کرنا انتہائی مشکل ہو کیونکہ مرکز میں اور آزاد کشمیر میں تحریک انصاف کی حکومتیں قائم ہیں، انہوں نے حلقہ پانچ چڑہوئی کو ٹارگٹ کیا کیونکہ حالات وواقعات پی پی کے حق میں ہیں اور سابق قائد اختلاف و صدر پاکستان پیپلز پارٹی چوہدری محمد یٰسین مسلسل چھ مرتبہ اس حلقے سے کامیابی اپنے نام کرچکے ہیں بلکہ ایک مرتبہ ماضی میں میٹرک کی سند نہ ہونے پر ان کا اپنا نامزد امیدوار بھی واضح برتری سے جیتا تھا، حلقہ نمبر5 چڑہوئی میں اگر دیکھا جائے تو ماضی میں مرحوم راجہ محمد اسلم خان آف براہٹلہ اور الحاج راجہ محمد اکرم خان مرحوم کا خوب مقابلہ ہوا کرتا تھا۔ دونوں کا تعلق راجپوت خاندان سے تھا، 90 کی دہائی میں چوہدری یٰسین نے پہلی مرتبہ کامیابی حاصل کی تھی، اس کے بعد انہوں نے دن رات کی محنت سے عوام علاقہ کے دلوں میں ایسی جگہ بنائی کہ ہر الیکشن میں لوگ پہلے سے بڑھ کر محبت کا اظہار کرتے۔جولائی کو ہونے والے الیکشن میں پاکستان پیپلز پارٹی تقریباً ڈیڑھ ہزار اکثریت سے یہ سیٹ نکالنے میں کامیاب ہوئی تھی، ضمنی الیکشن کا جب اعلان ہوا تو وفاقی و آزاد کشمیر کی حکومت نے اس حلقہ کو ٹارگٹ کرتے ہوئے اپنے ڈیرے ڈال لئے وزیراعظم آزاد کشمیر، وفاقی وزراء آزاد کشمیر کے وزیروں اور تحریک انصاف کے صدر نے یہاں پکے ڈھیرے جمالئے۔سوشل میڈیا پر تو ایسی ایسی پوسٹیں دیکھنے کو ملیں کہ اب کی بار ہوسکتا ہے پی ٹی آئی یہ سیٹ نکالنے میں کامیاب ہوجائے گی لیکن دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما نے لوگوں کے دلوں میں مقام پیدا کرلیا ہے جو ہر انتخابات میں محبت پہلے سے بڑھ کر ہوتی ہے، حلقہ نمبر5 میں تینوں جماعتیں مسلم لیگ ن، تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی تقریباً برابر جارہی تھیں، ڈیڑھ دو ہزار ووٹوں کی کمی یا بیشیکو پورا کیا جاسکتاہے، اس لئے تینوں جماعتوں نے بڑھ چڑھ کر اپنی اپنی انتخابی مہم چلائی، میری ذاتی رائے میں وفاقی وزرا نے قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کیخلاف جو زبانی استعمال کی اسے اہل چڑہوئی کے عوام نے پسند نہیں کیا، چڑہوئی کو چونکہ عارف کھڑی حضرت میاں محمد بخشؒ نے اپنا مسکن بنایا تھا اس لئے یہ لوگ نہ کسی کیخلاف نازیبا الفاظ استعمال کرتے اور نہ ہی سنتے ہیں، اس لئے ہوسکتا ہے عوام نے وفاقی وزراء کے بیانئے کو پذیرائی نہ بخشی، یہ میری ذاتی رائے ہے کسی کا متفق ہونا ضروری نہیں، آزاد کشمیر کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا کہ عامر یٰسین چوہدری جو ایک مقدمے میں جیل میں ہیں، وہاں سے الیکشن میں حصہ لیا اور جیت اپنے نام کی اس طرح دونوں باپ، بیٹا ایک ساتھ قانون ساز اسمبلی میں بیٹھ گئے، یاسر سلطان اور بیرسٹر سلطان بھی ایک ساتھ حکومت کا حصہ ہیں اور سابق وزیراعظم چوہدری مجید کے فرزند بھی پہلی بار اسمبلی کا حصہ بنے، حالات وواقعات سے لگ رہا ہے عوامی حمایت سے قیادت ایک نسل سے دوسری نسل میں منتقل ہو رہی ہے۔