پاکستان میں 15 لاکھ سے زائد خواتین اوورسیز ووٹرز والے اہم شہر

October 14, 2021

اسلام آباد (زاہد گشکوری)پاکستان میں 15 لاکھ سے زائد خواتین اوورسیز ووٹرز والے اہم شہر،الیکشن قانون میں ترمیم سے یہ خواتین گیارہ شہروں کے انتخابی حلقوں کے امیدواروں کی جیت میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق اگر الیکشن قانون میں نئی ​​تجویز کردہ ترمیم کو آئندہ انتخابات کے لیے پارلیمنٹ کی منظوری مل جاتی ہے تو 15لاکھ سے زائد اوورسیز خواتین ووٹرز گیارہ ممکنہ شہروں کے انتخابی حلقوں میں کچھ مقابلہ کرنے والے امیدواروں کی جیت میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔ جیو نیوز کی جانب سے متعلقہ حکام (ای سی پی اور نادرا) سے خصوصی طور پر حاصل کئے گئے اعداد و شمار سے انکشاف ہوا کہ ان اضلاع کے 227حلقوں (این اے اور پی اے) میں زیادہ سے زیادہ خواتین رجسٹرڈ ہیں جو اپنے ووٹ کا حق استعمال کر سکتی ہیں کیونکہ ان کے پاس بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے قومی شناختی کارڈ (NICOP) ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ان خواتین اوورسیز ووٹرز، جو تقریباً 140ممالک میں اپنے خاندان کے ساتھ رہائش پذیر ہیں، نے خیبر پختوانخوا میں مرد اور خواتین NICOP ہولڈرز کے درمیان سب سے زیادہ 88 فیصد اور اس کے بعد پنجاب 68 فیصد کے ساتھ صنفی فرق دیکھا۔ اعداد و شمار کے مطابق بلوچستان اور سندھ میں بالترتیب 60اور 40فیصد کا فرق ہے۔ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ یہ خواتین ووٹرز ان شہروں کے 248قومی اور صوبائی اسمبلی کے حلقوں کے لیے ووٹ ڈال سکتی ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق خواتین ووٹرز تقریباً دس ملین ممکنہ بیرون ملک ووٹروں میں سے صرف 15فیصد ہیں۔ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق یہ فرق واضح ہے لیکن حیران کن نہیں۔ بیرون ملک مقیم پاکستانی تارکین وطن کی بڑی تعداد لیبر فورس پر مشتمل ہے اور انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن اور بیورو آف ایمیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ کے اعداد و شمار اس بات کو ظاہر کرتے ہیں کہ1971سے 2021کے دوران 11ملین سے زائد مردوں کے مقابلے میں بیرون ملک ملازمت کے لیے صرف42,534خواتین رجسٹرڈ تھیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پندرہ لاکھ میں سے گیارہ لاکھ ممکنہ خواتین ووٹرز کا تعلق 16اضلاع سے ہے جن میں لاہور، راولپنڈی ، گجرات ، اسلام آباد ، جہلم ، فیصل آباد ، سیالکوٹ ، گوجرانوالہ ، اٹک ، ملتان اور کراچی کے 6 اضلاع شامل ہیں۔ ان اضلاع میں مجموعی طور پر 36 ملین رجسٹرڈ ووٹر ہیں۔ اسلام آباد، کراچی، لاہور اور راولپنڈی میں 7لاکھ سے زائد خواتین ووٹرز بھی زیادہ اہم کردار ادا کر سکتی ہیں جن میں NA میں 42اور سندھ اور پنجاب کے PAs میں 62نشستیں رجسٹر کی ہیں۔ کراچی سے شروع ہونے والے ان سرکاری نمبروں پر گہری نظر ڈالیں۔ اس کے 8.4 ملین رجسٹرڈ ووٹر ہیں ، اس کے مقابلے میں بیرون ملک ممکنہ خواتین ووٹرز کی تعداد 3لاکھ سے تھوڑی زیادہ ہے جو چھ اضلاع اور 21 این اے حلقوں میں پھیلی ہوئی ہے۔ کراچی سینٹرل جس میں این اے کے چار حلقے ہیں ، سب سے زیادہ بیرون ملک خواتین ووٹرز ہیں جن کی تعداد 129,862 ہے۔ اس کے بعد کراچی ایسٹ میں 80,073خواتین NICOP ہولڈرز اور چار NA حلقے ہیں ۔ اعداد و شمار کے مطابق کراچی جنوبی میں این اے کی دو نشستوں کے ساتھ 56,273خواتین ووٹرز ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ان اضلاع کے دس حلقوں میں سے ہر ایک میں 15سے 30ہزار اضافی خواتین ووٹ ڈالے جاسکتے ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پنجاب ، لاہور ، راولپنڈی اور گجرات وہ اضلاع ہیں جہاں بیرون ملک خواتین ووٹرز کا کچھ اثر پڑ سکتا ہے۔ ان اضلاع میں بالترتیب 214,157,141,802اور118,041 ممکنہ ووٹرز ہیں جو ان اضلاع میں رجسٹرڈ ووٹروں کے مقابلے میں اتنی اہم نہیں ہے جو کہ لاہور میں 5.9ملین، راولپنڈی میں 3.2ملین اور گجرات میں 2 ملین ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق پنجاب کے دیگر چھ اضلاع جن میں بیرون ملک ممکنہ رائے دہندگان کی تعداد زیادہ ہے یعنی جہلم ، فیصل آباد ، سیالکوٹ ، گوجرانوالہ ، اٹک اور ملتان میں 23000سے 68000ممکنہ خواتین ووٹرز ہیں جن کا کوئی بڑا اثر پڑنے کا امکان کم ہے۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں این آئی سی او پی کے 57,953ہولڈرز ہیں جو این اے کے تین حلقوں کے نتائج کو متاثر کر سکتے ہیں۔ مجموعی طور پر بیرون ملک مقیم ووٹرز کی طرح آنے والے انتخابات میں خواتین ووٹرز کا اثر ان کے ٹرن آؤٹ،ہر حلقے میں ان کی تعداد کی اہمیت ، گھریلو ووٹر ٹرن آؤٹ وغیرہ پر بھی منحصر ہوگا ۔ سرکاری اعداد و شمار سے انکشاف ہوا کہ 22لاکھ سے زائد غیر ملکی NICOP ہولڈرز کی جڑیں KPK میں ہیں۔21لاکھ مرد اور123,505خواتین اوورسیز ووٹرز نادرا میں رجسٹرڈ ہیں۔اعداد و شمار کے مطابق بلوچستان سے تقریباً 35,274خواتین اور 137,155مرد اوور سیز ووٹرزمذکورہ صوبے سے تعلق رکھنے والے کُل172,429تارکین وطن کو شامل کرتے ہوئے رجسٹرڈ ہیں۔