• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سفری پابندی پر حکمِ امتناعی، وائٹ ہائوس کی برہمی

White House Annoyed Over Judges Decision Halting Travel Ban

سفری پابندی کا اطلاق چاڈ، ایران، لیبیا، صومالیہ، شام اور یمن کے مختلف قسم کے مسافروں پر ہونا تھا۔

Trump-White-House-222

امریکی خبرر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہائوس نے ایک وفاقی جج کی جانب سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تازہ انتظامی حکم نامے پر حکم امتناع کے اجراءپر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے جس میںانتظامی حکم نامے کے ذریعے بدھ سے متعدد ملکوں کے مسافروں کی امریکا آمد پر پابندی عائد کرنا مقصود تھی۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ضلعی عدالت کا آج کا پر خطر اور نقص زدہ فیصلہ امریکی عوام کو محفوظ رکھنے کے لئے امریکا میں داخل ہونے والوں کے لئے سکیورٹی کے کم سے کم حفاظتی معیار پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے صدر کے اقدامات کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔

وائٹ ہائوس کا یہ رد عمل جج ڈیرک واٹسن کا فیصلہ آنے کے فوری بعد جاری ہوا جس میں جج نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے 6 ملکوں کے مسافروں پر سفری پابندی لگائی تھی۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ انتظامی حکم نامے میں امریکی سکیورٹی کے معیاروں کے بارے میں درکار معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔

میری لینڈ کے ایک جج نے اسی طرح کے ایک اور مقدمے کی سماعت کی جس میں یہ دلیل سامنے آئی کہ خود ٹرمپ کے الفاظ ہی پابندی میں رکاوٹ کے فیصلے کے موجب بنے۔امریکی ضلعی جج تھیوڈور چوانگ نے منگل کے روز دلائل سنے جو استدلال کے حامی وکلا گروپوں نے پیش کئے تھے جن کی قیادت بین الاقوامی مہاجرین کا اعانتی پراجیکٹ کر رہا تھا۔

Trump-White-House333

جن میں اس بات کی استدعا شامل ہے کہ سفری پابندی کے موجودہ حکم نامہ میںبھی مسلمانوں پر پابندی کا کہا گیا ہے او اس میں صدارتی اختیارات سے تجاوز کیاگیا ہے۔سفری پابندی کا اطلاق چاڈ، ایران، لیبیا، صومالیہ، شام اور یمن کے مختلف قسم کے مسافروں پر ہونا تھا۔واٹسن کا عبوری حکمِ امتناع شمالی کوریا اور وینزویلا پر لگائی گئی پابندیوں سے واسطہ نہیں رکھتا۔

تازہ ترین