• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آبھاس کمار گنگولی۔۔نہیں پہچانا ناں؟ چلئے ہم آپ کو ایک اشارہ دیتے ہیں۔۔’ان کے نام کے آخر میں ’دا‘ آتا ہے یعنی چھوٹا بھائی۔ ۔۔جی نہیں برمن دا۔۔کے علاوہ ایک اور نام ہے۔۔۔اب تو آپ سمجھ ہی گئے ہوں گے ۔۔جی ہاں ۔۔کشور دا۔ ۔۔یعنی کشور کمار ۔

کشور کمار ایک دور میں ’باتھ روم سنگر ‘ہوا کرتے تھے ۔ یہ ان دنوں کی بات ہے جب وہ نئے نئے ممبئی آئے تھے ۔ یہ بھی بہت دلچسپ قصہ ہے جو آگے چل کر ہم آپ کو بتائیں گے ۔

پہلے یہ سن لیجئے کہ کشور کمار 4اگست 1929کو ریاست مدھیہ پردیس کے ایک چھوٹے سے علاقے کھنڈوا کے ایک بنگالی خاندان میں پیدا ہوئے تھے ۔ان کا اصلی نام آبھاس کمار گنگولی تھا۔

چونکہ کشور چار بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹے اور سب کے چہیتے تھے لہذا سب انہیں ’ کشور دا ‘ یعنی چھوٹا بھائی کہہ کر پکارتے تھے ۔ان کے دونوں بڑے بھائی اشوک کمار اور انوپ کمار فلموں سے وابستہ تھے۔

کشور کمارکے والد پیشے کے اعتبار سے وکیل تھے ۔ کشور دا نے میٹرک اپنے آبائی گاوٴں کھنڈوا سے ہی کیا تھا جبکہ گریجویشن کرسچن کالج اندور سے کیا ۔وہ ریاضی کے مضمون میں خاصے کمزور تھے مگر انہوں نے اس کا بھی نرالا حل نکال لیا تھا۔ وہ لے میں گاکر اپنا سبق یاد کرتے تھے ۔

یہ مشہور ہے کہ بچپن میں کشور کی آواز کچھ خاص نہ تھی اور ایک دن انگلی کٹنےپرزور زور سے رونے کی وجہ سے ان کا گلا ٹھیک ہوگیا۔

کشور کو شروع ہی سے موسیقی سے لگاوٴ تھا ۔ وہ کے ایل سہگل کو کافی پسند کرتے تھےاوران جیسا گانے کی بھی کوشش کرتے تھے۔جب کشور 18 سال کے تھے تو ان کے بڑے بھائی اشوک کمار نے انہیں ممبئی بلالیا۔ اس وقت تک اشوک کمار فلموں کا ایک بڑا نام بن چکے تھے۔

اشوک کمار چاہتے تھے کہ کشور کمار اپنی زندگی کے سہانے سفر کی شروعات اداکار کے طور پر کریں کیوں کہ ان دنوں فلموں میں اداکاری کرنے والوں کو زیادہ پیسے ملتے تھے لیکن تقدیر کو کچھ اور ہی منظو ر تھا ۔

سن1958ء میں کشور کمار کو پہلی بار فلم میں اداکاری کرنے کا موقع ملا۔ فلم کا نام تھا’’ چلتی کا نام گاڑی‘‘۔ یہ فلم ریلیز ہوئی تو تھیٹر میں لوگ دیکھنے کے لئے تو اشوک کمارکو جاتے تھے لیکن لوٹتے وقت ان کے ذہن میں کشور کمار چھائے ہوئے ہوتے تھے۔

ابتدائی دور میں کشور کمار کی پہچان ایک مزاحیہ اداکار کے طور پر ہوئی تھی،’’پڑوسن ‘‘جیسی فلمیں تو آج بھی لوگوں کے ذہن میں تازہ ہیں ۔ 1964ء میں’دور گگن کی چھاوٴں میں ‘ اور 1971ء میں فلم ’’دور کا راہی ‘‘ کے بعد کشور دا کی مثالیں دی جانے لگیں۔

اور پھر ایک دن ایس ڈی برمن اشوک کمار سے ملنے ان کے گھر آئے ہوئے تھے۔ ابھی وہ بیٹھے ہی تھے کہ انہوں نے اشوک کمار کے گھر سے سہگل کی آواز آتی سنائی دی۔انہوں نے اشوک سے پوچھا تو جواب ملا کہ چھوٹا بھائی کشور گارہا ہے اور وہ بھی باتھ روم میں۔

برمن صاحب دھیان سے سنتے رہے اور کشور کے باتھ روم سے باہر آنے کا انتظار کرتے رہے۔ جب کشور باہر نکلے تو انہوں نے کہا بہت اچھا گاتے ہو لیکن کسی کی نقل مت کرو۔

برمن صاحب کی اسی بات نے کشور کمار کو ایک نیا موڑ دیا۔ کم ہی لوگ جانتے ہیں کہ بعد میں کشور کمار نے ایس ڈی برمن کے لئے 112 گانے گائے اور ان کا یہ سفر کشور کی زندگی کے آخری دنوں تک جاری رہا۔

اداکاری ہو یا گلوکاری دونوں میں کشور کا سکا جمتا جارہا تھا ۔ دلچسپ بات تو یہ ہے کہ کشور کمار نے کبھی بھی گائیکی کی باقاعدہ تربیت نہیں لی تھی۔اس دور میں جبکہ ہر طرف محمد رفیع اور منا ڈے کی گونج تھی کشور کمار کی آوارز کا جادو سب کو حیران کرگیا۔

انہوں نے چار شادیاں کیں۔ ان کی پہلی بیوی کانام روما گوہا ٹھاکر عرف رومی دیوی تھا۔یہ بنگالی اداکارہ تھیں لیکن کشور کی یہ شادی زیادہ دن نہ چل سکی اور دونوں میں علیحدگی ہوگئی۔

ان کی دوسری شادی مدھوبالا سے ہوئی جبکہ تیسری شادی 1976ء میں یوگیتا بالی سے ہوئی لیکن یہ شادی بھی کچھ ہی مہینے چل سکی اور پھر1980میں انہوں نے چوتھی شادی اداکارہ لینا چندرورکر سے کی جو ان کی موت تک قائم رہی ۔

کشور داکی آواز آج برسوں بعد بھی لوگوں کو مدہوش کردیتی ہے۔ رومانس ہو یاچھڑخانی اوریا پھر درد، ہر رنگ سے سجی ان کی آوازاپنی مثال آپ تھی۔کشور نے اپنے دور کے ہر بڑے سنگر کے ساتھ گانے گائے جن میں لتا منگیشکر جیسی ماہر پلے بیک سنگر بھی شامل ہیں۔

’’آدمی جو کہتا ہے‘‘ ،’’ بچنا اے حسینوں لو میں آگیا‘‘،’’آنے والا پل‘‘ اور’’ آ چل کے تجھے‘‘ان کے ٹاپ فیورٹ گانے تھے۔ ان کے گائے ہوئے 27 گانوں کو فلم فیئر ایوارڈ کے لئے بھی نامزد کیاجاچکا ہے۔ہندی کے علاوہ تامل ، مراٹھی ، آسامی ، گجراتی ، بھوج پو ری جیسی زبانوں میں بھی گیت گائے۔

کشور دا13 اکتوبر 1987 کو دل کا دورہ پڑنےکے باعث اس وقت دنیا سے رخصت ہوئے ۔ اسی دن ان کے بڑے بھائی اشوک کمار کی 76 ویں سالگرہ تھی ۔

 

 

تازہ ترین