• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پیارے پاکستان کی پیاری جھنڈیاں

عبدالباسط

گزشتہ سال کی بات ہے، چودہ اگست کا دن تھا، ایک بچہ کوڑا چن رہا تھا۔ اسے معلوم نہیں تھا کہ آزادی کیا ہے؟ لوگ اسے کیوں مناتے ہیں، کیوں کہ وہ کبھی ا سکول نہیں گیا تھا، اس کو کبھی کسی نے14 اگست کے بارے میں بتایا بھی نہیں تھا، ہاں کچھ کچھ اُسے یوں معلوم تھاکہ، وہ لوگوں کی زبانی سنتا رہتا تھا، کہ اس دن پاکستان بنا تھا، لوگ ہجرت کرکے پاکستان آئے تھے۔ کچھ لوگ یہ بھی کہہ رہے تھے کہ پاکستان کی آزادی کا کیا فائدہ ہوا، سوائے کچھ لوگوں کو، جنہوں نے ملک پر قبضہ کرلیا، وہ ہم پر حکومت کرتے ہیں۔ ہم آزاد نہیں ہیں، ہم امریکا کے غلام ہیں۔ بچے کے لیے یہ باتیں کچھ خاص اہمیت کی حامل نہیں تھیں، اسے جلد سے جلد زیادہ سے زیادہ کوڑا چن کر اکٹھا کرنا تھا تاکہ کباڑئیے کو بیچ کر پیسے مل جائیں۔

کوڑا چنتے ہوئے اسے پاکستانی پرچم کی جھنڈیاں نظر آئیں، اس نے اسے کوڑے کی بوری میں رکھنے کی بجائے اپنی جیب میں رکھ لیں۔

رات کو چارپائی پر لیٹے ہوئے اسے خیال آیا کہ اس نے کچھ جھنڈیاں اپنی جیب میں رکھی تھیں، اس نے جلدی سے جیب سے جھنڈیاں نکالیں اور انھیں زمین پر رکھ کر ہاتھ پھیر کر سیدھا کرنے لگا۔اس کے ننھے ذہن میں بس ایک خیال تھا کہ لوگ جھنڈیوں کو کوڑے میں کیوں پھینک دیتے ہیں۔ شاید ہمارے لیے کہ ہم اسے بیچ کر کچھ پیسے کما سکیں۔ یہ میرا سوال ہے، کیا مجھے اس کا جواب ملے گا، کون دے گا، اس کا جواب!۔

تازہ ترین
تازہ ترین