کراچی (محمد ندیم / اسٹاف رپورٹر) سٹی کورٹ کراچی میں جبری گمشدگی سے متعلق منعقدہ مشاورتی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے معروف قانون دان شہادت اعوان نے کہا کہ اگر کوئی لاپتہ افراد کی لاش ملے تو اس کا مقدمہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ پر ہونا چاہیے۔ عدالتوں کو گجر نالہ، نسلہ ٹاور یاد ہے تو لاپتہ افراد کا مسئلہ یاد کیوں نہیں۔ عدالتوں سے امید ہے کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ حل کریں، تمام وکلاء کا مطالبہ ہونا چاہیے کہ لاپتہ افراد کو بازیاب کرایا جائے۔ قوانین تمام موجود ہیں لیکن عملدرآمد نہیں ہو رہا۔ عدالتوں میں رپورٹ طلب کرنے کے علاوہ کچھ نہیں ہوتا۔ سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر بیرسٹر صلاح الدین نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاپتہ افراد کے لواحقین کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے تحریک کوجاری رکھا ہوا ہے، سیمینار میں سندھ بار کونسل کے رکن حیدر امام رضوی سمیت دیگر شریک ہوئے، سیمینار میں لاپتہ افراد کے لواحقین بھی شریک ہوئے، لاپتہ افراد کے ورثا نے ہاتھوں میں بینرز اور تصاویر اٹھا رکھی تھیں۔سیمینار میں انسانی حقوق کے رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔ صدر سندھ ہائیکورٹ بار بیرسٹر صلاح الدین کا خطا ب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ لا پتہ افراد کے لواحقین کویہ کریڈٹ جاتا ہے جنہوں نے تحریک کو جاری رکھا ہوا ہے، جب چھوٹے تھے تو لاپتہ افراد کے بارے میں سنا ہی نہیں تھا۔ جب چھوٹے تھے تو صرف جھوٹے مقدمات کی باتیں سنتے تھے ۔مارشل لاء کے دور میں بھی ایسا نظام نہیں تھا ۔مشرف کے دور سے جبراً لاپتہ ہونے کا سلسلہ شروع ہوا۔ معروف قانون دان شہادت اعوان کا لاپتہ افراد کی کانفرنس سے گفتگو میں کہنا تھا کہ وکلا کو یہ دیکھنا ہے کہ لاپتہ افراد کا حل کیا ہے ۔لاپتہ ہونے کا دکھ موت سے بڑا دکھ ہے۔ قوانین تمام موجود ہیں لیکن عملدرآمد نہیں ہو رہا۔ عدالتوں میں رپورٹ طلب کرنے کے علاوہ کچھ نہیں ہوتا ۔عدالت سے اپیل ہے کہ لاپتہ افراد بازیاب کرائیں۔اگر کوئی لاپتہ افراد کی ڈیڈ باڈی ملے تو اس کا مقدمہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ پر ہونا چاہیے۔جتنی بھی درخواستیں زیر التوا ہیں ایک ہفتے کے اندر نمٹایا جائے۔ اگر کسی نے کوئی جرم کیا ہے تو عدالت میں پیش کریں۔عدالتوں کو گجر نالہ، نسلہ ٹاور یاد ہے تو لاپتہ افراد کا مسئلہ یاد کیوں نہیں۔عدالتوں سے امید ہے کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ حل کریں،تمام وکلا کا مطالبہ ہونا چاہیے کہ لاپتہ افراد کو بازیاب کرایا جائے۔سینیئر وکیل صلاح الدین گنڈاپورنے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کمزور اداروں سے کبھی بھی مطالبہ نہ کرو کہ وہ کچھ کریں،2007ء میں قربانیاں دیں، 12؍ مئی کو خون بہایا ،نتیجہ کیا نکلا، کیا عدالت آزاد ہوگئی ؟ آج تک عدالت اس جج کو انصاف نہیں دے سکی جس نے لکھا کہ اس کےذمہ دار ادارے ہیں۔