نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایک زہریلے پودے سے نکلنے والا اینٹی وائرل مواد (زہریلا مواد) عالمی وبا کورونا وائرس کی تمام اقسام حتیٰ کہ ڈیلٹا ویرینٹ کے لیے بھی مؤثر ثابت ہوا ہے۔
برطانیہ کی یونیورسٹی آف ناٹنگھم کے سائنسدانوں کی جانب سے کی گئی تحقیق کے نتیجے میں یہ بات سامنے آ ئی ہے ’تھپسیگارگین‘ (ٹی جی)، (TG thapsigargin) ایک نئی قدرتی اینٹی وائرل دوا کے طور پر ثابت ہوا ہے جو کہ SARS-CoV-2 کے ڈیلٹا ویرینٹ سمیت دیگر وائرسز کو بھی روکنے کے لیے مؤثر ہے۔
یہ واحد زہریلا پودا کورونا وائرس کے تمام اقسام اور ڈیلٹا ویرینٹ کے خلاف پوری صلاحیت رکھتا ہے جس سے کورونا وائرس کی تمام اقسام کا علاج بھی ثابت ہو سکتا ہے، تحقیق کے مطابق اس زیریلے پودے سے کورونا وائرس کی نئی قسم اومی کرون کا علاج بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
تحقیق کے نتائج کے مطابق کورونا وائرس کی قسم ڈیلٹا ویرینٹ، ایلفا ویرینٹ کے مقابلے میں چار گنا جبکہ بیٹا ویرینٹ کے مقابلے میں نو گنا تیزی سے پھیلتی ہے، یہی وجہ ہے کہ کورونا وائرس کی اب تک کی سب سے خطرناک قسم ڈیلٹا ویرینٹ کو قرار دیا جاتا ہے۔
محقیقین کے مطابق ’Deadly carrot‘ یعنی ’زہریلی گاجر‘ کے نام سے مشہور اس پودے سے نکلنے والے مواد ’تھپسیگارگین‘ (ٹی جی) پر رواں سال فروری میں بھی تحقیق کی گئی تھی جبکہ اب اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ (ٹی جی) تیزی سے بدلتے ہوئے کورونا وائرس کے تبدیل شدہ قسم ڈیلٹا ویرینٹ کو بھی ختم کرنے کی صلاحیت ر کھتا ہے۔
محققین کے مطابق اس زہریلے پودے کی مدد سے تیار کی جانے والی دوا کی صرف ایک خوراک ہی تمام سِنگل ویرینٹ اور وائرسز کے گروپس مثلاً اے بی، اے ڈی، بی ڈی اور دیگر کا 95 فیصد خاتمہ کر سکتی ہے، ٹی جی سے بنی دوا انسانی بنیادی خلیے کے اندر تک جانے اور وائرس کے خاتمے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق اس تحقیق کے اگلے مر حلے میں ٹی جی سے باقاعدہ کورونا وائرس کی تمام اقسام سمیت انفیکشنز خلاف بھی دوا بنانے کی کوشش کی جائے جس کے نتیجے میں انسانوں کی جانوں کے ضیاع سے بچا جا سکے گا۔