• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

السّلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

ادراک کے موتی

ماشاء اللہ سنڈے میگزین ہر اتوار اپنی بے پناہ رنگینیوں، رعنائیوں کے ساتھ جلوہ گر ہورہا ہے۔ ہماری نظر میں تو یہ معلومات سے بھرپور ایک انسائیکلوپیڈیاہے، جس میں ادب، سیاست، معاشرت و معاشیات، خانہ داری اور دین و دنیا کے کئی موضوعات قارئین کی بھرپور دل چسپی کا موجب بنتےہیں اور یہ سب آپ اور آپ کی ٹیم کے لکھاریوں کی اَن تھک محنت کا نتیجہ ہے، جو ایک میٹھے پھل کی صُورت ہم سب کھا رہے ہیں۔ حالات و واقعات میں منور مرزا اپنے سادہ سے الفاظ سے ایسا نقشہ کھینچتے ہیں کہ قاری واقعات کی گہرائی میں ڈوب کر ادراک کے موتی چُن لیتا ہے۔ حالیہ شمارے میں منہگائی پر سیر حاصل گفتگو کی گئی۔ انہوں نے بالکل درست کہا کہ باقی دنیا تو پہلے سے تیار تھی، ہم محض نعرے لگاتے رہے۔ ثروت جمال اصمعی کی تحریر نے دل باغ باغ کردیا۔ منور راجپوت کی تحریر ’’نوبیل ایوارڈ سے محروم اردو ادب‘‘ بھی خاصّے کی چیز تھی۔ ڈاکٹر سیّد امجد علی جعفری کے قیمتی مشوروں سے مستفید ہوئے۔ احمد فراز پر مضمون پڑھ کے شبلی فراز کا خیال آگیا، باپ اور بیٹے میں بعدالمشرقین، پورب پچھم کی دُوری معلوم ہوتی ہے۔ اور ہاں، ناقابلِ فراموش میں اونٹ کے آنسو بہت متاثرکُن واقعہ تھا۔ (عنایت اللہ ایاز، مظہر لائین، آر اے بازار، لاہور)

طوالت کے سبب

ناچیز اگرچہ روزنامہ جنگ کا دیرینہ قلم کار ہے، لیکن آپ کی زیرِ قیادت شایع ہونے والے جریدے ’’سنڈے میگزین‘‘ کے لیے جس کی ہر دل عزیزی کی بنا پر ملک گیر شہرت ہے، ایک عدد مقالہ (ڈاکٹر عبدالقدیر خان مرحوم سے متعلق)ارسالِ خدمت ہے۔ براہِ مہربانی ایک نظر ضرور دیکھ لیجیے گا، کہیں طوالت کی وجہ سے ردّی کی ٹوکری کی زینت نہ بن جائے۔ (پروفیسر محمّد فیاض خالد، راولاکوٹ، آزاد کشمیر)

ج:لگتا ہے، آپ کا خدشہ درست ہی ثابت ہوگا۔

سبز آنکھیں، سونے پہ سہاگا

اُمیدکرتی ہوں، ہنستی مُسکراتی جریدے کی ترویج و اشاعت کے لیے تگ و دو میں مصروف ہوں گی۔ واقعی، کسی بھی میگزین کا مسلسل معیار قائم رکھنا، کوئی آسان امَر نہیں۔ آپ نے میرے پچھلے خط کا اتناپیارا جواب دےکرمیرادل جیت لیا۔ بہرحال، تازہ شمارے کے سرِورق پر نظر پڑی، تو ماڈل میرا فیورٹ کلر پہنے براجمان تھی، سونے پر سہاگا اُس کی سبز آنکھیں… منور مرزا نے منہگائی وگرانی کا مدلّل تجزیہ کیا۔ دو باتیں دل کو لگیں کہ دنیا کو کچھ عرصہ منہگائی کے ساتھ جینا ہوگا اور قومی یک جہتی بےحدضروری ہے۔ ’’سرچشمۂ ہدایت‘‘ میں ثروت جمال اصمعی نے عُمدہ تحقیقی مضمون قلم بند کیا۔ منور راجپوت کہنہ مشق لکھاری ہیں، ان کی تحقیق و جستجو بھی پورے مضمون سے عیاں تھی۔ فیچر، ہیلتھ اینڈ فٹنس کےصفحات نے مفید معلوماتی مواد فراہم کیا۔ پیارا گھر کی تینوں تحریریں بھی بہت خُوب تھیں۔ ’’سینٹراسپریڈ‘‘ پر ماڈل کے دل کش پیراہنوں اور عالیہ کاشف کے رائٹ اپ نے لُطف دیا۔ ناول خراماں خراماں آگے بڑھتا اچھالگ رہا ہے۔ ’’متفرق‘‘ کی دونوں تحریریں نگینے کی طرح فٹ معلوم ہوئیں۔ ’’اِن اینڈآئوٹ‘‘ سلسلے کا تو کوئی جواب ہی نہیں۔ ہمایوں ظفر کی مرتّب کردہ دونوں کہانیاں سچی اور پُر اثر تھیں، سچ کہوں تومیگزین کےتمام سلسلےاپنی حشر سامانیوں کے ساتھ سیدھے دل میں اُتر گئے۔ اور اب آتے ہیں ’’آپ کا صفحہ‘‘ کی حسین بزم پرکہ اس صفحے کی انفرادیت و مقبولیت کا سب سے بڑا سبب تو اس کا خالص پن اور بے ساختگی ہے۔ اب کی بار بھی تمام خطوط دل چسپ تھے اور اُس پر آپ کے دانش مندانہ جوابات کا تو کیا کہنا۔ اب اس سے پہلے کہ آپ کہیں، ’’مختصر نویسی بھی ایک فن ہے‘‘ اجازت چاہتی ہوں۔ (شاہدہ ناصر، گلشن اقبال، کراچی)

ج: سب کچھ تو آپ نے خود ہی کہہ لیا، اب ہم کیا کہیں۔ واقعی اب قارئین بہت سمجھ دار ہوچکے ہیں۔ ہاں البتہ ماڈل کی سبز آنکھوں کا سبب سبز رنگ کے لینسز تھے، تو یہ سونے پہ سہاگا، آپ کا بھی ہوسکتا ہے۔

والدین کےساتھ اولاد کا سلوک

سنڈے میگزین کی تحریریں ذرا مزید دل چسپ بنائیں اور آج کل کی اولاد، والدین کے ساتھ جو سلوک کررہی ہے، اُسے بھی تحریروں کا حصّہ بنائیں۔ مَیں کئی ایسے بزرگوں کو جانتی ہوں، جو اپنی اولاد کے ہاتھوں سخت رسوا ہورہے ہیں۔ (نادیہ بی بی، لاہور)

ج: ہم وقتاً فوقتاً ایسے الم ناک معاشرتی مسائل اُجاگر کرتے ہی رہتے ہیں۔ غالباً آپ کی نظروں سے وہ تحریریں نہیں گزریں، جن میں ہم نے خاندانی نظام کی ٹوٹ پھوٹ اور رُوبہ زوال معاشرتی اقدار و روایات کا نہ صرف نوحہ بیان کیا، بلکہ قرآن و حدیث کے مستند حوالوں کے ساتھ اصلاح و رہنمائی کی بھی کوشش کی۔ بہرحال، ہم آپ کی خواہش پر ایک بار پھر اس موضوع کو احاطۂ تحریر میں لانے کی سعی کریں گے۔

وادئ کیلاش کی اچھی سیر

تازہ سنڈے میگزین میں وحید زہیر نے تحریکِ عدم اعتماد کی اندرونی کہانی تفصیلاً بیان کردی۔ ’’اِن اینڈ آئوٹ‘‘ میں فاروق اقدس نے اس مرتبہ سیّدہ عابدہ حسین کی داستان بیان کرکے دل خوش کر دیا۔ تصاویر کا انتخاب لاجواب تھا۔’’حالات و واقعات‘‘ میں منور مرزا نے گرے لسٹ سے متعلق شان دار تجزیہ کیا۔ واقعی، آئی ایم ایف کا نقصان زیادہ، فوائد کم ہیں۔ ’’متفرق‘‘ کے چاروں مضامین پسند آئے۔ سیّد محسن علی کا بھی شکریہ کہ کیلاش وادی کی اچھی سیر کروادی۔ تصاویر بھی بہت پسند آئیں۔ ناول کا جواب نہیں، پڑھ کر مزہ آرہا ہے۔ ڈائجسٹ کا اجاڑ مسکن اور غزل پسند آئی، ناقابلِ فراموش میں ’’ماں کی دُعا‘‘ کا تو کوئی مول ہی نہ تھا۔ (رونق افروز برقی، دستگیر کالونی، کراچی)

مضمون نگار کے لیے گیندے کے پھول

’’جومل نہ پائے وہ کرلیں حاصل، جی چاہتاہے، جی چاہتا ہے‘‘ سریلا نغمہ گاتے ہوئے رسیلے سے میگزین کی تعریف نہ ہو، یہ ہو ہی نہیں سکتا۔ ڈھلتی گرمیوں اور چڑھتی سردیوں کے حسین امتزاج کے ساتھ احوال یہ ہے کہ تازہ شمارے میں پندونصائح کے جو سلمیٰ ستارے ٹانکے گئے، وہ تادیر چمکتے رہیں گے۔ خصوصی اشاعت میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان پر مضمون بے مثال تھا۔ بلوچستان کے روایتی کھانوں نے نہ صرف بھوک چمکادی، بلکہ منہ میں پانی بھی بھر آیا۔ ’’نیادور نئی وارداتیں‘‘ بے حد دل چسپ مضمون تھا، جس کے لیے ہماری طرف سے مضمون نگار کےلیے گیندے کے پھول۔ مضمون ’’نوبیل ایوارڈ سے محروم اردو ادب‘‘ کو پڑھ کر حکومت کی نااہلی پر رنجیدہ ہوئے۔ ہم سب کی جان، صفحہ ’’ہیلتھ اینڈ فٹنس‘‘ میں ذیابطیس اور جِلد کے مسائل سےمتعلق تحاریر معلوماتی رہیں۔ پیارا گھر کی مختصر مگرپُراثرتحاریر کا جواب نہ تھا۔ صحفہ ’’ناقابلِ فراموش‘‘ کے اسکیچز قابلِ تعریف تھے، جنہیں ہم نےجھٹ کاٹ کراپنی ڈائری کی زینت بنا لیا۔ ہولے ہولے بزمِ یاراں یعنی ’’آپ کا صحفہ‘‘ پر وارد ہوئے۔ تمام ہی خطوط شان دار تھے، جن کو پڑھ کر ہم خوش بھی ہوئے اور اپنی آنے والی کاوشوں کی اشاعت کے لیے بے قرار بھی۔ (آصف احمد کھوکھراپار، کراچی)

ج: اور اتنا شان دار خط لکھنے پر ہماری طرف سے آپ کے لیے گوبھی کا پھول۔ اگر ایک بار پھر بھوک چمک اُٹھی ہے، تو منگوا کے پکوالیں، آج کل بہت اچھی گوبھی آئی ہوئی ہے۔

ہلکی سی باریک چین، ٹاپس

شمارہ دل کو راحت و خوشی فراہم کررہا تھا کہ روضۂ رسولؐ کی دل نشیں تصویرجو سرِورق پر جگمگارہی تھی۔ نہ جانے کتنے ہی منٹ دیکھتے دیکھتے گزرگئے۔ سرچشمۂ ہدایت بھی دل موہ لینے والا تھا۔ اقصیٰ منور نے احسن انداز میں لکھا۔ منور مرزا نے اس بارخارجہ پالیسی پر لکھا، اے کاش! سعودی عرب، ایران دوستی شہ سرخیوں سے آگے بڑھ کر پایۂ تکمیل تک بھی پہنچے۔ ڈاکٹر زبیدہ قاضی نے بریسٹ کینسرآگاہی پرعلم کے موتی بکھیرے، تو ڈاکٹر عبدالباسط نے آسٹیوپوروسس پر تفصیلی اورنہایت مفید تحریر رقم کی۔ ڈاکٹر حافظ محمّد ثانی نے سیرتِ نبیؐ پر پُراثر انداز میں علم کے موتی بکھیرے۔ اللہ ڈاکٹر صاحب کو جزائےخیر عطا فرمائے۔ شفق رفیع نے میڈیا کنٹرولنگ اتھارٹی پر زبردست لکھا۔ متفرق اور اِک رشتہ، اِک کہانی کی تمام تحریریں لاجواب تھیں ۔ اگلا شمارہ زیرِ نظر ہے۔ منہگائی کی لہر، نوبیل انعام اور اردو ادب اور نیلوفربختیارشہ سُرخیوں میں تھے، تو آتشی گلابی شلوار قمیص میں ملبوس ماڈل بھی پیاری لگ رہی تھی۔ بال دائیں طرف ڈالے، کپڑوں سے ہم رنگ دوپٹا پھیلائے دل رُبا انداز میں کھڑی تھی۔ ٹاپس سج رہے تھے، تو گلے میں ہلکی سی باریک چین بھی پیاری لگ رہی تھی، جب کہ آنکھوں میں لینسزبھی خُوب جچ رہے تھے۔ منور راجپوت نے اہم مسئلے پر لکھا اور نہایت تفصیل سے تمام پہلو اجاگر کیے۔ فاروق اقدس، نیلوفر بختیار کا کچّا چٹّھا کھول رہےتھے ۔ ڈاکٹر صاحبان نے عُمدہ معلومات فراہم کیں۔ آئی جی جیل، بلوچستان مسائل کے حل کے لیے خُوب بھاگ دوڑ کر رہے ہیں، مگر ہم جنوبی پنجاب میں باتھ روم کے نل ہی سے وضو کرتے، اُسی سے برتن دھوتے اور یہیں سے پانی پیتے ہیں۔ بزم کے سب ساتھیوں کو میرا محبت بھرا سلام۔ (پیر جنید علی چشتی اور فرقان بھائی، ملتان)

ج:ماشاء اللہ سارے امور باتھ روم کےنل سے انجام دینے کے باوجود، جمالیاتی حِس پوری طرح بیدار ہے۔

ریمپ واک کا مطلب

منور مرزا نے عالمی افق پر بےلاگ تبصرہ کیا۔ سرچشمۂ ہدایت میں ڈاکٹر حافظ محمّد ثانی نے خُوب مضمون تحریر کیا، پڑھ کر معلومات میں خاصا اضافہ ہوا۔ اِن اینڈ آئوٹ سلسلہ بہت دل چسپ ہے۔ ہیلتھ اینڈ فٹنس میں ڈاکٹر روفینہ کے سوال و جواب پر مبنی مضمون نہایت معلوماتی تھا۔ انور مسعود کی نظم اچھی لگی۔ ناول ’’دُھندلے عکس‘‘ کی یہ قسط بھی سمجھ نہیں آئی۔ کہی اَن کہی میں ایک لفظ ریمپ واک شایع ہوا، اُس کی وضاحت کردیں۔ ڈائجسٹ میں ورزش کے عنوان سے اچھی تحریر تھی۔ خادم ملک کے خط پڑھ کر ہونٹوں پر ہنسی آجاتی ہے۔ اگلے شمارے میں سرچشمۂ ہدایت میں اقصیٰ منوّر ملک اور طہورہ شعیب کے مضامین لاجواب تھے۔ منور مرزا نے حالات و واقعات پر اپنی گرفت مضبوط رکھی۔ ہیلتھ اینڈ فٹنس کے تینوں مضامین بھی معلوماتی تھے۔ حافظ محمّد ثانی کی تحریر بے مثال تھی۔ اور اِک رشتہ کے مضامین بہت ہی عُمدہ انداز میں لکھے گئے۔ (سیّد زاہد علی، شاہ فیصل کالونی، کراچی)

ج: ویسے تو ’’ریمپ واک‘‘ آپ کے کسی کام کی نہیں، مگر معلومات میں اضافے کے لیے بتائے دیتے ہیں کہ یہ جو عموماً ماڈلز ڈھلوان سی سطح پر ایک خاص ادا سےچلتے ہوئے مختلف برانڈز کے ملبوسات کی نمائش کرتی ہیں ناں، تو اس سرگرمی کو ’’ریمپ واک‘‘ یا ’’کیٹ واک‘‘ کہا جاتا ہے۔ کبھی بلیوں کو غور سے چلتے دیکھیے گا، ماڈلز نے یہ انداز اُن ہی سے چُرایا ہے۔

کہاں کہاں سے ڈھونڈ کر…

شمارہ موصول ہوا، جو کہ ستمبر کاآخری شمارہ تھا۔ پڑھا، اچھا لگا ’’سرچشمۂ ہدایت‘‘ میں ایک نیاموضوع اورانوکھاانداز تھا۔ ثروت جمال اصمعی احمد دیدات کے مناظرے اور تحریروں کے اقتباس لیے آئے، پڑھ کے معلومات میں گراں قدر اضافہ ہوا۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان سے متعلق بھی اچھی تحریر پڑھنے کو ملی۔ ’’سنڈے اسپیشل‘‘ میں بلوچستان کے روایتی کھانوں سے متعلق نور خان محمّد حسنی کی تحریر پڑھی، تو منہ میں پانی بھر آیا۔ ’’نئی وارداتیں‘‘ کچھ خاص عجیب نہ تھیں، دنیا میں ایسے کام ہوتے رہتے ہیں۔ ہاں، البتہ ’’گھر چوری ہونا‘‘ ایک انوکھی واردات تھی۔ ’’اسٹائل‘‘ کے صفحے پر تبدیلی کی جھلک دیکھنے کو ملی۔ اشتہار کا میٹریل تبدیل ہوگیا ہے۔ ’’اِن اینڈ آئوٹ‘‘ میں ریحام خان کےقصّے تفصیلاً درج تھے۔ فاروق اقدس نہ جانے کہاں کہاں سےڈھونڈ کرلارہےہیں۔ ’’متفرق‘‘ میں اردو یونی ورسٹی کا تذکرہ تھا۔ ناول اچھا جارہا ہے کرن عباس کا قلم رُخ موڑ رہا ہے۔ ’’ناقابلِ فراموش‘‘ میں میامی والا حصّہ پڑھا، تو رونگٹے کھڑے ہوگئے کہ دوگز زمین بھی نہ ملی کوئے یار میں۔ ’’نئی کتابیں‘‘ عُمدہ رہیں اور آپ کا صفحہ تو خُوب سے خُوب تر کی جستجو میں لگا ہوا ہے۔ (ڈاکٹر محمّد حمزہ خان ڈاھا، لاہور)

                                    فی امان اللہ

اس ہفتے کی چٹھی

’’سرِورق‘‘ پر گنبدِ خضرا کی گہری سبز، جاذبِ نظر آور رُوح پرور چھاپ دیکھتے ہی منہ سے بے اختیار نکلا ؎ جس سہانی گھڑی چمکا طیبہ کا چاند.....اُس دل افروز ساعت پر لاکھوں سلام۔ ربیع الاوّل کی مناسبت سے سرِورق بہت ہی پسند آیا۔ ’’سرچشمۂ ہدایت‘‘ میں حضور اکرمﷺ کی ولادتِ باسعادت اور آپﷺ کے حُسنِ سلوک سے متعلق تحریریں بےمثال تھیں۔ آمنہ آفاق کی تحریر کردہ ’’اِک رشتہ، اِک کہانی‘‘ دل چُھو گئی۔ اے کاش! ساس، بہو کے محبّت بھرے رشتے کی یہ کہانی ہر گھر کی کہانی ہوجائے۔ ’’سنڈے اسپیشل‘‘ کے ’’M.C.D.A‘‘ کا اطلاق کیا ’’سنڈے میگزین‘‘ پر بھی ہوگا کہ یہ بھی تو روزنامہ جنگ کا پارٹ اینڈ پارسل ہے۔ ’’حالات و واقعات میں منور مرزا کا عالمی سیاست کے اُفق پر مُلکوں کے مابین بنتے بگڑتے حالات و تعلقات اور اُن کے معیشت پر پڑنے والے اثرات کا باریک بین اور حقیقت پسندانہ تجزیہ بےمثال ہوتا ہے۔ ’’ڈائجسٹ‘‘ میں شہلا خضر نے اپنی تحریر میں ’’منافق‘‘ کو اتنا وقت دیا، لیکن وہ سُدھرا پھر بھی نہیں۔ ’’ناقابلِ فراموش‘‘ میں ’’بچپن کی وہ نادانی، ذرّہ بھر برائی اور جس مال کی زکوٰۃ نکالی جائے‘‘، چھوٹے کینوس کی قابلِ قدربڑی کہانیاں تھیں۔ ’’ہیلتھ اینڈ فٹنس‘‘ کا سلسلہ موجودہ غیر صحت مندانہ ماحول میں نہایت ہی قابلِ ستائش ہے، یہ آگاہی مہم جاری رہنی چاہیے۔ ’’پیارا گھر‘‘ میں حضور اکرمﷺ کی سیرت سے اقتباسات ایمان افروز تھے۔ فرحی نعیم نے بھی اخلاق و کردار کی بلندی کے ثمرات پر بہت ہی بہتر لکھا۔ اگلے شمارے کے ’’حالات و واقعات‘‘ میں منور مرزا نے 1940ء کی خانہ جنگی کے پس منظر میں امریکا، چین کے مابین موجودہ کشیدگی اور اس سےخطّے کے ممالک پر پڑنے والے اثرات پُرمغز انداز میں قلم بند کیے۔ منور مرزا ہمیشہ ہی اچھا لکھتے ہیں۔ اُن کی یہ بے لاگ اور مدبّرانہ تحریر بھی بہت پسند آئی۔ ’’سرچشمۂ ہدایت‘‘ میں ثروت جمال اصمعی نے بھی پُراثر مضمون تحریر کیا۔ ’’اشاعتِ خصوصی‘‘ میں ایٹمی سائنس دان، ڈاکٹر اے کیو خان کی زندگی پر شفق رفیع کی خصوصی تحریر، حقیقت پر مبنی ایک فکر انگیز تحریر تھی۔ پولیو کے خاتمے سے متعلق رئوف ظفر کا تحقیقی مضمون قابلِ غور،توجّہ طلب رہا۔ ’’سنڈے اسپیشل‘‘ میں صوبہ بلوچستان کےروایتی کھانوں کی تفصیل نور محمّد خان حسنی نےاچھے پیرائے میں بیان کی۔ اور ’’اِن اینڈ آئوٹ‘‘ میں فاروق اقدس نے ریحام خان کی کتابِ زندگی کے جو اوراق پلٹے، تو کئی بُھولے بسرے قصّے یاد آگئے۔ ’’ڈائجسٹ‘‘ میں آدم بے زار اور ’’ناقابلِ فراموش‘‘ میں مسلمان خاندان کا دکھوں، آزمائشوں بھرا بدایوں سے میامی تک کا سفر دل پر گہرا اثر چھوڑ گیا۔ اور… ’’آپ کا صفحہ‘‘ تو بس آپ ہی کا صفحہ ہے۔ (ایم ثاقب، راول پنڈی)

ج:سال 2022ء کی پہلی اعزازی چِٹھی کی سند مبارک ہو۔ آپ کے طرز تحریر کی صرف ایک خرابی ہےکہ آپ صفحےکی پشت بھی خالی نہیں چھوڑتے، جب کہ یہ بنیادی صحافتی اصولوں میں سے ہے کہ تحریر حاشیہ، سطر چھوڑ کر لکھی جائے گی اور صفحے کی بیک سائیڈہمیشہ سادہ رہے گی۔

گوشہ برقی خُطوط

* سنڈے میگزین ایک بہت اعلیٰ، زبردست جریدہ بلکہ میں تو کہوں گا جرائد کا سردار جریدہ ہے۔ (ہلچل کمپنی)

ج: کیا پوری کمپنی کی یہی رائے ہے…؟

* بلاشبہ جنگ، سنڈے میگزین ایک اعلیٰ معیار کا جریدہ ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس کے ذریعے ہمیں گھر بیٹھے بہترین معلومات، تفریح باآسانی میسّر آجاتی ہے، وگرنہ آج کے دَور میں کون، کسی کے لیے ایسے جوکھم اٹھاتا ہے۔ (اسپوزمئی خان)

ج: آپ کا نام کچھ عجیب معلوم ہوا، نیٹ سے چیک کیا، تو اِس نام کا سنجاوی میں ایک اسکول بھی ہے، تو غالباً یہ پشتو یا بلوچی زبان کا کوئی لفظ ہے۔ بہرحال، کہنا یہ ہے کہ آج کے دَور میں بھی ایسے بہت لوگ موجود ہیں، جو دوسروں کے لیے جوکھم اُٹھانے میں بہت خوشی محسوس کرتے ہیں۔

* مجھے سنڈے میگزین میں اپنی شاعری شایع کروانی ہے، کیا ہوسکتی ہے۔ (رابعہ بھٹی)

ج :’’شاہ کار‘‘ دیکھے بغیر تو ہرگز کوئی رائے نہیں دی جاسکتی۔

* آپ کی مختصر سی تحریر بھی بہت جامع ہوتی ہے، اسی لیے آپ کے اندازِ نگارش کی مدّاح ہوں۔ اور آپ کا جریدہ، آپ لوگوں کی محنتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔علاوہ حالات و واقعات کے،تمام ہی سلسلے بہت ذوق و شوق سے پڑھتی ہوں۔ کہی اَن کہی بہترین سلسلہ ہے۔ ایک درخواست ہے، ممکن ہو تو مِرگی سے متعلق بھی کوئی تفصیلی مضمون شاملِ اشاعت فرمائیں۔ (حرا رضا اللہ)

ج:مِرگی سے متعلق پہلے بھی تفصیلی مضامین شایع کرچُکے ہیں۔ اِن شاء اللہ تعالیٰ دوبارہ بھی شایع کردیں گے۔

* جریدہ کبھی بہت اچھا، کبھی صرف گزارے لائق ہوتا ہے۔ ’’آپ کا صفحہ‘‘ میں اُمّ حبیبہ نور کے خطوط پڑھ کے ہنسی چُھوٹ جاتی ہے۔ یہ کس زبان میں طبع آزمائی کرتی ہیں۔ غالباً لوگ آپ کی توجّہ حاصل کرنے کے لیے ایسے اُوٹ پٹانگ اسٹنٹ کرتے ہیں۔ ہاں، البتہ محمّد سلیم راجہ کے خطوط ضرور نئی نسل کو دِکھا کر کہا جاسکتا ہے کہ ’’دیکھو اِسے کہتے ہیں خط لکھنا۔‘‘ اللہ کرے حُسنِ رقم اور زیادہ۔ (سیّدہ شاہدہ)

ج: جی بالکل درست تجزیہ کیا آپ نے۔

قارئینِ کرام !

ہمارے ہر صفحے ، ہر سلسلے پر کھل کر اپنی رائے کا اظہار کیجیے۔ اس صفحے کو، جو آپ ہی کے خطوط سے مرصّع ہے، ’’ہائیڈ پارک‘‘ سمجھیے۔ جو دل میں آئے، جو کہنا چاہیں، جو سمجھ میں آئے۔ کسی جھجک، لاگ لپیٹ کے بغیر، ہمیں لکھ بھیجیے۔ ہم آپ کے تمام خیالات، تجاویز اور آراء کو بہت مقدّم ، بے حد اہم، جانتے ہوئے، ان کا بھرپور احترام کریں گے اور اُن ہی کی روشنی میں ’’سنڈے میگزین‘‘ کے بہتر سے بہتر معیار کے لیے مسلسل کوشاں رہیں گے۔ ہمارا پتا یہ ہے۔

نرجس ملک

ایڈیٹر ’’ سنڈے میگزین‘‘

روزنامہ جنگ ، آئی آئی چندریگر روڈ، کراچی

sundaymagazine@janggroup.com.pk

سنڈے میگزین سے مزید