• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مفت انٹرنیٹ کا جھانسا، فیس بک پر پاکستانیوں سے ماہانہ 33 کروڑ وصولی کا الزام

کراچی (نیوز ڈیسک) فیس بک نے فیس بک اور دیگر ویب سائٹس تک مفت رسائی فراہم کرنے کے لیے پاکستان، انڈونیشیا اور فلپائن جیسے ترقی پذیر ممالک میں ٹیلی کام کمپنیوں کے ساتھ شراکت داری کر رکھی ہے لیکن فیس بک کی اندرونی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ ان میں سے بہت سے صارفین کو ان سروس کے عوض چارج کیا جا رہا ہے جو کہ مجموعی طور پر لاکھوں ڈالرز ماہانہ ہے۔

امریکی اخبار کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان میں صارفین سے فیس بک کا مفت انٹرنیٹ استعمال کرنے پر مجموعی طور پر 1.9 ملین ڈالر (33 کروڑ 53 لاکھ روپے سے زیادہ) ہر ماہ وصول کیے گئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق فیس بک کے سافٹ ویئر میں خرابی کی وجہ سے سیلولر نیٹ ورک صارفین سے ڈیٹا چاجرز لیے جا رہے ہیں اور اندرونی دستاویزات میں، فیس بک کے ملازمین تسلیم کرتے ہیں کہ یہ ایک مسئلہ ہے۔

فیس بک کے ایک ملازم نے اکتوبر میں کمپنی کو لکھا کہ لوگوں سے ایسی سروسز کے پیسے لینا جو دراصل مفت ہیں "ہمارے شفافیت کے اصول کی خلاف ورزی ہے" ۔

فری بیسکس کہلانے والی سروس میٹا کنیکٹیویٹی کے ذریعے فراہم کی جاتی ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ یہ صارفین کو "مواصلاتی ٹولز، صحت کی معلومات، تعلیمی وسائل اور دیگر کم بینڈوتھ خدمات تک مفت رسائی فراہم کرتی ہے"۔یہ سروس 2013 سے دستیاب ہے اور اکتوبر 2021تک، دنیا بھر میں اس سے 30 کروڑ سے زیادہ لوگوں نے استفادہ کیا۔

اہم خبریں سے مزید