• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کا صفحہ: مختصر، مگر دل چسپ، معلوماتی...

  السّلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

کیوں آؤٹ ہوگئے؟

’’عالمی افق‘‘ پر منور مرزا پوری آب و تاب سے چھائے ہوئے تھے۔ ’’اِن اینڈ آئوٹ‘‘ سے فاروق اقدس کیوں آئوٹ ہوگئے۔ ویسےمنور راجپوت نے بھی نصرت سحر عباسی سے متعلق بہترین معلومات فراہم کیں۔ ’’جہانِ دیگر‘‘ میں ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی کی شامِ استنبول کی داستان بڑی عُمدگی سے سمیٹی گئی۔ سابق ایس پی، ڈاکٹر ہیبت خان حلیمی کا انٹرویو پڑھا، لُطف آگیا۔ منور راجپوت نے بھی ’’رپورٹ‘‘ پر خاصی محنت کی۔ اور ہاں، آپ کے سنبھال کے رکھے ہوئے پیغامات بھی پڑھنے کو مل گئے۔’’نئی کتابیں‘‘ کےساتھ اخترسعیدی موجود تھے اور ناول بھی کئی خُوب صُورت ڈائیلاگز کے ساتھ دل میں اُترساگیا۔ ناقابلِ فراموش میں اچھے واقعات پڑھنے کو مل رہے ہیں۔ (رونق افروز برقی، دستگیر کالونی، کراچی)

ج:فاروق اقدس کے پاس موجود خواتین سیاست دانوں کی کہانیاں تمام ہوئیں۔ سو، وہ سلسلے میں اِن بھی نہیں رہےکہ اب خود سےتو داستانیں گھڑنے سے رہے۔

’’ناقابلِ فراموش ‘‘کی طرح مستقل

امید ہے، آپ اپنی ٹیم سمیت بخیریت ہوں گی۔ کورونا کی تباہ کاریوں کے دَور میں بھی ایسا شان دار جریدہ تیار کرکے ہمیں بہترین تفریح و معلومات فراہم کرنے کا بےحد شکریہ۔ آپ لوگوں کی محنت کو صد سلام۔ ’’ناول‘‘ میں خُوب صُورت الفاظ کا چنائو، دل مُٹھی میں لے لیتا ہے۔ ’’ناقابلِ فراموش‘‘ کی طرح ’’اِک رشتہ، اِک کہانی‘‘ کو بھی مستقل کردیں۔ ہیلتھ اینڈ فٹنس تو بےبہا معلومات کا خزانہ ہے۔ اور ’’آپ کا صفحہ’’ کا تو کوئی ثانی ہی نہیں۔ (حمیدہ گل، حمیرا گل، وحدت کالونی، بروری روڈ، کوئٹہ)

ج:’’ناقابلِ فراموش‘‘ کون سا مستقل ہے، وہ بھی وقتاً فوقتاً ہی شایع ہوتا ہے اور ہماری تو کوشش ہے کہ اگرایک ہفتے ’’ناقابلِ فراموش ‘‘شایع ہو، تو دوسرے ہفتے ’’اِک رشتہ، اِک کہانی‘‘ شایع کیا جائے۔

لاکھوں غم اور کال پڑا ہے آنسو کا…

دسمبر کےشمارے، سرما کےباوجود بہار کی خوشبو سے معطّر کرگئے۔ پہلے ہی شمارے میں اپنی تحریر دیکھ کر آپ کی شُکر گزاری و خیال آرائی کے لیے قلم اٹھایا، لیکن گھرداری و دنیا داری کے چکّروں نےقلم رواں نہ ہونے دیا۔ خیر، گیس نہ ہونے کے سبب دسمبر کی ٹھٹھرتی ہوئی رات کو، کوئلوں کی گرمی اور کافی سے گرما کر جو شمارہ کھولا تو حیران کرنے کو بہت کچھ تھا۔ شفق کی ایک بیش بہا تحریر،’’ایک وہ دن جب آئو کھیلیں، ساری گلیاں کہتی تھیں‘‘ میں ایک جملہ ’’آج کے دَور میں بچّے تو نظر آتے ہیں، لیکن بچپن نظر نہیں آتا‘‘ بُھلائے نہیں بُھولتا۔ پڑھ کر ہم بھی گنگنا اٹھے ؎ ایک یہ دن، جب لاکھوں غم اور کال پڑا ہے آنسو کا..... ایک وہ دن، جب ایک ذرا سی بات پہ ندیاں بہتی تھیں۔ ’’اِن اینڈ آئوٹ‘‘ جیسے بامقصد سلسلے نےبہترین معلومات فراہم کیں۔ نصرت سحر عباسی کی جرأت کو سلام۔ ڈاکٹر سمیحہ راحیل کے منظر نامے کی اختتامی منزل میں مسجد صوفیہ میں دوبارہ اذانیں سُننے اور سجدے ادا کرنے کا لُطف ہم نے بھی اُن کے ساتھ اٹھایا۔ اور مظفر آباد، آزاد کشمیر کے پہاڑوں سے نکلا الفاظ کا چشمہ ’’تخلیق لہو مانگتی ہے، خیالات کا نوالہ بنےبغیر کوئی تخلیق ممکن نہیں۔‘‘ دل کی گہرائیوں میں اُتر گیا۔ یادداشتیں اپنے جلو میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی بے لوث محنتوں کے عوض، اُن کے نام سے ایک عظیم الشان یادگار قائم کرنے کا قیمتی مشورہ لیے فوری عمل کا تقاضا کررہی تھیں۔ ’’کہی اَن کہی‘‘ میں شوخ و چنچل افغانی اداکارہ، نجیبہ کی باتوں کا لبِ لباب تھا، ’’شہرت کی بلندیاں شارٹ کٹ سے حاصل نہیں ہوتیں‘‘۔ ڈاکٹر صالحہ نے جوڑوں کے درد کے ساتھ صحت کےلیےایک قیمتی مشورہ ’’خود بھی خوش رہیں، دوسروں کو بھی خوش رکھیں اور آسانیاں بانٹیں‘‘ دے کر دل جیت لیا۔ اور آپ کی محنتوں کی گرمائش لیے میگزین سے متعلق اَن گنت آرا کا مجموعہ آپ کےدیےگئے عنوانات سے مہک رہا تھا۔ اللہ کرے یہ مہک تادیر سلامت رہے۔ (نازلی فیصل، ڈیفینس، لاہور)

کاغذ و فلم سے رشتہ

خداوندِ تعالیٰ کی ذات سے اُمید کرتی ہوں کہ آپ اور آپ کی ٹیم خیریت سے ہوگی۔ اللہ تعالیٰ آپ سب کو اتنا خُوب صُورت میگزین نکالنے پر خوش و خرم، شادوآبادرکھے۔ اب آتےہیں میگزین کی طرف، ’’سالِ نو ایڈیشن، حصّہ اوّل‘‘ کا سرِورق سالِ نو کی مناسبت سے بہت ہی اچھا ڈیزائن کیا گیا۔ ’’حرفِ آغاز‘‘ میں پیاری سی ایڈیٹر کا لکھا ہوا اِک اِک لفظ موتیوں میں تولنے کا لائق تھا۔ اِن مشکل حالات میں آپ کی اثر انگیز باتیں ہمارے لیے کسی نعمت سےکم نہیں۔ طلعت عمران نے ’’امّتِ مسلمہ‘‘ کے لیے امن و آشتی، اتحاد و یگانگت، ترقی وخوش حالی کے خواب تو بُنے، مگر بدقسمتی سے نہ وہ سالِ گزشتہ شرمندئہ تعبیر ہوئے، نہ رواں برس کوئی اُمید دکھائی دیتی ہے۔ ’’محمّد بلال غوری ’’خار زارِ سیاست ‘‘ کےساتھ آئے۔ ایک بات تو طے ہے، کپتان اور اس کی ٹیم نے چاہےککھ اسکور نہیں کیا، لیکن کریز پر جمے ہوئے ضرور ہیں اور اننگز پوری کرکےہی جائیں گے۔ ’’عدالتِ عظمیٰ‘‘ کامحمّد اویس یوسف زئی نے خُوب احاطہ و تجزیہ کیا۔ منور مرزا کے عالمانہ و مدبّرانہ تجزیات کی تو کیا ہی بات ہے۔ ڈاکٹر ناظر محمود ہمیشہ کی طرح ’’اِن اینڈ آئوٹ ‘‘ کے ساتھ آئے۔ یہ تجزیہ ہر سال بہت ہی دل چسپ بلکہ خاصّے کی چیز ہوتا ہے۔ امسال بھی نیا نصاب اِن، پرانا نصاب آئوٹ جیسی ہیڈنگزمزے کی تھیں۔ ونگ کمانڈر محبوب حیدر نے ’’پاک افواج‘‘ کے سالِ گزشتہ کے کارہائے نمایاں کا تذکرہ کیا اور خُوب کیا۔ فاروق اقدس ’’ایوانِ نمائندگان‘‘ کا احوال بیان کر رہے تھے۔ روئف ظفر نے ’’پنجاب‘‘ کامنظرنامہ دکھایا، تو منور راجپوت نے سندھ، ارشد عزیز ملک نےکے پی کے اور امین اللہ فطرت نے بلوچستان کا۔ اِک نگاہ میں چاروں صویوں کے پورے سال کی کارکردگی سامنے آگئی، جب کہ آزاد کشمیر کا احوال راجا حبیب اللہ خان نے سُنایا اور بڑے اچھے انداز سے سُنایا۔ اور اب آتے ہیں، اپنے صفحے کی طرف، ’’آپ کا صفحہ‘‘ میں اپنا خط دیکھ کر بےحد خوشی اور آپ کاجواب پڑھ کر خط لکھنے کی ہمّت پیدا ہوگئی۔ بلاشبہ میرا کاغذ و قلم سے دوبارہ رشتہ جوڑنے کا سہرا آپ ہی کے سر ہے۔ (خالدہ سمیع، گلستانِ جوہر ،کراچی)

ج:ارے تو بھئی، آپ لوگ کاغذو قلم سے رشتہ توڑتے ہی کیوں ہیں کہ جوڑنے کے لیے پھر ہمیں ہمّت بندھانی پڑے۔ جو لکھنا جانتے ہیں، اُنہیں تو کچھ نہ کچھ لکھتے ہی رہنا چاہیے۔

تھوڑا نروس ہوں

آپ کا شکریہ کہ آپ کی محنتوں، کاوشوں کی بدولت، ہمارا پیارا رسالہ جنگ، سنڈے میگزین ہم تک پہنچ جاتا ہے۔ آج پہلی بار خط لکھ رہا ہوں۔ اس لیے تھوڑا نروس ہوں، مَیں نے سال2021ء کے تمام جریدے جنوری تا دسمبر غور سے پڑھے ہیں۔ زیرِنظر جریدہ ’’کچھ تو موسم کے مطابق بھی سنورنا ہے اُسے…‘‘ کے ٹائٹل کے ساتھ ہے۔ ’’حالات و واقعات‘‘ پر منور مرزا، پیوٹن کے دورئہ بھارت کا بڑے احسن انداز سے تذکرہ کرتے نظر آئے۔ ’’فیچر‘‘ میں سردیوں کی سوغات، خشک میوہ جات کی بات کی گئی، خریدنا تو واقعی محال ہے، تصاویر دیکھ کرہی خوش ہوگئے۔’’رپورٹ‘‘میں منور راجپوت ایک ایسے المیے کی بات کررہے تھے، جس سے ہم سب ہی دوچار ہیں۔ ’’ہیلتھ اینڈ فٹنس‘‘ میں ڈاکٹر شاہ جہاں کھتری نے جِلدی امراض پر معلوماتی مضمون پیش کیا۔ ناول ’’دُھندلے عکس‘‘ کا جواب نہیں۔ ویل ڈن، کرن عباس کرن۔ ماڈل لائبہ سے کنی کترا کر گزرے، تو ’’پیاراوطن‘‘ میں جا پہنچے۔ بلاشبہ، محمّد ریحان نے تاریخی شہر، موہن جودڑو پر سحر انگیز تحریر لکھی، صفحہ’’ناقابلِ فراموش‘‘ کے واقعات سبق آموز، متاثرکُن تھے،تو ’’نئی کتابیں‘‘ کے تبصرے لائقِ توجّہ۔ اور اب بات میگزین کے آخری اور پیارے صفحے، ’’آپ کا صفحہ‘‘ کی کہ بھانت بھانت کے خطوط نگاروں کے خط اور آپ کے رنگا رنگ جوابات اِسے ہمیشہ ہی چار چاند لگائے رکھتے ہیں۔ (محمّد منیر گریوال، چک نمبر725،کمالیہ، ٹوبہ ٹیک سنگھ)

ج:بزم میں خوش آمدید، پہلا خط لکھنے اور اب شایع بھی ہوجانے کے بعد یقیناً نروس نیس ختم ہوگئی ہوگی، تو اب آتے جاتے رہیے گا۔

اضافہ علم، بہترین تفریح

’’سنڈے میگزین‘‘ آپ کی سرپرستی میں جاری و ساری ہے۔ ہر شمارہ علم میں اضافے کے ساتھ بہترین تفریح بھی مہیّا کرتا ہے۔ متعدّد خُوب صُورت سلسلوں کی مسلسل اشاعت پر ہم آپ کے تہہ دل سے ممنون ہیں۔ (شری مرلی چندجی، گوپی چندگھوکلیہ، شکارپور)

مختصر، مگر دل چسپ، معلوماتی

سنڈے میگزین ہاتھ میں ہے۔ عرصہ 4سال کی غیر حاضری کے بعد آج ایک بار پھر بزم میں شریک ہو رہا ہوں۔ میگزین پہلے کے مقابلے میں کچھ مختصر ہوگیا ہے، مگر ہمیشہ کی طرح معلوماتی اور دل چسپ ہے۔ ’’حالات و واقعات‘‘ پر منور مرزا نے بہت اچھی تحریر رقم فرمائی۔ ’’رپورٹ‘‘ میں شفق رفیع منہگائی سےبدحال عوام کی دل جوئی کرہی تھیں۔ شگفتہ فرحت نےڈاکٹر عبدالقدیرخان پر مختصر، مگر شان دار تحریر لکھی۔ ’’ڈاکٹر آصف چنڑ نے آئی ایم ایف کے صحیح بخیے ادھیڑے۔ اگلا شمارہ سال2021ء کا اختتامی شمارہ تھا۔ سردیوں بھری شام میں لکھ رہا ہوں یہ پیام، مَیں ’’آپ کا صفحہ‘‘ کے نام۔ ڈاکٹر شاہ محمد مری کا انٹرویو حق و صداقت پر مبنی ہے، واقعی جاگیردارانہ نظام نے بلوچستان کے عوام کے لیے گمبھیر مسائل پیدا کردیئے ہیں۔ اشاعتِ خصوصی میں شفق رفیع نےایک نہتّی لڑکی، بےنظیر بھٹو کی زندگی کے نشیب و فراز بڑے خُوب صُورت انداز میں بیان کیے۔ ’’متفرق‘‘ میں صبور فاطمہ کی اسلام اور ماحول کا تحفّظ منفرد تحریر تھی، پڑھ کر اچھا لگا اور ’’آپ کا صفحہ‘‘ کی اس ہفتے کی الواداعی چِٹّھی بھی بہت خُوب صُورت انداز میں لکھی گئی۔ (معین الاسلام، ڈسکو موڑ، اورنگی ٹائون،کراچی)

ج:ویلکم بیک، اُمید ہے اگلا خط دسمبر2025ء سے پہلے لکھیں گے۔

ناقابلِ اشاعت کی فہرست میں کیوں؟

مَیں نے سال2021ء کے لگ بھگ تمام میگزین پڑھے۔ اِک اِک جریدے سے آپ لوگوں کی محنت صاف جھلکتی دکھائی دیتی ہے۔ رواں ہفتے کے شمارے میں سب سے پہلے منور مرزا کاآرٹیکل تھا، جسے دیکھ کر آگے بڑھ گئے، مگر خشک میوہ جات دیکھ کر ٹھہرگئے۔ منور راجپوت نے بہت زبردست گاڑی چلائی، کافی معلومات ملیں۔ مشرقی حُسن لیے ماڈل لائبہ، سیاہ پہناوے میں خُوب جچ رہی تھیں۔ ’’دُھندلے عکس‘‘ میں کچھ خاص مزہ نہیں آیا۔ ’’ڈائجسٹ‘‘ میں چاند کا داغ اچھا افسانہ تھا اور میری کاوش آپ نے ’’ناقابلِ اشاعت کی فہرست ‘‘ میں ڈال دی، ایسا کیوں…؟؟ (عدنان حسین خان، اللہ بخش ویلیج، گڈاپ ٹائون، احسن آباد،کراچی)

ج:ایسا اس لیے کہ ایسا کرنا بہت ضروری تھا۔

بہت حیرانی ہوئی

شمارہ ہاتھ میں ہے۔ اس بار میرا خط شامل نہیں تھا، بہت حیرانی ہوئی۔ ناقابلِ فراموش کے دونوں واقعات زبردست تھے۔ ’’ڈائجسٹ‘‘ میں ’’جینا سیکھ لیا‘‘ افسانہ کمال تھا۔ ’’ناول‘‘ میں بغیر کسی تعارف کے اچانک شاعر عدنان محسن کہاں سے آگئے۔ ’’متفرق‘‘ میں شہزادہ بشیر نقش بندی کا ٹرین کی سیٹوں پر اعتراض بےمعنی ہی لگا۔ ’’ہیلتھ اینڈ فٹنس‘‘ میں ڈاکٹر شاہینہ آصف سے بہترین معلومات حاصل ہوئیں۔ منور راجپوت کی رپورٹ بھی دل چسپ تھی۔ ’’انٹرویو‘‘ میں ڈاکٹر ہیبت خان کی باتوں سے بہت تحریک ملی اور جہانِ دیگر میں ڈاکٹر سمیحہ راحیل کے ’’شامِ استنبول براستہ تہران‘‘ نے تو جی موہ لیا۔ (سیّد زاہد علی، شاہ فیصل کالونی، کراچی)

ج: خط شامل نہ ہونے پر حیرانی ہوئی، حالاں کہ آپ کو زیادہ حیرانی اپنے دھڑا دھڑ شایع ہونے والے خطوط پر ہونی چاہیے۔

بَھری دنیا میں تنہا

راقم طویل غیر حاضری کے بعد آج ایک بار پھر اپنے مَن پسند صفحے ’’آپ کا صفحہ‘‘ کی بزم میں شریک ہے۔ اس عرصے میں میری والدہ، مجھے بَھری دنیا میں تنہا کرگئیں۔ اسی سبب رنجیدہ اور دنیا کے میلوں جھمیلوں سے بےحد اکتایا رہا۔ آج ہمّت کرکے اس محفل میں آیا ہوں۔ قارئین سے التماس ہے کہ میری والدہ کے لیے دعائے مغفرت اور میرے دل کے صبر و قرار کے لیےدُعا کریں۔ (اسلم قریشی، میمن نگر، گل زار ہجری ،کراچی)

ج:اللہ رب العزت ماں جی کی بہترین میزبانی، درجات بلند فرمائے اور آپ کو اُن کےلیے صدقہ جاریہ بننے کی توفیق دے۔

کوئی معمولی آدمی نہیں!!

دیکھیے، آپ ہماری عزت کیا کریں۔ ہم کوئی معمولی آدمی نہیں، ایک نواب زادے ہیں اور ایک عظیم خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ آپ کو ہمارے مشورے مِن و عن تسلیم کرنے چاہئیں۔ ہمارا فرمان ہے کہ میگزین میں کسی بھی معاملے پر بےجا تنقید نہ کی جائے۔ ’’اسٹائل‘‘ کے لیے فوری طور پر ہمارا شُوٹ ارینج کیا جائے اور آپ جلد از جلد اپنا انٹرویو بھی شایع کریں۔ نیز، مطالبہ ہے کہ ہمیں سرکاری نوکری فراہم کی جائے۔ (نواب زادہ بے کار ملک، سعید آباد، کراچی)

ج: بےشک، آپ کوئی معمولی آدمی نہیں کہ کوئی معمولی آدمی اس حد تک غیرمعمولی باتیں کر ہی نہیں سکتا۔ آپ جیسے ’’دُرِّنایاب‘‘ تو صدیوں میں ہی کوئی دوچار پیدا ہوتے ہیں۔ اور ہم تو آپ کے سارے مشورے مِن و عن مان بھی لیں، مگر آپ کی جیسی ہی یہ شاہ کار حکومت آپ کو کوئی نوکری ہرگز نہیں دینے والی۔ ویسے آفرین ہے آپ پر بھی، جنہوں نے ہزارہا لوگوں کو بےروزگار کردیا، آپ اُن ہی سے روزگار کی امید لگائے بیٹھے ہیں۔

             فی امان اللہ

اس ہفتے کی چٹھی

’’شیخ اکبر‘‘ شیخ محی الدین ابنِ عربیؒ سے متعلق محمّد احمد غزالی کی تحریر عقیدت و محبّت کے پھولوں میں پروئی محسوس ہوئی۔ اپنے قلم سے مسلسل دنیا کو امن کا گہوارہ بنانے کے گُر بتانے والے، منور مرزا اس بار ایرانی ایٹمی ڈیل، افغانستان کے معاشی بحران اور اومیکرون ویرینٹ کا ذکر کر رہےتھے۔ ’’رپورٹ‘‘ میں منہگائی کے تھپیڑوں، تھپّڑوں، مکّوں اور لاتوں سے بدحال عوام کا نوحہ شفق رفیع نےلکھا اورکیا ہی عُمدہ انداز سے لکھا۔ شگفتہ فرحت نے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔ عالیہ کاشف معروف رہیوماٹالوجسٹ، ڈاکٹر صالحہ اسحاق سے مفید بات چیت کرتی نظر آئیں۔ ’’سینٹر اسپریڈ‘‘ کی ایک تو شام رنگ رنگ، پھر میرے خواب رنگ رنگ، سنڈے میگزین کے سنگ سنگ خُوب لُطف دے گئی۔ خوش جمال، شوخ و چنچل اداکارہ، نجیبہ فیض نے جو چاہا، وہ کیا اور اچھا ہی کیا۔ شیما فاطمہ جعلی نکاح ناموں سے متعلق ہوش رُبا رپورٹ لائیں۔ ’’دُھندلے عکس‘‘ کو بائے پاس کیا، تو ’’فراڈیے‘‘ سے سامنا ہوا۔ شبانہ کریم کی غزل ’’مجھ پر رب کی رحمتوں کا سلسلہ چلنے لگا‘‘ بہت خُوب تھی۔ ’’ناقابلِ فراموش‘‘ کے دونوں واقعات دل چیر گئے کہ کس طرح مہاجرین آگ و خون کے دریا عبور کر کے پاکستان پہنچے۔ سلام ہے، اُن عظیم رُوحوں کو، جنہیں ہم کھو چُکے۔ وہ چہرے، جنہیں اب ہماری آنکھیں کبھی نہ دیکھ پائیں گی اور جن کے انتظار کا موسم کبھی ختم نہ ہوگا۔ ’’نئی کتابیں‘‘ اور تبصرہ نگار، منور راجپوت، سچ پوچھیے تو لگتا ہے، جیسے لفظ لفظ سونا، چاندی بکھیرا گیا ہو۔ اور اب باری ہے،کچھ مہکتےمسکراتے، تو کچھ گرجتے برستے خطوط کی کہ جو ’’آپ کا صفحہ‘‘ کو چار چاند، آٹھ سورج اور بےشمار ستارے لگاتے ہیں۔ سات چِٹھیوں کے بیچوں بیچ عشرت جہاں، تاروں کے جھرمٹ میں چاند کی مانند خُوب جچیں۔ جب کہ آصف احمد، شری مُرلی چند، پیر جنید علی چشتی، ڈاکٹر محمّد حمزہ خان، پرنس افضل شاہین اور فدوی کی چٹھیوں نے بھی صفحے کو خوب رنگ لگائے۔ (ضیاء الحق قائم خانی، جھڈو، میرپور خاص)

ج: صفحے کو اصل رنگ تو ’’فدوی‘‘ کی چٹھی نے آج لگایا ہے۔

گوشہ برقی خطوط

* مَیں آپ لوگوں کے ساتھ ’’18؍لفظوں کی کہانی‘‘ کےعنوان سےایک سلسلہ شروع کرناچاہتا ہوں جس کی مثال مندرجہ بالا ہے۔ (شان ساقی، لاہور)

ج: ’’مندرجہ بالا‘‘ میں تو ہمیں صرف ’’شان ساقی، لاہور‘‘ لکھا ملا۔ ویسے بہتر یہ ہے کہ آپ یہ سلسلہ اپنے ساتھ ہی شروع کریں۔ ہمارے لیے اور بھی کئی ’’دردِسر‘‘ ہیں۔

* اللہ پاک نے میرا بھرم رکھ لیا، کرم کردیا اور آپ نےمیری تحریر شایع فرمادی، بےحد شکریہ۔ اپنے دل کی باتیں آپ لوگوں سے کر کے دل کو بہت سکون ملا، خصوصاً مِس ناہید قریشی اور مِس زاہدہ قریشی تک جو میرے احساسات و جذبات پہنچے، اُس پر میں آپ لوگوں کی تہہ دل سے ممنون ہوں۔ (ڈاکٹر فوزیہ گل حسن قریشی)

ج: آپ ناحق شرمندہ کررہی ہیں۔ یہ جریدہ درحقیقت قارئین ہی کے دَم قدم سے ہے۔ آپ خوش، تو ہم بے انتہا خوش۔

* جنگ اخبار اور میگزین کی بہت پرانی قاریہ ہوں۔ آپ کے تمام سلسلوں سے اسٹاف کی بھرپور محنت جھلکتی ہے۔ مَیں نے ایک کہانی بھیجی تھی، ہنوز کچھ پتا نہیں۔ اگر ناقابلِ اشاعت ہے، تو بھی مطلع کردیں۔ (عائشہ یوسف)

ج: تحریر کے قابل اشاعت ہونے یا ناقابلِ اشاعت، ہر دو صُورتوں میں آپ کو مطلع کرنے کی ایک ہی صُورت ہے کہ آپ باقاعدگی سے میگزین کا مطالعہ جاری رکھیں۔تحریر اشاعت کےقابل ہوگی، تو شایع ہوجائے گی، بصورتِ دیگر نام ناقابلِ اشاعت کی فہرست میں شامل ہوجائےگا اور یہ فہرست وقتاً فوقتاً شایع ہوتی رہتی ہے۔

* مَیں کئی سالوں سے سنڈے میگزین کا بڑی عمیق نظروں سے مطالعہ کررہا ہوں اور اپنے مشاہدے اور تجربے کی روشنی میں ہر ایک کو مخلصانہ مشورہ دیناچاہوں گاکہ آج کے دَور میں اگر کسی کو انتہائی کم قیمت میں ایک شان دار علمی و ادبی جریدے کا مطالعہ کرنا ہے، تو وہ جنگ، سنڈے میگزین سے استفادہ کرے۔ اور مَیں خود جنگ گروپ کو اس طرح قوم کی بطریقِ احسن خدمت کرنے پر دلی خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں۔ (محمّد احمد، صوابی)

قارئینِ کرام !

ہمارے ہر صفحے ، ہر سلسلے پر کھل کر اپنی رائے کا اظہار کیجیے۔ اس صفحے کو، جو آپ ہی کے خطوط سے مرصّع ہے، ’’ہائیڈ پارک‘‘ سمجھیے۔ جو دل میں آئے، جو کہنا چاہیں، جو سمجھ میں آئے۔ کسی جھجک، لاگ لپیٹ کے بغیر، ہمیں لکھ بھیجیے۔ ہم آپ کے تمام خیالات، تجاویز اور آراء کو بہت مقدّم ، بے حد اہم، جانتے ہوئے، ان کا بھرپور احترام کریں گے اور اُن ہی کی روشنی میں ’’سنڈے میگزین‘‘ کے بہتر سے بہتر معیار کے لیے مسلسل کوشاں رہیں گے۔ ہمارا پتا یہ ہے۔

نرجس ملک

ایڈیٹر ’’ سنڈے میگزین‘‘

روزنامہ جنگ ، آئی آئی چندریگر روڈ، کراچی

sundaymagazine@janggroup.com.pk