سابق وزیرداخلہ رحمان ملک 70 سال کی عمر میں گذشتہ روز وفات پاگئے، وہ کورونا کے باعث مقامی اسپتال میں زیر علاج تھے۔ رحمان ملک کی زندگی کے اہم واقعات پر نظر ڈالتے ہیں۔
1951 میں سیالکوٹ کے ایک متوسط گھرانے میں پیدا ہونے والے رحمان ملک نے کراچی سے ایم اے کی ڈگری لی اور ایف آئی اے میں ایک جونیئر افسر کی حیثیت سے بھرتی ہوئے۔
اس کے بعد ان کی ترقی کا شروع ہونے والا سفر کبھی نہ رکا، پیپلز پارٹی کی پہلی حکومت آئی تو وہ سابق وزیر داخلہ نصیر اللّٰہ بابر اور پھر بے نظیر کے قریب ہوگئے۔
نواز شریف کے خلاف حدیبیہ کیس کی تحقیقات کے ساتھ ساتھ اصغرخان کیس اور مرتضیٰ بھٹو کیس کی تحقیقات بھی کیں۔
بے نظیر حکومت کا خاتمہ ہوا تو رحمان ملک کیخلاف کیس بنا اور گرفتارکرلیے گئے رہائی کے بعد وہ برطانیہ چلے گئے، جہاں انہوں نے اپنا کاروبار جمایا اور خوب دولت بھی کمائی۔
لندن میں رحمان ملک کے گھر پر ہی مئی 2006 میں تاریخی چارٹرڈ آف ڈیموکریسی سائن ہوا، جس پر بے نظیر بھٹو، نواز شریف اور عمران خان سمیت اس وقت آمریت مخالف تمام سیاستدانوں نے دستخط کیے۔
رحمان ملک بے نظیر بھٹو کے ساتھ 18 اکتوبر1999 کو وطن وآپس آئے، بے نظیر بھٹو کے چیف سیکیورٹی آفیسر کی حیثیت سے وہ ان کے بہیمانہ قتل کے موقع پرراولپنڈی میں ہی تھے۔
رحمان ملک نے مشیر داخلہ اور وزیرداخلہ کی حیثیت سے طویل عرصہ وزارت داخلہ کا قلمدان سنبھالے رکھا۔ سینیٹ کا ٹکٹ نہ ملنے کے بعد سال 19-2018 سے اخبارات میں مضامین اور کتابیں لکھنے میں مصروف رہے، وہ کم و بیش پانچ کتابوں کے مصنف تھے۔
اپنی زندگی میں وہ مختلف تنازعات کا شکار بھی رہے تاہم مرتے دم تک پارٹی سے وفادار رہے۔