• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تذکرہ نگار: سیّد آفتاب عالم

صفحات: 472: ، قیمت: 650 روپے

ناشر: بزمِ تخلیقِ ادب، پاکستان،کراچی۔

1956ء سے 2021ء تک کے اُردو کے مزاحیہ شاعروں کا تذکرہ ہمارے سامنے ہے، جسےسیّد آفتاب عالم نے مرتّب کیا ہے۔ اس کتاب میں80 مزاحیہ شعراء کو شامل کیا گیا ہے۔ صاحبِ کتاب کو ادبی ذوق وَرثے میں ملا ہے۔ ان کے والدِ گرامی، گستاخ گیاوی بھی مزاح کے قادر الکلام شاعر تھے۔ سیّد آفتاب عالم نے اپنی پہلی کتاب ’’غالب، ہر صدی کا شاعر‘‘ کے ذریعے مملکتِ ادب میں اپنی آمد کا اعلان کیا۔ زیرِتبصرہ کتاب کی تیاریوں کے دوران صاحبِ کتاب کن کن مراحل سے گزرے ہوں گے، کیسی کیسی مزاحمتوں کا سامنا کیا ہو گا، کتنی لائبریریز کی خاک چھانی ہو گی، اس کا تھوڑا بہت اندازہ ہمیں بھی ہے۔ 

بلاشبہ یہ بہت تحقیق طلب کام ہے۔ کتاب کا پہلا مضمون ’’مزاح المومنین‘‘ کے عنوان سے ہے، جو نہایت جامع اور پُرمغز ہے۔ اِس کی تاریخی اہمیت کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ عمیق مطالعے کے بغیر ایسی تحریریں وجود میں نہیں آسکتیں۔ کتاب کے پہلے مزاح گو، جعفر زٹلی اور آخری شاعر پروفیسر حمّاد خان ہیں۔ ہر شاعر کے بارے میں تفصیلی معلومات اور انتخابِ کلام سے بھی مصنّف کی علمی و ادبی بصیرت اور عرق ریزی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ تمام مزاح نگاروں کو ایک جگہ جمع کر دینا بھی سیّد آفتاب عالم ہی کا اہم کارنامہ ہے۔ تذکرہ نگاری کے حوالے سے یہ بہت اہم اور وقیع کتاب ہے ۔یعنی ایک دستاویز کا درجہ رکھتی ہے۔

یہ کتاب اس لیے بھی زیادہ اہمیت اختیار کر گئی ہے کہ اس میں مرزا رفیع سودا، انشااللہ خان انشا، پنڈت ہری چند اختر، چراغ حسن حسرت، مولانا ظفر علی خان، میر حسن دہلوی، جوش ملسیانی، فرقت کاکوروی، نازش رضوی اور نیازی سواتی جیسے سنجیدہ اور یگانۂ روزگار شعراء کے مزاحیہ کلام سے بھی متعارف کروایا گیا ہے۔ اگرچہ مزاح گوئی کے حوالے سے مذکورہ نام بیش تر قارئین کے لیے یقیناً باعثِ حیرت ہوں گے، لیکن سیّد آفتاب عالم کا یہ تحقیقی کام قابلِ قدر ہے۔ 

ادب میں تذکرہ نگاری بھی ایک شعبہ ہے، لیکن مزاح نگاروں کا تذکرہ غالباً پہلی کوشش ہے، جس پرصاحبِ کتاب کو جتنی داد دی جائے،کم ہے۔ جو کام بڑے بڑے ادارے اور محقّقیںنہ کر سکے، وہ کام سیّد آفتاب عالم نے کر دکھایا۔ یہ کتاب شیلف میں سجانے کی نہیں، اسے لوگوں تک پہنچنا چاہیے۔ ادب اور تحقیق کے طلبہ کے لیے بھی یہ کتاب خاصی معاون و مددگار ثابت ہو گی۔ پیش لفظ ممتاز شاعر، صحافی اور دانش ور، محمود شام نے تحریر کیا ہے، جب کہ کتاب میں ڈاکٹر تنظیم الفردوس اور سیّد معراج جامی کے توصیفی مضامین بھی شامل ہیں۔