• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسٹارٹ اپ ایک اچھوتے خیال کو کہا جاتا ہے جو نئے آئیڈیاز کو فروغ دیتا ہے اور ابتداء سے ہی مارکیٹ میں اپنی جگہ بنالیتا ہے۔

مثلاً اگر کوئی شخص روایتی انداز میں کپڑے کی دکان کھولتا ہے تو اسے کاروبار کہا جائے گا لیکن اگر کوئی نئی قسم کا کپڑا مارکیٹ میں متعارف کراتا ہے اور اسے فروخت کرنے کیلئے منفرد آئیڈیا پیش کرتا ہے تو اسے اسٹارٹ اپ کہا جائے گا۔

روایتی یا خاندانی کاروبار میں فیملی کی سرمایہ کاری ہوتی ہےجب کہ اسٹارٹ اپ کیلئے انتہائی منفرد آئیڈیا پیش کرنا ہوتا ہے جس کی بنیاد پر عموماًبیرونی سرمایہ کار، سرمایہ کاری کرنے کے لیے تیار ہوتے ہیں۔ اسٹارٹ اپ کیلئے جدید اور منفرد آئیڈیا ہونا ضروری ہے۔

 اس کیلئے آپ کو مارکیٹ کی ریسرچ اور اپنے مسابقتی حریفوں کی طاقت اور کمزوریاں جاننا ضروری ہیں جس کی بنیاد پر آپ اپنا آئیڈیا ڈیزائن کرتے ہیں۔وطنِ عزیز میں جدید ٹیکنالوجی کے حامل 13 اسٹارٹ اپ ایسے ہیں جنہیں روزمرہ زندگی میں کامیابی سے استعمال کیا جارہا ہے۔

باصلاحیت نوجوان نوکری کو غلامی تعبیر کرتے ہیں اور وہ خود باس بن کر جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے اسٹارٹ اپ منصوبوں میں کم وقت میں زیادہ پیسے کمانا چاہتے ہیں۔

حکومت نے پاکستان میں اسٹارٹ اپ شروع کرنے والوں کیلئے 3 سال تک ٹیکس چھوٹ دے رکھی ہے۔ اسٹارٹ اپ شروع کرنے کیلئے سب سے پہلے منفرد آئیڈیا کی ضرورت ہے جس کی بنیاد پر آپ اپنا بزنس ماڈل ڈیزائن کرتے ہیں کہ کس طرح آپ کی پروڈکٹ صارفین تک پہنچے جس کیلئے ایک اچھی مارکیٹنگ ٹیم کا ہونا ضروری ہے۔

آپ اسٹارٹ اپ میں اپنا پیسہ بھی لگاسکتے ہیں لیکن آپ کے پاس اگر ابتدائی سرمایہ نہیں تو منفرد آئیڈیے کی بنا پر ملکی اور غیر ملکی کیپیٹل وینچر (Venture) سرمایہ کاری کیلئے تیار ہوجاتے ہیں۔

گزشتہ دنوں مجھے CEO سمٹ اور گلوبل بزنس لیڈرز کانفرنس میں ’’اسٹارٹ اپ‘‘کے موضوع پر پریذنٹیشن دینے کے لیے مدعو کیا گیا تھا جس میں آئی ٹی کے شعبے میں تعلیم حاصل کرنے والے نوجوان طلباء و طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور اسٹارٹ اپس میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔

میں نے ان نوجوانوں سے وعدہ کیا تھا کہ میں اس اہم موضوع پر اپنا آئندہ کالم تحریر کروں گا تاکہ وہ نوجوان جو کانفرنس میں موجود نہیں تھے، کو بھی اس نئے بزنس ماڈل کے بارے میں آگاہی حاصل ہوسکے۔

پاکستان کی 60 فیصد سے زائد آبادی 30 سال سے کم عمر نوجوانوں پر مشتمل ہے اور پاکستان، ایشیاء میں مڈل کلاس انکم والے ممالک میں تیزی سے ترقی کرنے والا ملک ہے جس میں گزشتہ 3 سال کے دوران Digitalization کو فروغ حاصل ہوا ہے اور The Nest I/O کے قیام سے پاکستان میں گزشتہ 6 سال سے اسٹارٹ اپ منصوبوں میں تیزی سے بیرونی سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔

کورونا وبا کے دوران صرف 2021ء میں پاکستان میں اسٹارٹ اپ کے 54 معاہدوں میں 350 ملین ڈالرز سے زائد کی سرمایہ کاری کی گئی جن میں حال ہی میں ای کامرس اسٹارٹ اپ جگنو میں 22.5ملین ڈالر کی سرمایہ کاری بھی شامل ہے جس کے بعد پاکستان دنیا میں اسٹارٹ اپ میں سرمایہ کاری حاصل کرنے والا پانچواں بڑا ملک بن چکا ہے۔

پاکستان میں اسٹارٹ اپس میں سرمایہ کاری 32 فیصد لاجسٹک، 27 فیصد ای کامرس، 25 فیصد ٹیکنالوجی اور 4 فیصد ہیلتھ کیئر کے شعبوں میں Alpha Beta Core کے پلیٹ فارم سے کی گئی ہے۔

عرب نیوز کے مطابق گزشتہ سال پاکستان کے اسٹارٹ اپ انٹراپرینیورز نے سرمایہ کاری کیلئے 64 پروجیکٹس پیش کئے جبکہ 2015ء سے 2020ء تک گزشتہ 5 سال میں 231 ملین ڈالرز کے 174 سودے پیش کئے گئے۔

 مجھے خوشی ہے کہ وطنِ عزیز کے تین نمایاں سٹارٹس اپس نے 64 ملین ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری حاصل کی ہے جو گزشتہ برسوں کے مقابلے میں 400 فیصد زیادہ ہے جبکہ 2022ء اور آنے والے برسوں میں اس میں اضافے کا بڑا پوٹینشل موجود ہے۔

گلوبل انٹراپرینیورشپ ڈویلپمنٹ انسٹی ٹیوٹ (GEDI) کے مطابق دنیا میں اسٹارٹ اپس میں سرمایہ کاری کی رینکنگ میں پاکستان 137 ممالک میں 122 ویں نمبر پر ہے جب کہ ترکی دنیا میں اسٹارٹ اپس میں 1.8 ارب ڈالر کی سب سے زیادہ سرمایہ کاری حاصل کرکے پہلے نمبر پر، امریکہ اور یو اے ای 19 ویں نمبر، بھارت 69 ویں نمبر، نائیجریا 100 ویں نمبر اور بنگلہ دیش 133 ویں نمبر پر آتا ہے۔ GEDI کے مطابق 2017ء میں پاکستان کو اسٹارٹ اپس کے لیے صرف 9 پروجیکٹس میں وینچر کیپٹل فنانسنگ حاصل ہوئی جبکہ نائیجریا کو 34، یو اے ای کو 38 اور بھارت کو 790 اسٹارٹ اپ منصوبوں میں سرمایہ کاری حاصل ہوئی۔

پاکستان میں ہر سال 190یونیورسٹیوں سے 290000 نوجوان فارغ التحصیل ہوتے ہیں۔

 اس کے علاوہ 315000نوجوان مختلف ووکیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹس سے آئی ٹی کورسز میں ڈپلومہ حاصل کرتے ہیں جبکہ پاکستان میں اس وقت 19 کروڑ موبائل فون صارفین ہیں جن میں 11 کروڑ 3G اور 4G استعمال کرتے ہیں اور 11 کروڑ انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں۔

 ٹائیگر گلوبل جیسی بڑی کمپنی کی پاکستانی مارکیٹ میں دلچسپی اور وزیراعظم کے ’’کامیاب جوان اسٹارٹ اپ پاکستان پروگرام‘‘ کے تحت نوجوانوں کو اسٹارٹ اپ ایکوسسٹم کی ٹریننگ دے کر آئندہ 5 سال میں اسٹارٹ اپ پروگرام کے تحت نئی ملازمتیں اور بیرونی سرمایہ کاری حاصل کی جاسکتی ہے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین