• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہر سال کی طرح اس سال بھی اپنے رب کے فضل سے رمضان المبارک کی آمد ہے۔ ہزاروں شکر اس ہستی کا جو ان قیمتی ساعتوں کو ہمارے سامنے لارہا ہے تاکہ ہم اس با برکت مہینے کی رحمتوں اور برکتوں سے فیضیاب ہوں سکیں اور اس کی رضا حاصل کرکے مغفرت کا سامان کرسکیں۔لیکن اس کے ساتھ ساتھ بہت سے مسائل کا سامنا رہتا جن کی طرف ہمیں اپنا دھیان رکھنا چاہیے: کہ جیسے اس مبارک مہینے کی آمد سے پہلے ہی بھکاریوں کی تعداد میں اضافہ، چھوٹے شہروں اور دور دراز افتادہ علاقوں سے جھنڈ کے جھنڈ بڑے شہروں خاص کر کراچی آنا، بھوکوں کو کھانا کھلانے اور روزے داروں کو روزہ افطار کروانے کے بہانے لاتعداد این جی اوز کا "عالم وجود" میں آنا، بجلی کے کھمبوں اور اونچی عمارتوں میں ان این جی اوز کی طرف سے زکوہ، صدقہ، خیرات جمع کر نے کے لئے بینرز اور بل بورڈز کی بھرمار سے شہر میں بد صورتی اور گندگی کا پیدا ہونا، روزہ افطار کروانے کے نام پہ ثواب کمانے کی غرض سے فٹ پاتھوں پہ بڑے بڑے دسترخوان سجانا اور اگر لوگ زیادہ ہو جائیں تو سڑکوں پہ لائن لگوانا اور یہ جانے بغیر کے اس سے ٹریفک جام ہوجاتا ہے اور دفتر شے واپس جانے والوں یا کسی اور کا سے گھر سے نکلنے والوں کو گھر واپسی میں کس قدر دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کسی کو روزہ افطار کروانا نفل عبادت کا ثواب حاصل کرنا ہے۔ لیکن کسی کو اذیت میں مبتلا کرنا حرام ہے۔ حدیث میں کوئی مسلمان اس وقت تک مسلمان نہیں رہ سکتا جب تک اس کی زبان اور زبان سے دوسرا مسلمان محفوظ نہ رہ سکے۔اب یہ دیکھنا ہے کہ آیا یہ ثواب کمانے کی جدوجہد کتنے لو لوگوں کے لئے باعث زحمت بنتی ہے؟ بھکاریوں کی بھرمار اور ان کا لوگوں سے لپٹ لپٹ کے مانگنا اور کبھی لوگوں کا دے دینا کبھی جھنجھلا کر جھڑک دینا وہ بھی رمضان کے مہینے میں عجیب بے چینی کا شکار کر دیتا ہے اور انسان اعصابی دباؤ میں چلا جاتا ہے۔ کیا یہ مسئلہ نہیں ہے؟ خاندان کے خاندانوں کا صدقہ، خیرات جمع کرنے کے لئے شہروں میں آکر کچی آبادیاں قائم کرنا مسئلہ نہیں؟ عین افطار کے وقت سڑک پہ روزہ افطار کروانے والوں کا رش اور گھر جلدی پہنچنے کی کوشش کرنے والوں کو زبردستی سڑک پہ روک کے افطار کروانا کس زمرے میں آتا ہے؟

غریبوں کے لئے زکوہ اور صدقہ جمع کرنے کے لئے جگہ جگہ اشتہار لگانا اور پھر ان کو نہ اتارنا خود ہی پھٹ پھٹ کر لٹک جانا یا بل بورڈز کا آڑا ترچھا ہوجانا اور تیز ہوا چلنے پر کسی وقت بھی گر پڑنا کوئی مسئلہ نہیں؟ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ یہ مسائل ہیں تو آگے بڑھیئے اور مل کر کوشش کیجئے کے ثواب کے لئے عوام الناس کو تکلیف نہ دی جائے، شہر گندہ نہ کیا جائے اور جن کی مدد کی جائے ان کی "عزت نفس" کا خاص خیال رکھا جائے۔ بھکاریوں کی طرح نہیں عزت دار طریقہ سے ان کی مدد کی جائے۔ حکم بھی یہی دائیں ہاتھ دو تو بائیں کو خبر نہ ہو۔

minhajur.rab@janggroup.com.pk

تازہ ترین