وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید نے خط سے لاتعلقی ظاہر کر دی،کہا کہ شاہ محمود قریشی نےخط سے متعلق بات کی لیکن انہیں خط کا کچھ نہیں پتہ،29 کی شام سے 31 کی شام آریا پار ہو جائے گا،ایک گھنٹہ پہلےتک بھی صورتحال بدل سکتی ہے۔
وزیر داخلہ شیخ رشید نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کل عمران خان کا تاریخی عوامی سمندر کا اجتماع ہوا، وزارت داخلہ پولیس اور انتظامیہ کو مبارکباد دیتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ن لیگ کے جلسے تو سارے راستے میں میری توقع سے زیادہ کم ہیں، راستے میں کسی بھی جگہ چار پانچ ہزار سے زیادہ لوگ نہیں تھے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم کی خواہش تھی کہ میں لمبی تقریر کروں، جب بھٹو کو پھانسی لگی تو بتانا نہیں چاہتا کہ قلم کس نے لیا کہ ہم دستخط کر دیتے ہیں،حاکم علی زرداری کی سیٹ پر آصف زرداری کی ضمانت ضبط ہوئی۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ عمران خان ایک آزاد خارجہ پالیسی کی بنیاد رکھ رہا ہے، مجھے اس خط کا علم نہیں جس کا ذکر کیا گیا،میں نے آپ کو اپنا سیاسی فیصلہ سنا دیا ہے، ڈیڑھ سال سے بتا رہا ہوں کہ اسٹیبلشمنٹ صرف پاکستان کے ساتھ ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرا سیاسی وجدان کہتا ہے کہ ایک گھنٹہ پہلے تک بھی صورتحال بدل سکتی ہے، 172 بندے انہوں نے لانے ہیں ہم نے نہیں، میں چاہتاہوں کہ ملک میں جمہوریت چلے، میں تو چاہتا تھا کہ پنجاب اسمبلی توڑ دیں۔
شیخ رشید نے کہا کہ جے یو آئی کا این او سی ختم ہو چکا ہے، جے یوآئی کےپاس آج کے جلسے اور دھرنے کی اجازت نہیں ہے، مسلم لیگ ن کوآج کےجلسے کی اجازت ہے، اسمبلی کے باہرہم ذمہ دار ہیں، اسمبلی کے اندر ذمہ دار نہیں۔
انہوں نے کہاکہ خرید و فروخت کی منڈی لگی ہوئی ہے، چاہتا تھا پنجاب اسمبلی توڑ دیں، وزیراعظم کو حج کے بعد انتخابات کرانے کی تجویز دی تھی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر آج قومی اسمبلی میں قرارداد پیش ہوئی تو پیر کو ووٹنگ ہوگی۔