• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ کہاوت اب متروک ہو چکی ہے کہ انصاف اندھا ہوتا ہے۔۔۔بلکہ درست یہ ہے کہ منصب عدل پر فائز محتسب اب معاشرہ کو درپیش مسائل پر عقاب کی نظر رکھتے ہیں ۔۔۔

سیاسی منظر نامہ پر حکومت کی منفی پالیسیوں کے نتیجے میں ہر خاص و عام کی پریشانی محسوس کی جا سکتی ہے۔۔۔ اس سلسلے میں اٹھنے والے سوالات کو روکنے کے لئے میڈیا پر غیر قانونی اور غیر اخلاقی طور پر پابندیاں عائد کرنے کے مشن سے شروع ہونے أمرانہ اقدام سے غیر أئینی طور تحریک عدم اعتماد مسترد کئے جانے کا سفر أئینی بے ضابطگیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور غیر قانونی اقدامات سے بھرا پڑا ہے۔۔۔

حامد میر نےکی جانب سے خط کی حقیقت کے بارے میں انکشاف نے پوری قوم، سیاست کی دنیا کے وڈیروں اور عسکری قیادت کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے ۔۔۔کیا ان حالات میں مقتدر حلقے اس پر اسرار خط کے بارے فرانزک کے ساتھ ساتھ تحقیقات کرانا پسند کریں گے۔۔۔تاکہ اس کے سچ یا جھوٹ کا پتہ چل سکے۔۔۔

ملکی تاریخ میں پہلی بار أئین کے تخلیق کار اپنی تخلیق کے بخیے ادھیڑ رہے ہیں۔۔۔ صرف اقتدار پر قابض رہنے کے لئے قوم کو انتشار اور انارکی کی أگ میں جھونکنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔۔۔ریاست کے اہم ستون جو دستور پاکستان کے محافظ تصور کئے جاتے ہیں۔۔۔أئین کی أبرو ریزی میں مصروف ہیں اور اپنی ریاستی قوت قائم رکھنے کے لئے اس ملک کو انارکی کے اندھے کنوئیں میں دھکیل رہے ہیں اور أئین کے تحفظ کے نام پر أئین شکنی کا عمل جاری ہے ۔۔۔

أئین پر عملدرآمد کا یہ کیسا انداز ہے کہ ڈپٹی سپیکر نیشنل اسمبلی کی جانب سے اپوزیشن کو سنے بغیر تحریک عدم اعتماد کو غیر أئینی طور پر مسترد کئے جانے کے اقدام کے بعد حکومت کی جانب سے ایک ایسا سونامی برپا ہوا جس نے پاکستان کے دستور کو تہ و بالا کر دیا اور دنیا میں ملک کو بے توقیر کرنے کا باعث بنا۔۔۔وزیر اعظم نے اپنے حق میں فیصلہ کرتے ہوئے صدر مملکت کو قومی اسمبلی توڑنے کی سفارش کر دی اور صدر نے بھی ’’تابع فرمان‘‘ کارکن کی طرح ’’حکم بجا لاتے ہوئے‘‘ اسمبلی توڑ دی۔۔۔جس کے نتیجے میں عمران خان اور شہباز شریف سمیت تمام ارکان قومی اسمبلی معزول ہو گئے۔۔۔لیکن صدر مملکت نے عمران خان کی ہدائت پر انہیں نگران وزیر اعظم کی نامزدگی تک وزیراعظم کے منصب پر رہنے کا پروانہ جاری کر دیا۔۔۔لیکن یہ بھول گئے کہ ابھی نگران وزیر اعظم کا انتخاب ہونا باقی ہے ۔۔۔جو أئین کے مطابق قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کی باہمی رضامندی اور مشاورت سے ہو گا۔۔۔لیکن صدر نے ایک بار پھر خلاف أئین وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر کو نگران وزیراعظم کے انتخاب کے لئے دعوت نامے جاری کرنے کے ساتھ ہی نگران کے نام کا فیصلہ کر لیا۔۔۔

ان غیر أئینی اقدامات کا حساب شاید اپوزیشن تو بوجوہ نہ لے سکے ۔۔۔ لیکن تحریک انصاف کے اندر سے اٹھنے والی أوازوں کو أپ نہیں روک سکیں گے۔۔۔کیونکہ علیم خان اور سابق گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور تو اندر کے بھیدی ہیں۔۔۔اور ان کو جھٹلانا ممکن نہیں ۔۔۔ ان کی جانب سے عائد کئے جانے والے الزامات درست ثابت ہونے لگے۔۔۔اور فرح بی بی اپنے شوہر سمیت امریکہ فرار ہو گئی ۔۔۔أگے أگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔۔۔۔؟؟؟ کیونکہ علیم خان نے کہا ہے کہ وہ چار بیوروکریٹس ابھی پاکستان میں ہی ہیں جن سے غیر قانونی کام کرائے جاتے رہے۔۔۔

تازہ ترین