پڑوسی ملک بھارت میں مسلم شخص سے شادی کرنے عیسائی خاتون نے کہا ہے کہ اُنہوں نے اس شخص سے شادی کی جس سے وہ پیار کرتی تھی اور امید ظاہر کی کہ اس کے والدین اس کی شادی کو قبول کریں گے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق جوئسنا میری جوزف نامی عیسائی خاتون کے ریمارکس اس وقت سامنے آئے جب کیرالہ ہائی کورٹ نے شیجن نامی مسلمان شخص کے ساتھ اس کی شادی کے خلاف جوئسنا کے والد کی طرف سے دائر درخواست کو خارج کیا۔
عیسائی خاتون جوئسنا نے بھارتی خبر ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اس شخص سے شادی کی جس سے میں محبت کرتی تھی اور میں اپنے شوہر کے ساتھ ہی رہنا چاہتی ہوں۔
جوئسنا نے کہا کہ میں نے عدالت کو اپنے فیصلے کے بارے میں بتا دیا ہے چونکہ میں بالغ ہوں، میری عمر 18 سال سے زائد ہے تو میں اپنی مرضی سے شادی کرسکتی ہوں۔
اُنہوں نے کہا کہ ہم دونوں اپنے والدین سے بات کریں گے اور انہیں راضی کریں گے۔
دوسری جانب جوئسنا کے شوہر شیجن نے کہا کہ انہیں جوئسنا کے زندگی بھر عیسائی مذہب اختیار کیے رہنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے، یہ اس کا ذاتی معاملہ ہے، میں اس میں مداخلت نہیں کروں گا اور وہ میرے معاملے میں مداخلت نہیں کرے گی۔
شیجن نے مزید کہا کہ ہمیں امید تھی کہ فیصلہ سازگار ہوگا، 18 سال سے زیادہ عمر کے دو افراد کی حیثیت سے، ہمیں بھارت میں قانون کے ذریعہ اپنی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے کی اجازت ہے۔