• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اجوائن مختلف پکوانوں میں استعما ل کی جاتی ہےاور اس میں وٹامن اے، سی، کے، بیٹا کیروٹن، کیلشیم ،فولاد، فاسفورس، میگنیشیم اور پوٹاشیم سمیت بارہ اقسام کے بَھر پورعملِ تکسید کے خواص پائے جاتے ہیں۔ اجوائن کا جوس پینے سے پیاس نہیں لگتی کہ یہ جسم میں پانی اور نمکیات کا توازن معتدل رکھتی ہے۔ بُلند فشارِخون کم کرتی ہے، کیوں کہ اس میں مخصوص فائٹوکیمیکلز (Phytochemicals)بھی (یعنی ایسے کیمیائی مرکبات ،جو پودوں کے ذریعے تیار کیے جاتے ہیں) موجود ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر نمکیات اور دھاتوں کی خاصیت کی وجہ سے خون کی نالیوں میں لچک برقرار رہتی ہے۔ نیز، خون کی نالیوں میں خون کی ترسیل اور روانی بغیر کسی رکاوٹ کے جاری و ساری رہتی ہے۔

اجوائن سوزش ختم کرنے میں بھی فائدہ مند ہے۔ اس میں دو طاقتور اجزاء Apigenin اورFlavonoids پائے جاتے ہیں، جو ذیابطیس، امراضِ قلب، سرطان، جوڑوں کے مذمن امراض میں ورم اور آزاد خلیوں کے خلاف، جو کہ جین کی خاصیت کو منفی انداز میں بدل دیتے ہیں، نبرد آزما ہوتے ہیں۔ اجوائن جگر کے لیے بھی مفید ہے۔ زائد میٹھے کا استعمال جگر کے لیے بھی نقصان دہ ہوتا ہے کہ جگر اسے چربی کی صُورت جمع کرتا ہے، جس کے نتیجے میں موٹاپا، انسولین کے خلاف مزاحمت اور ٹائپ ٹو ذیابطیس جیسی شکایات جنم لیتی ہیں اور جگر سخت ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ 

مصر میں کی جانے والی تحقیق کے مطابق اجوائن کے استعمال سے جگر اپنی اصل حالت میںواپس آجاتا ہے۔ اس کا استعمال معدے میں السر نہیں ہونےدیتا۔ 2010ء میں جرنل آف حیاتیاتی دوا سازیPharmaceutical Biology میں ایک تحقیق شایع ہوئی، جس کے مطابق اجوائن میں ایسے اجزاء پائے جاتے ہیں، جو نظامِ ہاضمہ کی لعابی جھلیوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ یہ ہاضمے کو بہتر بناتی ہے اور پیٹ پُھولنے کو کم کرتی ہے۔ سینے میں جلن، پیٹ پُھولنے اور موٹاپے سے تحفّظ فراہم کرتی ہے۔ اس کارَس پینے سے بڑھاپے کے اثرات دیر سے ظاہر ہوتے ہیں،تو سرطان، خاص طور پر بریسٹ کینسر کے خلاف ایک مؤثر ہتھیار ہے۔ یہ قوّتِ مدافعت میں بھی اضافہ کرتی ہے۔

یاد رہے، اجوائن کی ڈنڈیوں کو پیاز اور گوشت میں مِکس کرکے جو پکوان بنایا جاتا ہے، وہ گاکامول کہلاتا ہے، جب کہ اجوائن کی ڈنڈیوں، املی کے گودے اور دیگر مسالاجات سے تیار کردہ چٹنی سالسا کہلاتی ہے۔ اسی طرح اجوائن کی ڈنڈیوں کو فرائی کرکے روٹی کے رول میں ڈال کر بھی کھایا جا تا ہے جسے کیسرول کہا جاتا ہے،تو پانی میںاجوائن کی ڈنڈیاں، لیموں کا رَس مِکس کرکے بھی نوش کرسکتے ہیں۔ الغرض کہ اجوائن چاہے، جس طریقے سے بھی استعمال کی جائے، ہر اعتبار سےصحت کے لیے مفید ہے۔ (مضمون نگار، ڈائو یونی ورسٹی اور بقائی میڈیکل یونی ورسٹی، کراچی سے بطور اسسٹنٹ پروفیسر وابستہ رہ چُکے ہیں)