• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹرمپ دور میں عمران نے اسرائیل سے تعلقات کیلئے امریکا وفد بھیجا، فضل الرحمٰن

پشاور (جنگ نیوز)جمعیت علما اسلام (ف) اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ ٹرمپ دور میں عمران نے اسرائیل سے تعلقات کیلئے امریکا وفد بھیجا، سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سفارتی سطح پر اسرائیل کو تسلیم کرانے کے لیے عرب ممالک کو آمادہ کیا، اس مہم میں عمران خان ساتھ تھا۔

پاکستان میں یہودیوں کے ایجنٹوں پر واضح کردینا چاہتا ہوں کہ پاکستان کے مسلمان اور جے یو آئی کے جیالے پاکستان اور اس کی سیاست سے نکال لیں گے،پاکستان کا قریب ترین دوست سعودی عرب ہے اور غیر مسلم دنیا میں پاکستان کا قریب ترین دوست ملک چین ہے یہ دونوں ہم سے ناراض ہوگئے ہم پر اعتماد نہیں کرتے آج ہم نے بین الاقوامی برادری کا اعتماد بحال کرنا ہے۔

جے یو آئی کے تحت پشاور میں تقدس حرم کانفرنس سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ جب ڈونلڈ ٹرمپ الیکشن لڑ رہا تھا واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے کو ٹرمپ کی انتخابی مہم کا مرکز بنا دیا تھا اور آج بھی خبریں زیر گردش ہیں کہ کچھ اینکرز اسرائیل میں نظر آئے انہوں نے بھی واضح کردیا کہ اسرائیل جانے کے لیے منظوری عمران خان نے دی۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ رمضان المبارک میں پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کے ہمراہ وفد مسجد نبوی میں پہنچے تو برطانیہ سے انیل مسروت اور جہانگیر کس مقصد سے ایک دن پہلے پہنچے تھے، برطانیہ میں پی ٹی آئی کا صدر یہ ہنگامہ کرانے مدینہ آیا تھا۔ 

انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرکے کہا کہ اگر تم نے ناموس کو چھڑا یا ایسی جرات کی تو تمہیں گاجر مولی کی طرح کاٹ دیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور میں تقدس حرم کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ 

ان کا کہنا تھا کہ ہم حرمت رسول ﷺ پر اپنی جان کی وفا کا عہد کر کے دنیا کو بتا دیں کہ یہ پر چم نبوی ﷺ سر بلند ہے اور انشا ء اللہ سر بلند رہے گا ۔ آ پ کو یاد ہو گا سال ڈیڑھ سال پہلے جب مسجد اقصیٰ پر یہو دیوں نے جارحیت کی تھی تو جمیعت علما ء نے کراچی میں ایک فقید المثال کانفرنس منعقد کی تھی اور دنیا کو بتایا تھا۔

یہودیت کو بتا یا تھا، صیہونی قوت کو بتایا تھا کہ مسجد اقصیٰ لا وارث نہیں ہے اور انشا ء اللہ اس کی آ زادی کے لیے تنہا فلسطینی جنگ نہیں کریں گے بلکہ دنیا کا ہر مسلمان ، ہر نو جوان ، ہر فلسطینی بھا ئیوں کے شانہ بشانہ مسجد اقصیٰ کی آ زادی کے لیے میدان عمل میں ہو گا۔

آ پ یہ بھی جانتے ہیں کہ عمران حکومت نے اسرائیل حکومت کو تسلیم کرنے کی بہت کوشش کی ۔ آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ اس کی حکومت کے آ غازمیں اسرائیل سے طیارہ اڑا اور پاکستان میں اترا تھا ، کس رشتہ کی بنیاد پر اترا تھا ؟میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ امریکی سا بق صدر ڈونلڈ ٹرمپ جس نے جبرکی بنیاد پر اسرائیل کو تسلیم کرانے کے لیے کئی عرب ممالک کو آما دہ کیا ، اس مہم میں عمران خان ٹرمپ کے ساتھ تھا ۔

انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کہتے ہیں میں امریکا کے خلاف ہوں ہم تمہیں نہیں جانتے تمہاری اصلیت کو جانتے ہیں ، تمہاری نا اہلیت تو اللہ نے اجاگر کرنی تھی تمہاری نالائقی دنیا کے سامنے واش آؤٹ کرنی تھی کہ تم ملک نہیں چلا سکتے اب جلسے جلسے میں پھر رہا ہے گاؤں گاؤں پھر رہا ہے میں نے کہا اس میں بھی اللہ کی حکمت ہے۔

پہلے یہ صلاحیتوں کے اعتبار سے نا اہل ثابت ہوا اور اب انشاء اللہ جلسوں کے بعد یہ ذہنی طور پر بیمار ثابت ہوگا،ایک کروڑ لوگ بھی اگر لاش کے اوپر کھڑے ہو جائیں تو اس کو زندہ نہیں کر سکیں گے اپنے لئے پاکستان کو تجربہ گاہ نہیں بنا یا جائے یہ ملک ہے یہ وطن ہے اور ہم اس ملک کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں مضبوط تب ہوگا جب ادارے مضبوط ہوں گے اور ادارے تب مضبوط ہوں گے جب وہ اپنے آئین کے لئے ہوئے دائرہ اختیار کے اندر رہتے ہوئے اپنا کردار ادا کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس کی جو زبان اس نے استعمال کی کسی کی بیٹی کے بارے میں اپنی حلال بیٹی ہوتی تو کسی کی حلال بیٹی کے بارے میں ایسی بکواس نہ کرتا۔

اہم خبریں سے مزید