• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مصنّف:حفیظ الرحمان خان

صفحات: 115، قیمت: 550روپے

ناشر: الکتاب گرافکس، وحید پلازہ، ملتان۔

زیرِنظر کتاب کے خالق کا شمار اُن قلم کاروں میں ہوتا ہے، جو گزشتہ 50برس سے مملکتِ ادب میں لفظوں کے پھول کِھلا رہے ہیں۔ ہمارے پیشِ نظر ان کی 12ویں کتاب ہے، جو نقدونظر کے حوالے سے ایک جامع دستاویز کا درجہ رکھتی ہے۔ دیباچہ ڈاکٹر محمّد افتخار شفیع نے لکھا ہے۔ اس کتاب میں مختلف موضوعات پر گیارہ تنقیدی مضامین، ’’تناظرات‘‘ کے عنوان سے دس مضامین اور ’’حیراں ہوں دِل کو رووئوں کہ پیٹوں جگر کو میں‘‘کے عنوان سے ایک خاکہ شامل ہے۔ صاحبِ کتاب نے میر تقی میر، مرزا اسد اللہ خان غالب، علّامہ اقبال، الطاف حسین حالی اور مولانا ابوالکلام آزاد کے حوالے سے جو مضامین لکھے ہیں، وہ اپنی مثال آپ ہیں۔ 

ان مضامین سے ان کے ادبی نقطۂ نظر اور علمی مزاج کا بھی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ ویسے تو اس کتاب کے تمام مضامین ہی اہم ہیں، لیکن ’’پاکستانی ادب کے خدوخال‘‘ کے عنوان سے ان کا مضمون نہایت اہمیت کا حامل ہے، جس میں بہت جامع انداز میں پاکستانی ادب کے خدوخال کو واضح کیا گیا ہے۔ کتاب کا دوسرا حصّہ پروفیسر صاحب کے اسلوبِ تحریر کو ایک نیا زاویہ عطا کرتا ہے۔ انہوں نے بعض حساس موضوعات کو بھی چھیڑا ہے، لیکن کوئی ایسی بات نہیں لکھی، جس سے کوئی اختلافی پہلو نکلتا ہو۔