• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ورم یا سوزش کے بے شمار اسباب ہیں کہ بعض کیسز میں کوئی مرض وجہ بن جاتا ہے، تو کبھی کوئی چوٹ۔ اس کے علاوہ بعض اوقات پانی اور خون کی کمی کی وجہ سے سُوجن ہوجاتی ہے، تو بعض کھانے بھی جسم میں سوزش کا سبب بن سکتے ہیں۔ 

بہرکیف، جب قوّتِ مدافعت کی کم زوری کے سبب جسمانی افعال درست طور پر انجام نہ پائیں، تو ورم دائمی صُورت اختیار کرلیتا ہے، جو سنگین بھی ثابت ہوسکتا ہے۔ واضح رہے، گٹھیا، ذیابطیس ٹائپ ٹو، عارضۂ قلب، یادداشت کی کم زوری، سرطان اور آرتھرائیٹس وغیرہ کا شمار اُن عوارض میں کیا جاتا ہے، جن میں ورم خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔

اگر کوئی فرد دائمی سوزش کا شکار ہوجائے تو فوری طور پر معالج سے رابطہ کیا جائے، تاکہ بروقت وجہ تشخیص ہوسکے اور بعد از تشخیص معالج کی ہدایت پر سختی سے عمل کریں۔ ذیل میں ورم سے تحفّظ کے لیے ایک گائیڈ لائن درج کی جارہی ہیں، جس پر عمل فائدہ مند ثابت ہوگا۔

٭ہمیشہ خوش رہیں، ذہنی اضطراب، پریشانیاں اور مشکلات سَر پر سوار نہ کریں کہ اس طرح قوّتِ مدافعت پر بوجھ پڑتا ہے اور ورم پیدا کرنے والا مرکب، جسے طبّی اصطلاح میں proinflammatory cytokines کہا جاتا ہے، متحرک ہوجاتا ہے، نتیجتاً مذمن درد کو تحریک ملتی ہے ۔

٭ ہر خوشی کے لمحے کو محسوس کریں، ہنسنے ہنسانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہ دیں۔

٭ جو افراد تمباکو نوشی کی علّت میں مبتلا ہیں، ہمیشہ کے لیے یہ لت ترک کر دیں، جب کہ دیگر افراد تمباکو کے دھوئیں سے بچیں کہ تمباکو کا دھواں اُن افراد پر بھی اثرانداز ہوتا ہے، جو اس علّت کا شکار نہیں۔ طبّی اصطلاح میں اس عمل کو "Passive Smoking'' کہتے ہیں۔ یاد رکھیں، تمباکو نوشی سے قوّتِ مدافعت کم ہوجاتی ہے۔ اور جب امیون سسٹم کم زور پڑ جائے تو آرتھرائیٹس لاحق ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

٭ روزانہ 30 سے45 منٹ ورزش کریں۔ اس سے جسم میں ایک مرکب Endorphins پیدا ہوتا ہے، جو صحت مند رکھنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ نیز، ذہنی دباؤ تحلیل ہوجاتا ہے، درد اور ورم دونوں سے افاقہ ملتا ہے۔

٭ سات سے نو گھنٹے سوئیں کہ اس دوران جسم میں شکت وریخت کا عمل انجام پاتا ہے اور جاگنے تک ورم کم ہو جاتا ہے۔

٭ سادہ غذائیں استعمال کریں اور وزن بھی بڑھنے نہ دیں کہ اس طرح ورم زائل ہونے میں مدد ملتی ہے۔

٭ زیتون کا تیل، بادام، اخروٹ، پالک، اجوائن، سبز پتّون والی سبزیاں، ٹماٹر، ہلدی، ادرک وغیرہ کا استعمال مفید ہے، جب کہ بعض غذاؤں کا زائد استعمال سوزش بڑھا بھی دیتا ہے، تو اُن سے لازماًپرہیز کریں۔ (مضمون نگار، ڈائو یونی ورسٹی اور بقائی میڈیکل یونی ورسٹی، کراچی سے بطور اسسٹنٹ پروفیسر وابستہ رہ چُکے ہیں)