• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان سمیت دنیا بھر میںپاکستانیوں نے اکیس جون کو ایک ایسی عظیم خاتون لیڈر کی سالگرہ کا دن منایا جنہیں دنیا زندگی میں محترمہ بے نظیر بھٹو کے نام سے خراج تحسین پیش کرتی تھی اور آج وہ لاکھوں کروڑوں عوام کے دلوں میں شہید رانی کی حیثیت سے زندہ ہیں۔ مسلمان ممالک کی پہلی خاتون منتخب وزیراعظم کا اعزاز رکھنے والی بے نظیر بھٹو بلاشبہ ایک عالمی پائے کی شخصیت تھیں ، انہوں نے یہ اعلیٰ مقام اپنے سیاسی تدبر، جہد مسلسل، انتھک کاوش، دبنگ انداز اور عظیم قائدانہ صلاحیتوں کی بدولت حاصل کیا، پاکستان کی واحد خاتون سیاستدان کو آکسفورڈ یونیورسٹی سمیت متعدد عالمی اعلیٰ تعلیمی ادارے لیکچرز دینےکیلئے مدعو کرتے تھے،آج بھی امریکہ ، یورپ اور مغربی ممالک کے مختلف ادارے اپنی رپورٹس میں محترمہ شہید کی جمہوری اقدار ، انسانی حقوق اور معیشت کے استحکام کیلئے خدمات کا اعتراف کرتے ہیں، محترمہ کے عالمی ممالک کے دوروں کے دوران وہاں کے مقامی اخبارات ان کیلئے کلمہ خیر بلند کرتے تھے اور انہیں ’’مشرق کی شہزادی‘‘ اور ’’آئرن لیڈی‘‘کہہ کر نمایاں جگہ کوریج دیتے تھے۔ محترمہ بینظیر بھٹو شہید بلاشبہ پاکستان کا ایک روشن جمہوری چہرہ تھیں، چاروں صوبوں کی زنجیر کہلانے والی بے نظیر ملک کے ہر حصے میں یکساں مقبول تھیں اور ان کے چاہنے والے دنیا بھر میں ہیں۔محترمہ تہذیبوں کے تصادم کورد کرکے مفاہمت پر یقین رکھتی تھیں،وہ عوام کو درپیش مسائل حل کرنےمیں سنجیدہ تھیں، سیاست کے میدان میں اعلیٰ اخلاقی اقدار کی علمبردار تھیں، اس بات پر یقین رکھتی تھیں کہ ہمیں مثبت سوچ کے ساتھ کچھ اچھا کرنا چاہئے، ہمیں لوگوں کے درمیان فاصلے مٹانا چاہئے اور منفی قوتوں کو شکست دینی چاہئے۔ بی بی شہیدکی سب سے بڑی خواہش پاکستان سے غربت و افلاس کا خاتمہ کرکے ملک کو امن و ترقی کی راہ پر گامزن کرنا تھا،وہ اپنے جلسوں میں کہا کرتی تھیںکہ’’میں شہید بھٹو کی بیٹی اپنے شہید بابا اور پاکستان کے عوام سے یہ وعدہ کرتی ہوں کہ برائی کے خلاف اور نیکی کی فتح کے لئے اپنی تمام توانائیاں وقف کر دوں گی اور مادرِ وطن کو مشکلات سے نجات دلانے کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کروں گی‘‘۔بطور خاتون وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو شہید نے اپنے دور اقتدار میں خواتین کی فلاح و بہبود کیلئے خصوصی اقدامات کئے۔ فرسٹ وومن بنک اور وومن پولیس اسٹیشن کا قیام، کراچی،کوئٹہ، لاہور، پشاور اور اسلام آبادکے پانچ اعلیٰ تعلیمی اداروں میں وومن اسٹڈی سنٹرز کا قیام، سرکاری ملازمتوں میں خواتین کیلئے پانچ فیصد کوٹہ، لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام، خواتین کی ترقی کیلئے وفاقی وزارت کا قیام، لیڈی کمپیوٹر سنٹرز کا قیام اور خواتین کیلئے قرضوں کا اجرا جیسے اقدامات انکی قائدانہ صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کےسیاستدانوں میں قائداعظم، ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ بے نظیر بھٹو کا نام سرفہرست ہے، یہ پاکستان کے وہ عظیم سیاستدان ہیں جن کا نام ہر کوئی عزت و احترام سے لیتا ہے،اس حوالے سے میرا دعویٰ ہے کہ کوئی بھی قومی یا عالمی مبصر پاکستان میں عوام، جمہوریت، انسانی حقوق، دفاعِ وطن اور قانون کی بالادستی کیلئے جدوجہد کی تاریخ لکھے گا تووہ سیاسی، سماجی، قانونی، دفاعی، معاشرتی اور معاشی میدان میںان تین سیاستدانوں کی اعلیٰ خدمات کو سنہری حروف میںلکنے پر مجبور ہوگا۔آج اگر ہم ایک آزاد ملک میں رہتے ہیں تو اس کا کریڈٹ قائداعظم کی قیادت میں لازوال تحریک پاکستان کی کامیابی کو جاتا ہے، اسی طرح پاکستان میںدنیا کے دیگر جدید ممالک کی طرز پر طاقت کا سرچشمہ عوام کو بنانا اورملک کو متفقہ آئین کا تحفہ دینے کا اعزاز ذولفقار علی بھٹو کو حاصل ہے، محترمہ بے نظیر بھٹو کی پارلیمان کی بالادستی کیلئے انتھک جدوجہد کسی تعریف کی محتاج نہیں۔محترمہ کی پارلیمانی سیاست کا محور تحمل، امن اور برداشت کی پالیسی پر مبنی تھا، انہوں نے ناسازگار حالات کا مردانہ وار مقابلہ کیا لیکن کبھی ریاست اور ریاستی اداروں کو نقصان پہچانے کا سوچابھی نہیں۔ان کی لیاقت باغ راولپنڈی میں عوام کے ٹھاٹھے مارتے سمندر کے سامنے آخری تقریرنے قوم کو ایک نیا عزم و حوصلہ عطا کیا تھا،تاہم بے نظیر بھٹو کی المناک شہادت سے پاکستان ایک عظیم راہنما سے محروم ہو گیا، یہ بلاشبہ ایک ناقابل تلافی قومی سانحہ تھا، جس کا سب سے بڑا نقصان پاکستان کوپہنچا، وہ وفاق پاکستان کی علامت اور عوام کی امنگوں کا مظہر تھیں، انکی ناگہانی وفات پر ہر پاکستانی نے آنسو بہائے اور رنج و غم کا اظہار کیا۔ آج اگر ہمارے ملک میں جمہوریت کا استحکام ہے اور جمہوری عمل کے ذریعے اقتدار کی پرامن منتقلی ہوئی ہے تو یہ محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کے اسی سیاسی وژن کی بدولت ہے جسے آج سیاسی قوتوں نے دل و جاں سے اپنایا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ پاکستان کو اگر درست قیادت میسر ہوجائے تو بہت جلد ہم اپنے پیارے وطن کو دنیا کے خوشحال، مضبوط، جدید اور مستحکم ممالک کی صف میں لا کھڑا کریں گے، تاہم اس کیلئے ضروری ہے کہ محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کے جمہوری وژن پر عمل کیا جائے جائے، مفاہمت کی سیاست کو فروغ دیا جائے اور عوام کی خدمت کو اپنی سیاست کا محور بنایا جائے۔ ہیپی برتھ ڈے ٹوشہید رانی محترمہ بے نظیربھٹو …!

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین