بھارت میں ایک مسلمان خاندان نے مذہبی ہم آہنگی کی مثال قائم کرتے ہوئے ہندو شخص کی آخری رسومات ادا کیں۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بہار کے محمد رضوان خان نے اپنے ہندو ملازم رام دیو ساہ کی آخری رسومات ادا کیں جس نے اُن کی دُکان پر گزشتہ 25 برس تک ملازمت کی اور اس کے ساتھ خاندان کے ایک فرد جیسا سلوک کیا گیا۔
رام دیو کی موت گزشتہ ہفتے 75 سال کی عمر میں واقع ہوئی، محمد رضوان اور ان کے اہلِ خانہ نے ہندو رسومات کے مطابق ان کی آخری رسومات ادا کیں، ان رسومات میں کئی مسلمان پڑوسی بھی موجود تھے۔
اس موقع پر محمد رضوان نے کہا کہ ’وہ میرے والد کی طرح تھے، جب وہ میری دکان پر نوکری کی تلاش میں آئے تو ان کی عمر 50 برس کے قریب ہو گی، میں نے ان سے کہا کہ آپ بھاری کام نہیں کر سکیں گے جس پر اُنہوں نے مجھے بتایا کہ وہ حساب کتاب میں اچھے ہیں‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’جیسے جیسے رام دیو کی عُمر بڑھتی گئی تو اُن کی طبیعت خراب رہنے لگی، میں نے ان سے آرام کرنے کو کہا، میں نے ان سے یہ بھی کہا کہ ان کی تنخواہ ادا کر دی جائے گی اور انہیں کسی چیز کی فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے‘۔
محمد رضوان نے بھارت میں جاری تصادم پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’یہ انسانوں کی اصل فطرت نہیں ہے، ٹیلی ویژن پر جو کچھ دکھایا جا رہا ہے وہ صحیح تصویر نہیں ہے، جب کوئی بچہ زخمی ہوتا ہے تو ہم اس کا مذہب نہیں پوچھتے، ہم ابتدائی طبی امداد فراہم کرتے ہیں، اسی طرح ہندو ہمارے تہواروں میں آتے ہیں اور ہم ان کی تقاریب میں شریک ہوتے ہیں‘۔