سعدیہ ادریس
قدرتی وسائل کے بے دریغ اور غیر دانش مندانہ استعمال نے دنیا کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔ ایک جانب گلوبل وارمنگ کے باعث موسمیاتی تبدیلیوں نے شدّت اختیار کرلی ہے، تو دوسری طرف کووڈ -19 نے دنیا کے معاشی نظام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صرف پاکستان ہی نہیں، پوری دنیا وسائل کی کمی کے باعث شدید منہگائی کی لپیٹ میں ہے۔ ایسے میں تمام ممالک ہر شعبہ ہائے زندگی میں پائیدار اہداف(Sustainable goals) کی تلاش میں سرگرداں ہیں۔
اقوامِ عالم کو یہ فکر لاحق ہے کہ کس طرح اپنے وسائل بہتر سے بہتر انداز میں استعمال کرکے ان کا زیاں روکا جائے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اِن پائیدار اہداف کے حصول کے لیے ہم کوئی کوشش کر رہے ہیں، ہماری خواتین آنے والے معاشی بحرانوں سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں؟ یہاں خاص طور پر خواتین کا تذکرہ اِس لیے کیا جارہا ہے کہ عمومی طور پر گھریلو اُمور کے سیاہ، سفید کی مالک ایک عورت ہی ہوتی ہے۔ یعنی گھر کے بجٹ کو متوازن رکھنے میں عورت کا کردار بےحداہم ہوتا ہے، تو کیوں نہ ایسی لڑکیوں کو، جنہیں سائنسی مضامین میں دل چسپی نہیں ، ’’گھریلو معاشیات‘‘ یعنی ہوم اکنامکس کی تعلیم حاصل کرنے کی ترغیب دی جائے، جو آگے جاکر گھرداری میں اُن کے کام آسکے۔
یاد رہے، پہلے پہل یہ سمجھا جاتا تھا کہ ہوم اکنامکس کی تعلیم میں صرف کھانا پکانا اور سینا پرونا ہی سکھایا جاتا ہے، مگرجب اس مضمون سے فارغ التّحصیل طالبات نے مختلف شعبۂ ہائے زندگی میں اپنی اہلیت کا لوہا منوایا، تو اب کسی حد عوام النّاس میں بھی اس مضمون سے متعلق شعور اُجاگر ہورہا ہے۔ مگر اب بھی عوام کا ایک بڑا طبقہ اس مضمون کی افادیت سے ناآشنا ہے، تو آئیے، اس شعبے کی ضرورت و اہمیت پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
ہوم اکنامکس کالج، کراچی اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کے تحت انٹر میڈیٹ تک کی تعلیم مہیّاکرنے کے ساتھ جامعہ کراچی سے بھی الحاق شُدہ ہے۔ یعنی یہاں سیمسٹر سسٹم کے تحت بی ایس (BS)کی ڈگری بھی تفویض کی جاتی ہے۔ بنیادی طور پر ہوم اکنامکس کے پانچ شعبہ جات ،ملبوسات اور پارچہ بافی (Apparel and Textile)،فن اور اندرونی آرایش (Art and Interior design)، خاندان اور انسانی ترقّی (Family and Human development)،غذائیت اور غذائیات (Nutrition and Dietetics)،انصرامِ خانہ اور کاروبار (Residential management and enterpreneurship)ہیں۔ ان مضامین کے علاوہ فزکس، کیمسٹری، مائکروبائیولوجی، بائیوکیمسٹری، فزیالوجی، سوشیالوجی، اعداد و شمار(Statistics)، کمپیوٹر ایجوکیشن اور دیگر لازمی مضامین کی بھی تعلیم دی جاتی ہے۔
ملبوسات اور پارچہ بافی کے شعبے میں طالبات کو لباس کی تیاری کے مراحل، کپڑے کی خوبیوں اور خصوصیات کے مطابق اُس کا استعمال وغیرہ سکھایا جاتا ہے۔ یہی نہیں ،پرانے لباس سے نئے فیشن تخلیق کرنے کی تعلیم جیسی بہت سی ا ہم معلومات بھی فراہم کی جاتی ہے۔ اس مضمون میں دل چسپی رکھنے والی بیش تر طالبات پروفیشنل لائف میں فیشن ڈیزائنر، فیشن جرنلسٹ، پراڈکٹ مینیجر، ٹیکسٹائل کے شعبے میں کوالٹی کنٹرولر، مرچنڈائزر اور پراڈکٹ پروموٹر کے فرائض انجام دے سکتی ہیں۔
آرٹ اور ڈیزائن کا شعبہ اب مستقل سائنس بن گیا ہے، تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ رنگ، انسان کی صلاحیتوں اور مزاج پرگہرا اثر ڈالتے ہیں اور ان کا صحیح استعمال کام کرنے کی صلاحیت بڑھاتا ہے۔ آرٹ کی ایک اپنی الگ زبان ہے، جو خاموشی سے اپنا اثر دکھاتی ہے۔ ہوم اکنامکس کے شعبے آرٹ اینڈ انٹیرئر ڈیزائن سے تعلق رکھنے والی طالبات نہ صرف جمالیاتی ذوق سے مالامال ہوتی ہیں، بلکہ اپنے گھروں اور اداروں کی بھی ایسی عُمدہ تزئین و آرایش کرتی ہیں کہ دیکھنے والا ششدر رہ جائے۔ اس مضمون میں مہارت رکھنے والی طالبات پروفیشنل لائف میںزیادہ تر انٹیرئر ڈیزائنر، فری لانس ڈیزائنر، فرنیچر ڈیزائنر، جیولری ڈیزائنر، کلر کنسلٹنٹ اور ایونٹ پلانر کے طور پر خدمات انجام دیتی ہیں۔
فیملی اینڈ ہیومن ڈیویلپمنٹ، یہ شعبہ طالبات کو نہ صرف نفسیاتی مسائل سمجھنے میں مدد دیتا ہے، بلکہ اُن کے حل کے لیے بھی تیار کرتا ہے۔ اس شعبے سے فارغ التّحصیل طالبات عملی زندگی میں فیملی اینڈ کیریئر کاؤنسلر، ہیومن ری سورس کوآرڈینیٹر، چائلڈ کیئر پروائڈر اور ری ہیبیلی ٹیشن ورکر کے طور پر بھی خدمات انجام دے سکتی ہیں۔
نیوٹریشن اینڈ ڈائیٹیٹکس کی تعلیم حاصل کرنے والی لڑکیاں غذا کی تیاری کے مراحل، غذائیت کی افادیت، غذائوں کو محفوظ کرنے اور ہر عُمر کے افراد کے لیے غذائی ضروریات کا تخمینہ لگا نے اور پھر اُس کے مطابق غذائی پلان بنانے میں ماہر ہوتی ہیں۔ یہی نہیں ،ہمارے ادارے سے فارغ التّحصیل طالبات کراچی کے تمام بڑے سرکاری اور غیر سرکاری اسپتالوں سے بطور ماہرِ غذا (Dietitian)، فوڈ کوالٹی مینیجر، فوڈ سروس مینیجر اور ریسٹورنٹ ڈائریکٹر منسلک ہیں۔
انصرامِ خانہ اور کاروبار کے شعبے کا کا خاصّہ یہ ہے کہ اس شعبے کی تعلیم حاصل کرنے والی خواتین، دست یاب وسائل بہترین انداز میں استعمال کرنے کی ماہر ہوتی ہیں۔اس مضمون سے فارغ التّحصیل طالبات کے لیے ہوٹلز، اسپتالوں کے علاوہ ہاؤس کیپنگ مینیجر کے طور پر کام کرنے کے مواقع دست یاب ہیں۔
قصّہ مختصر، طالبات چاہے ہوم اکنامکس کے کسی بھی شعبے سے فارغ التّحصیل ہوں، اُن میں قائدانہ صلاحیتیں بدرجہ ٔاتم پیدا ہو جاتی ہیں اور پھر وہ بروقت فیصلہ سازی ، کام کو آسان بنانے ، وقت کو بروئے کار لانے اور کثیرالجہتی کارکردگی جیسی صلاحیتوں سے لیس ہوجاتی ہیں۔ اور یہ کام یابی کی وہ کلیدی خصوصیات ہیں، جو آج کی عورت کو جدید دنیا کے بدلتے ہوئے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار کرتی ہیں۔ قارئین کو معلوم ہونا چاہیے کہ ہوم اکنامکس کی تعلیم حاصل کرنے والی بےشمار طالبات ایک کام یاب زندگی گزار رہی ہیں اور صرف گھروں ہی میں نہیں، عملی زندگی میں بھی بلکہ مختلف اداروں میں اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔ (مضمون نگار، رعنا لیاقت علی خان کالج آف ہوم اکنامکس سے بطوراسسٹنٹ پروفیسر وابستہ ہیں)