اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) گوادر میں 300 میگاواٹ کا درآمدی پاور پلانٹ ترک کرنے کا فیصلہ، حکومت چین سے سولر پاور پلانٹ لگوائے گی؛ درآمدی ایندھن پر مبنی کوئی نیا پاور پلانٹ نہ لگانے کا فیصلہ کرلیا، وفاقی وزیر کی تصدیق؛ خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ یہ مسئلہ اپنے چینی ہم منصبوں کیساتھ سی پیک کی مختلف شکلوں میں اٹھانا پڑیگا۔ تفصیلات کے مطابق ایک نئی پیشرفت میں پاور ڈویژن کے اعلیٰ حکام نے گوادر میں کوئلے سے 300 میگاواٹ کے درآمدی پاور پلانٹ کو ترک کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس پر ابھی تک باقاعدہ تعمیر شروع نہیں ہوئی ہے۔ اس منصوبے کا خیال سی پیک کی چھتری کے تحت عمل میں لایا گیا تھا اور اسے 2016 میں منظور کیا گیا تھا۔ اب حکومت چاہتی ہے کہ چین اسی بجلی کی صلاحیت کا سولر پاور پلانٹ لگائے جیسا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اب سے درآمدی ایندھن پر مبنی کوئی نیا پاور پلانٹ نہیں لگایا جائے گا۔ وفاقی وزیر برائے پاور ڈویژن خرم دستگیر خان نے تصدیق کی کہ ہاں ہم نے اس منصوبے کو ترک کرنے کا فیصلہ کیا ہے لیکن ہمیں یہ مسئلہ اپنے چینی ہم منصبوں کے ساتھ سی پیک کی مختلف شکلوں میں اٹھانا پڑے گا۔ سی پیک منصوبے حساسیت اور اہمیت رکھتے ہیں جس کی وجہ سے پاور ڈویژن کا گوادر میں درآمدی کوئلے پر مبنی منصوبے کو سولر پلانٹ سے تبدیل کرنے کے فیصلے کو غیر نمایاں رکھا جا رہا ہے۔ وفاقی وزیر نے دی نیوز سے بات چیت میں یہ بھی دلیل دی کہ حکومت نے درآمدی ایندھن پر نئے پاور پلانٹس پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے اور مقامی ایندھن جیسے تھر کول، ہوا، شمسی اور ہائیڈل کی بنیاد پر بجلی کی پیداوار میں نئی صلاحیت کا اضافہ کیا جائے گا تاہم حکومت مزید نیوکلیئر پاور پلانٹس لگانے کی پالیسی جاری رکھے گی۔ وزیر نے کہا کہ مزید اہم بات یہ ہے کہ حکومت نے 3960 میگاواٹ کے موجودہ درآمدی کوئلے پر مبنی پاور پلانٹس کو تبدیل کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے جن میں پورٹ قاسم کول پاور پلانٹ، ساہیوال کول پاور پلانٹ اور چائنا حب کول پاور پلانٹ شامل ہیں جن میں سے ہر ایک 1320 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔