راولپنڈی میں جرگہ کے حکم پر شادی شدہ خاتون سدرہ عرب قتل کیس میں مزید انکشافات سامنے آگئے ہیں۔
تھانہ پیر ودھائی پولیس نے 19 سالہ سدرہ عرب قتل کیس کے مرکزی کردار عصمت اللّٰہ خان کے خلاف ناجائز اسلحہ رکھنے کا ایک اور مقدمہ درج کرلیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے مقدمہ پنجاب آرمز آرڈیننس 2015 کے تحت پولیس کی مدعیت میں درج کیا گیا، ملزم عصمت اللّٰہ نے دوران تفتیش اسلحہ لیکر مظفر آباد آزاد کشمیر جانے کا اعتراف کیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ عصمت اللّٰہ خان نے برادری کے فیصلے پر سدرہ عرب کے قتل کا اعتراف کرلیا ہے، ملزم سے ایک غیر لائسنس یافتہ کلاشنکوف بھی برآمد کرلی گئی۔
جرگے کے سربراہ عصمت اللّٰہ نے انکشاف کیا کہ اس نے جرگے کے فیصلے پر سدرہ کو قتل کیا، ملزم نے دوران تفتیش بتایا کہ مقتولہ اس کی کزن تھی، مقتولہ کو اس کے گھر سے اسلحہ کے زور پر مظفرآباد سے راولپنڈی لایا، برادری کے فیصلے کے مطابق سدرہ عرب کا قتل کیا، لاش قبرستان میں دفن کی۔
ملزم نے اعتراف کیا کہ ملزم صالح محمد، امانی گل وغیرہ بھی اس کے ساتھ تھے، ملزم کی نشاندہی پر آلہ قتل برآمد کرلیا گیا، ملزم نے اعتراف کیا کہ وہ مقتولہ کے دوسرے شوہر عثمان کے گھر اسلحہ لے کر داخل ہوئے تھے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم عصمت اللّٰہ خان جس نے جرگہ کرکے 19 سالہ سدرہ عرب کے قتل کا فیصلہ سنایا تھا، اس نے اعتراف کیا کہ برادری کے فیصلے کے مطابق سدرہ عرب کا قتل کیا گیا۔
ملزم کی نشاندہی پر پولیس نے وہ کلاشنکوف قبضے میں لی ہے جو سدرہ عرب قتل کیس میں عثمان کو ڈرانے دھمکانے میں استعمال ہوئی تھی، عصمت اللّٰہ کلاشنکوف کا کوئی لائسنس پیش نہیں کر سکا، ملزم نے ناجائز اور بغیر لائسنس اسلحہ کا استعمال کرکے جرم کا ارتکاب کیا ہے۔
خیال رہے کہ مقتولہ سدرہ عرب کو 17 جولائی کو جرگے کے حکم پر گلا دبا کر قتل کیا گیا تھا، مقتولہ سدرہ عرب کو دفن کر کے قبر کے نشانات مٹائے گئے تھے۔
پولیس حکام کے مطابق 19 سالہ لڑکی کی شادی 7 ماہ پہلے جنوری میں ہوئی تھی، مقتولہ کے شوہر ضیاء الرحمٰن نے قتل کے 4 دن بعد 21 جولائی کو ایف آئی آر بھی درج کروائی کہ اس کی بیوی گھر سے بھاگ گئی ہے اور عثمان نامی شخص سے غیر شرعی نکاح کر لیا ہے۔