• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عالمی ادارہ صحت کے زیر اہتمام دنیا بھر میں ہر سال28جولائی کو ورلڈ ہیپا ٹائٹس ڈے منایا جاتا ہے۔ جس کا مقصد عوام میں ہیپا ٹائٹس سے متعلق آگا ہی اور جدید طریقے سے ہیپا ٹا ئٹس کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا ہے ۔ حالات اور طویل مدتی، الکحل کے زیادہ استعمال کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے۔ ہیپاٹائٹس اے اکثر بغیر علاج کے خود ہی ختم ہو جاتا ہے۔ ہیپاٹائٹس بی یا سی کی وجہ سے ہونے والی سوزش دائمی ہو سکتی ہے اور جگر کو طویل مدتی نقصان اور دیگر پیچیدگیوں کا باعث بن سکتی ہے۔جب ہیپاٹائٹس کا وائرس خون کے دھارے میں داخل ہو کر جگر کے خلیوں پر حملہ کرتا ہے تو جسم کا مدافعتی نظام اس سے لڑنے کے لیے جواب دیتا ہے۔ یہ وائرس عارضی سوزش اس ردعمل کا حصہ ہے۔ لیکن اگر سوزش مہینوں یا سالوں تک جاری رہتی ہے، تو یہ جگر کے خلیوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے یا اسے تباہ بھی کر سکتی ہے۔ جگر کا نقصان جسم کو ضروری غذائی اجزاء کی پروسسینگ اور زہریلے مادوں کو جسم سے نکالنے سے روک سکتا ہے۔ علاج کے بغیر، وائرل ہیپاٹائٹس جگر کے داغ کا باعث بن سکتا ہے، جسے سروسس بھی کہا جاتا ہے، جو جگر کے کام میں مداخلت کرتا ہے۔ ہیپاٹائٹس بی یا سی کا علاج نہ کیا جائے تو جگر کا کینسر بھی ہو سکتا ہے۔

ہیپاٹائٹس اے، بی اور سی ہر ایک مخصوص قسم کے ہیپاٹائٹس وائرس کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ یہ تمام وائرس متعدی ہیں۔ ہیپاٹائٹس اے آلودہ خوراک، پانی، یا کسی متاثر شخص کے ساتھ ذاتی رابطے سے پھیل سکتا ہے۔ ہیپاٹائٹس بی اور سی خون کت تبادلےسے پھیلتا ہے۔ یہ وائرس کسی بھی عمر کے لوگوں کو متاثر کر سکتے ہیں، بشمول نوزائیدہ بچے ۔ ہر قسم کے ہیپاٹائٹس میں الگ الگ خصوصیات ہیں، اور آپ کا ڈاکٹر آپ کو متاثر کرنے والے وائرس کی قسم کی بنیاد پر علاج کے بارے میں فیصلہ کرتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کی جاری کردہ تحقیقات کے مطابق ہیپا ٹا ئٹس کی پانچ اقسام اے ،بی ، سی، ڈی اور ای ہیں۔ ہیپا ٹا ئٹس کی ان اقسام میں سب سے زیادہ خطر ناک ہیپا ٹا ئٹس بی اور سی ہیں جن کاعلاج اگر بروقت نہ کیا جائے تو پیچیدگیوں کے باعث انسانی جان کانقصان ہو سکتا ہے ۔

پاکستان میں ہیپا ٹا ئٹس اے زیادہ عام ہے جس کی ایک بڑی وجہ آلودہ پانی ہے ۔ گندے ہاتھ اور ناقص خوراک بھی اس بیماری کا سبب بن سکتے ہیں ۔اس کے ساتھ ایک بڑا المیہ یہ ہے کہ ہیپا ٹا ئٹس بی اور سی کی علامات دیر سے ظاہر ہو تی ہیں ۔ ہیپا ٹا ئٹس بی اور سی کا وائرس جسم میں کسی بھی زخم کے ذریعے منتقل ہو سکتا ہے ۔ ایک تحقیق کے مطابق یہ مرض ہیپا ٹا ئٹس بی اور سی کے مریضوں کے استعمال شدہ اوزاروں کے دوبارہ استعمال سے زیادہ پھیلتا ہے۔ استعمال شدہ آلات جراحی، سرنجز،کان اورناک چھیدنے والے غیر مناسب سکرین شدہ آلات بھی اس کے پھیلنے کا ایک سبب ہیں ۔اس کے علاوہ ہیئر ڈریسرز کی دکانوں پہ استعمال شدہ بلیڈز کے دوبارہ استعمال سے بھی ہیپاٹائٹس جیسی مہلک بیماری تیزی سے پھیلتی ہے ۔

ہیپاٹا ئٹس بی اور سی پھیلنے کا ایک بڑا سبب غیر مناسب طریقے سے سکر ین شدہ خون کا انتقال بھی ہے ۔بد قسمتی سے پاکستان بھی ایسے ممالک میں شامل ہے جن میں سرکاری سطح پر مناسب سہولیات فراہم نہ ہو نے کے باعث انسانی جسم میں غیر معیاری خون کا استعمال کیا جاتا ہے ۔جس کے باعث ہیپا ٹائٹس بی اور سی کی بیماری انسانی جسم میں منتقل ہو جاتی ہے ۔

انسانی جسم میں خون بہت اہمیت کا حامل ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی بہت اہم ہے کہ ضرورت مند مریضوں کی جان بچانے کیلئے صاف اور صحت مند خون مہیا کیا جائے ۔ اس کو اپنا مقصد رکھتے ہو ئے سندس فائونڈیشن 25سال سے تھیلے سیمیا اور ہیمو فیلیا کے علاوہ دیگر امراض خون میں مبتلا مریضوں کو صاف اور صحت مند خون بلامعاوضہ فراہم کر رہا ہے ۔ادارہ نہ صرف اپنے 7ہزار سے زائد مریضوں بلکہ سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں ڈاکٹرز کی تجویز پر صاف اور صحت مند خون مہیا کر رہا ہے ۔

سندس فائو نڈیشن کی جدید آلات سے آراستہ لیبارٹری میں خون کو تمام تر ٹیسٹ سے گزارا جاتا ہے جن میں ہیپا ٹا ئٹس بی اورسی، HIV، ملیریا اور سفلس شامل ہیں ۔اس جدید طریقے کار سے گزارنے کے بعدصاف اور صحت مند خون ضرورت مند مریضوں کو منتقل کیا جاتا ہے ۔ اس سال ورلڈ ہیپا ٹا ئٹس ڈے کا منتخب موضوع"Bringing Hepatitis Care Closer to You" یعنی ’’ ہیپا ٹا ئٹس کی دیکھ بھال آپ کے قریب لانا ہے ۔‘‘

اس موضوع کا بنیادی مقصد ہیپا ٹا ئٹس کے علاج سے متعلق آگا ہی پیدا کرنا ہے تاکہ اس بیماری کی بروقت تشخیص کے ساتھ ساتھ علاج بھی کروایا جا سکے اور حکومتی سطح پر علاج معالجہ کے حوالے سے آسانی پید اکی جائے تاکہ قیمتی انسانی جانیں بچائی جا سکیں۔

ہیپاٹائٹس سے تحفظ ہر انسان کا بنیادی حق ہے۔ اس سلسلے میں حکومت پنجاب کی جانب سے 132سے زائد ہیپا ٹائٹس کلینک قائم کئے گئے ہیں۔ جہاں تشخیص اور علاج معالجہ کی سہولیات میسر ہیں ۔ اس کے علاوہ ہیپا ٹائٹس بی سے بچائو کی ویکسین بھی پاکستان میں با آسانی دستیاب ہے۔ لیکن اس بیماری سے مکمل طور نجات حاصل کرنے کیلئے حکومتی سطح پرمزید اقدامات کرنے کی گنجائش موجود ہے۔جس طرح عالمی وبائی بیماری کورونا سے تحفظ کی ویکسین عوام کو مفت فراہم کی گئی، اسی طرح ہیپا ٹا ئٹس کی ویکسین کی فراہمی کیلئے بھی مزید آسانی پیدا کی جائے تاکہ اس موذی مرض سے چھٹکارا حاصل کیا جا سکے۔

تازہ ترین