• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستانی دفترخارجہ کے ترجمان نے’’ 'یوم استحصالِ کشمیر ‘‘کے حوالے سے کہا ہےکہ قابض بھارتی فورسز نےجموں وکشمیرمیں ایک سال کے دوران 660 کشمیریوں کوشہید کیا،بھارت نے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں کرفیو نافذ کیا اور لاک ڈاؤن کے دوران موبائل نیٹ ورک اور انٹرنیٹ سروسز معطل کردیں اور پارلیمنٹ سے آرٹیکل 370اور 35اے کو ختم کرکے کشمیر کو تقسیم کرنے کا فارمولہ پیش کیا اور قرار داد اکثریت کی بنیاد پر منظور کرلی ۔بھارتی صدر نے آرٹیکل 370اور 35 اے کے خاتمے کے آرڈیننس پر دستخط کیے تاہم اس کا نفاذ گزشتہ سال ہی اکتوبر میں کردیا گیا تھا۔ اس کے بعد مقبوضہ علاقے میں جعلی مقابلوں میں بے گناہ کشمیریوں کا ماورائے عدالت قتل اور نام نہاد فوجی آپریشنز، حراستی ہلاکتوں، پیلٹ گنز کا استعمال، جبری گمشدگیاں، اجتماعی سزائیں اور پوری کشمیری قیادت کو قید و بند کی سزائیں دی جارہی ہیں۔ تاہم بھارت ان کارروائیوں کے باوجود کشمیر کے عوام کے جذبۂ حریت کو دبانے میں بری طرح ناکام رہا ہے۔کشمیریوں پر ظلم و جبر اور انہیں اقوام متحدہ کا تفویض کردہ استصوابِ رائے کا حق نہ دینا دنیا کی سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ ہے،کشمیر5اگست 2019کے بھارتی اقدامات کے بعد دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل ہو چکا ہے ،انسانی حقوق کی بدترین پامالی جاری ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں لیکن یاد رہے کہ ایسے ہتھکنڈوں سے اگر آزادی کی تحریکیں دب سکتیں تو کشمیر ی کب کے مغلوب ہو چکے ہوتے،جو اپنی زبان سے کہیں کہ ’’ہمیں گرفتار نہ کرو بلکہ گولی مار دو ‘‘ ان سے کون جیت سکتا ہے؟ دنیا جانے یہ کیوں فراموش کر رہی ہے کہ یہ معاملہ کسی بھیانک تصادم پر بھی منتج ہو سکتا ہے ،جس کی لپیٹ میں یہ خطہ ہی نہیں پوری دنیا آسکتی ہے۔عالمی برادری اقوام متحدہ پر دبائو ڈالے کہ وہ کسی تصادم سے قبل ہی مسئلہ کشمیر کے آبرومندانہ حل کی کوشش کرلے ورنہ بعد میں پچھتانا بھی پڑ سکتا ہے۔

تازہ ترین