• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلوچستان میں بارش کی ہولناک تباہ کاریوں کے شکار ہم وطنوں کی مدد کیلئے جاری سرگرمیوں کی بذات خود نگرانی میں مصروف کور کمانڈر کوئٹہ اور ان کے پانچ ساتھیوں کی ہیلی کاپٹر حادثے میں شہادت پر ایک سیاسی جماعت کے حامیوں نے سوشل میڈیا پر پاک فوج کے خلاف جو نفرت انگیز مہم چلائی ، ہر باشعور پاکستانی نے اس پر بجا طور پر سخت دلی کرب محسوس کیا جبکہ شہیدوں کے اقارب و احباب اور بحیثیت مجموعی تمام افواج پاکستان کیلئے سنگ دلی اور بے حسی پر مبنی یہ روش ایسا سوہانِ روح ثابت ہوئی جو شایدبرسوں مندمل نہ ہوسکے۔ ان جذبات کا بھرپور اظہار پاک فوج کے ترجمان نے ان الفاظ میں کیا ہے کہ ’’ ہیلی کاپٹر حادثے کے بعد مشکل اور تکلیف دہ وقت میں پوری قوم افواج پاکستان کے ساتھ کھڑی تھی لیکن کچھ بے حس حلقوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر تکلیف دہ او ر توہین آمیز مہم جوئی کی گئی، یہ رویے قطعی ناقابل قبول اور شدید قابل مذمت ہیں۔‘‘ اندھے گروہی تعصب پر مبنی اس طرز عمل کا ایک فوری اور نہایت توجہ طلب نتیجہ پاک فوج کے شہیدوں کی نماز جنازہ میں صدر مملکت کے شریک نہ ہوپانے کی شکل میں سامنے آیا ہے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق’’ صدر مملکت نے اس خواہش کا اظہار کیا تھا کہ بطور سپریم کمانڈر اور سربراہ مملکت وہ شہید فوجی جوانوں کے جنازوں میں شرکت کرنا چاہتے ہیں مگر اداروں کی جانب سے صدر مملکت کو آگاہ کیا گیا کہ پی ٹی آئی ٹرولرز کی جانب سے شہدا سے متعلق کیے گئے زہریلے، جھوٹے اور منفی پروپیگنڈے کے باعث ان کے لواحقین میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔صدر مملکت کو مشورہ دیا گیا کہ بہتر ہو گا وہ شہداء کے جنازوں میں شرکت نہ کریں تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ نہ ہو۔‘‘ جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ میجر جنرل بابر افتخارنے بجا طور پر اس مذموم طرزعمل کی پوری قوم کی جانب سے حوصلہ شکنی کی ضرورت کا اظہار کیا ہے۔ یہ امر خاص طور پر قابل غور ہے کہ تحریک انصاف کے حامیوں کی جانب سے ہیلی کاپٹر سانحہ کے بعد چار پانچ روز تک فوج کے خلاف بے بنیاد منفی پروپیگنڈے کا یہ سلسلہ پارٹی قیادت کی جانب سے کسی روک ٹوک کے بغیر جاری رہا۔ اس مہم میں ملکی سلامتی کیلئے سنگین خطرات کو جنم دینے والا یہ جھوٹا پروپیگنڈہ بھی شامل تھا کہ کابل میں القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کو نشانہ بنانے والا ڈرون پاکستان سے اُڑا تھا۔ پاک فوج کے ترجمان نے اس لغو الزام تراشی کی واضح تردید اپنے انٹرویو میں کی ہے۔سیاسی جماعت کے سوشل میڈیا ونگ کی اس کارروائی کا مقصد اس کے سوا کیا ہوسکتا تھا کہ دنیا کو باور کرایا جائے کہ موجودہ حکومت اور عسکری قیادت نے افغانستان پر حملوں کیلئے پاکستان کے اندر امریکہ کو فضائی اڈے مہیا کردیے ہیں ۔ اس روش کو عملاً ملک دشمنی کے سوا کیا نام دیاجاسکتا ہے ؟ یہ عذر کہ یہ مذموم مہم تحریک انصاف کے بعض نوعمر اور جذباتی حامیوں نے چلائی تھی جو اس کی سنگینی کا ادراک نہیں رکھتے تھے اس وجہ سے قابل فہم نہیں کہ پانچ روز تک تحریک کی قیادت نے نہ بظاہر اسے روکنے کی کوئی کوشش کی اور نہ اس سے لاتعلقی کا اعلان کیا اور جب صدر مملکت کو شہیدوں کی نماز جنازہ میں شرکت سے روکا گیا غالباً تب قیادت کو معاملے کی سنگینی کا احساس ہوا اور پی ٹی آئی اسٹوڈنٹ ونگ سے وابستہ ایک نوجوان کی جانب سے اس مہم کی تمام ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اس پر معذرت جاری کرانے کا اہتمام کیا گیا۔ تاہم یہ وضاحت اس لیے اطمینان بخش نہیں کیونکہ تحریک انصاف کی قیادت نے پچھلے کئی ماہ کے دوران بجائے خود اپنے طرزعمل سے قومی مفادات کے صریحاً منافی رویوں کو فروغ دیا ہے لہٰذا ضروری ہے کہ وہ پوری قوم سے اس پر معذرت کرے اور آئندہ ایسے طرزعمل سے مکمل اجتناب کی یقین دہانی کرائے۔

تازہ ترین