پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شہباز گِل کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق شہباز گِل کے خلاف تھانہ بنی گالہ میں مقدمہ درج کیا گیا ہے، ان کے خلاف بغاوت پر اکسانے کا مقدمہ درج ہے۔
پولیس نے یہ بھی بتایا ہے کہ شہباز گِل کے خلاف مقدمے میں اداروں، ان کے سربراہوں کے خلاف اکسانے سمیت دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔
دوسری جانب سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی رہنما مراد سعید اور فواد چوہدری کی جانب سے بھی شہباز گِل کی گرفتاری پر ردِ عمل ظاہر کیا گیا ہے۔
مراد سعید کا اپنے ٹوئٹ میں کہنا ہے کہ شہباز گِل کو گرفتار کر لیا گیا ہے، امپورٹڈ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔
انہوں نے حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا کہ کس کس کو گرفتار کرو گے؟ کتنے صحافیوں پر پابندی لگاؤ گے؟ شہباز گِل کی گاڑی کے شیشے بھی توڑ دیے، کل رات ایک خوفناک پلان تھا لیکن عمران خان کے جانثاروں نے واضح پیغام دیا کہ عمران خان ریڈ لائن ہے۔
مراد سعید نے ایک تصویر بھی شیئر کی ہے جس میں اُن کا کہنا ہے کہ شہباز گِل کی گاڑی پر حملہ کرنے والوں نے اسسٹنٹ پر تشدد بھی کیا اور شہباز گِل کو اغواء کر لیا۔
دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ شہباز گِل کو بنی گالا چوک سے بغیر نمبر پلیٹ گاڑیوں میں آئے لوگوں نے اغواء کر لیا ہے۔
وزیرِ اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کے ترجمان فیاض الحسن چوہان کی جانب سے شہبازگل کی گرفتاری کی مذمت کی گئی ہے۔
ترجمان وزیرِ اعلیٰ پنجاب نے کہا ہے کہ شہباز گِل کی گرفتاری فسطائیت، جبر و استبداد کی اعلیٰ مثال ہے، ایسے فاشسٹ اقدامات حکومتی بوکھلاہٹ کا اظہار ہیں۔
فیاض الحسن چوہان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کا مطالبہ ہے کہ شہباز گِل کو فی الفور رہا کیا جائے۔
پی ٹی آئی رہنما عمران اسماعیل کا کہنا ہے کہ شہباز گِل کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا ہے کہ یہ ملک اپنے بدترین سیاسی بربریت کے دور سے گزر رہا ہے، زباں بندی نہیں ہو گی، جبر کا نظام نہیں چلے گا۔
انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں یہ شعر بھی لکھا ہے کہ...
جس سے ہے مجھے ربط وہ ہے کون، کہاں ہے؟
الزام کے دینے سے تو الزام نہ ہو گا