کراچی (نیوز ڈیسک) چین نے تائیوان پر قبضے کی صورت میں وہاں اپنی فوج یا منتظمین نہ بھیجنے کا وعدہ واپس لے لیا ہے، جو چینی صدر شی جن پنگ کی طرف سے اس سے قبل کی گئی خودمختاری کی پیش کش کے برعکس کم خودمختاری دینے کا اشارہ ہے۔بیجنگ حکومت نے خبردار بھی کیا ہے کہ تائیوان میں علیحدگی پسندوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق خود مختار تائیوان پر اپنے مؤقف پر چین کا نیا وائٹ پیپر جزیرے کے قریب اس کی وسیع فوجی مشقوں کے بعد سامنے آیا ہے، جو گزشتہ ہفتے امریکی ایوانِ نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی کے دورے کے خلاف احتجاج کے طور پر شروع کی گئی تھیں۔اس سے قبل چین نے 1993 اور 2000 میں اپنے دو وائٹ پیپرز میں کہا تھا کہ اگر تائیوان کے ساتھ اس کا الحاق ہو گیا توہ وہ اپنی فوج اور منتظمین کو وہاں نہیں بھیجے گا۔تاہم مذکورہ الفاظ موجودہ وائٹ پیپر میں شامل نہیں ہیں، جس کا مطلب یہ لیا جارہا ہے کہ تائیوان کو یہ یقین دہانی کروانا ہے کہ چین کا خاص انتظامی خطہ ہونے کے بعد تائیوان کو خودمختاری حاصل ہوگی۔