• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجی کیمپ پر خودکش حملے میں چار فوجی ہلاک اور میجر سمیت تین زخمی ہوگئے۔ بھارتی پولیس نے حملے کا الزام لشکر طیبہ پر عائد کیا ہے۔اطلاعات کے مطابق یہ واقعہ راجوری سیکٹر میں درہل کے علاقے میں پیش آیا ، خودکار ہتھیاروں اور دستی بموں سے لیس دو حملہ آور رات کی تاریکی میں کیمپ میں داخل ہوئے جن کا مقابلہ کرنے کےلئے بھارتی فوجیوں کو تین گھنٹے لگ گئے ۔ قابض بھارتی فوج کا دعویٰ ہے کہ دونوں حملہ آوروں نے خود کو گولیاں مارکر ہلاک کیا۔ فروری 2019 میں سنجوان واقعہ کے بعد مقبوضہ جموں و کشمیر میں کسی آرمی کیمپ پر عسکریت پسندوں کا یہ دوسرا بڑا حملہ ہے ۔ بھارت نے جسطرح کشمیریوں سے ان کی خود مختاری چھین رکھی ہے اور ان کی سرزمین پر غاصبانہ قبضہ کرکے ان کا عرصہ حیات تنگ کر رکھا ہے ، یہ درعمل ہونا حیرت کی بات نہیں۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں بے گناہ کشمیریوں کی شہادتوں اور ان پر روا رکھے جانے والے مظالم کی داستان بہت طویل ہے اور شاید ہی کوئی دن جاتا ہو جب بھارت کے فوجی اہلکار سرچ آپریشن کے نام پر چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال نہ کرتے ہوں ۔ کشمیری خواتین کی بے حرمتی اور نوجوانوں کی آئے دن شہادت معمول کی بات بن چکی ہے۔ یاد رہے، جینوسائیڈ واچ سمیت انسانی حقوق کی دیگر عالمی تنظیمیں بارہا اقوام متحدہ کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں روا رکھے جانے والے بھارتی فوج کے مظالم کی طرف مبذول کرا چکی ہیں جن کے اعداد و شمار کے مطابق 1989 سے اب تک ایک لاکھ سے زیادہ بے گناہ کشمیری بھارتی فوج کے ہاتھوں شہید ہوچکے ہیں ۔ کشمیریوں کی نسل کشی کے ساتھ ساتھ اگست 2019 میں مودی سرکار کے نئے قانون کے تحت مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کا پروگرام کامیاب بنانے کی خاطر ملک کے دوسرے علاقوں سے ہندوؤں کو پرکشش ترغیبات دے کر مقبوضہ کشمیر میں آباد کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ بھارت میں اپوزیشن جماعتوں کے بعد وہاں کے سابق ججوں اور بیوروکریٹس نے مودی حکومت کے ان اقدامات کی مخالفت کی ہے ۔ ایک حالیہ رپورٹ میں ان کا یہ بیان سامنے آیا ہے کہ 2019 کے اٹھائے گئے اقدامات کے بعد کشمیر کی حالت مزید ابتر ہوگئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کے کارکنوں اور صحافیوں کو نشانہ بنانے کےلئے ان کے خلاف بغاوت اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات لگاکر پبلک سیفٹی ایکٹ جیسے انسداد دہشتگردی کے کالے قوانین کو استعمال میں لایا جارہا ہے ۔ ان واقعات پر بھارتی سپریم کورٹ سمیت تمام اداروں نے آنکھیں بند کررکھی ہیں۔ ۔ غیرجانبدار میڈیا اپنی رپورٹ میں اس بات کا ذکر کرچکا ہے کہ بھارتی فورسز مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق پامال کررہی ہیں ،نوجوانوں کو ماورائے عدالت قتل کیا جارہا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق دنیا میں اگر کوئی سب سے بڑی جیل ہے تو وہ مقبوضہ کشمیر ہے۔ بھارت نے جسطرح اسے اپنا اٹوٹ انگ ظاہر کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے اس پر اپنا تسلط قائم کررکھا ہے ، حقیقت یہ ہے کہ یہ علاقہ ہمیشہ سے تاریخی طور پر ایک الگ سلطنت رہا ہے ۔ تاریخ کے اوراق کے مطابق بعض خارجیوں نے اس پر حملے کئے اور براجمان بھی ہوئے ،افغانستان پر بھی سوویت یونین نےقبضہ کیا تھا لیکن وہ سوویت یونین نہیں بن گیا، بھارتی کشمیر سمیت مقبوضہ علاقے ہمیشہ مقبوضہ ہی کہلائے جاتے ہیں۔ پاکستان نے ہر موقع پر اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں کی توجہ بھارت کی طرف سے بے گناہ کشمیریوں پر روا رکھی جانے والی پامالیوں کی طرف مبذول کروائی ہےاور اب بھی اس سے پہلے کہ خود کش حملے کے متذکرہ واقعے کی آڑ میں وہ خون کی کوئی نئی ہولی کھیلے یا دوسروں کو مورد الزام ٹھہرائے، اقوام متحدہ کو اپنے چارٹر کی پاسداری کرتے ہوئے ممکنہ صورتحال کا ادراک کرنا چاہئے۔

تازہ ترین