عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے لیے ایک ارب 10 کروڑ ڈالرز کی قسط منظور کرلی۔
اعلامیہ کے مطابق قرض پروگرام میں جون 2023 تک توسیع کی منظوری دے دی گئی ہے، پاکستان کے لیے قرض پروگرام 6 ارب ڈالر سے بڑھاکر ساڑھے 6 ارب ڈالر کردیا گیا ہے۔
آئی ایم ایف نے رواں مالی سال میں پاکستان کی معاشی شرح نمو 3.5 فیصد رہنے کی پیش گوئی کرتے ہوئے بے روزگاری کی شرح میں کمی کا امکان ظاہر کیا ہے۔
آئی ایم ایف نے اس سال مہنگائی کی اوسط شرح 19.9 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی ہے، مالی سال کے اختتام تک مہنگائی 15 فیصد پر آجائے گی۔
اعلامیہ کے مطابق رواں مالی سال کے دوران حکومتی اخراجات جی ڈی پی کا 17.1 فیصد رہ سکتے ہیں، رواں مالی سال کے اختتام تک پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر 16 ارب 22 کروڑ تک ہوسکتے ہیں۔
عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ حال ہی میں منظور کردہ بجٹ پر عمل درآمد ترجیح ہونی چاہیے، آئی ایم ایف نے مارکیٹ بیسڈ ایکسچینج ریٹ پالیسی پر عملدرآمد جاری رکھنے پر زور دیا ہے۔
اعلامیے کے مطابق پاکستان کی معیشت کو چیلنجز درپیش ہیں، پاکستان کو توانائی کے نقصانات کم کرنا ہوں گے اور ٹیکس آمدنی بڑھانا ہوگی۔ پاکستان کو سماجی شعبے میں تحفظ اور حکومتی ملکیتی اداروں کی کارکردگی کو بہتربنانا ہوگا۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان کو مارکیٹ کی بنیاد پر ایکسچینج ریٹ یقینی بنانا ہوگا، کاروبار کرنے کا ماحول بہتر بناکر پائیدار ترقی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔
اعلامیہ کے مطابق مہنگائی پر قابو پانے کے لیے شرح سود میں اضافہ بہتر اقدام ہے، حکومت پاکستان نے بگڑتے مالی اور بیرونی حالات بہترکرنے کیلئے اہم اقدامات کیے ہیں۔
عالمی مالیاتی فنڈ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اصلاحات کا مستقل نفاذ ضروری ہے، مقامی چیلنجوں اور پالیسیوں کی وجہ سے بھی نقصان ہوا جس کے نتیجے میں غیرمساوی اور غیرمتوازن ترقی ہوئی۔
آئی ایم ایف نے اپنے اعلامیہ میں میکرو اکنامک استحکام حاصل کرنے اور عدم توازن دور کرنے پر زور دیا ہے۔
عالمی ادارے نے مزید کہا کہ جامع اور پائیدار ترقی کیلئےاصلاحی پالیسیاں اختیار کی جائیں، پرائمری سرپلس کا منصوبہ مالی اور بیرونی دباؤ کم کرنے کیلئے خوش آئند ہے۔