کشمیر پر قبضہ کے تقابلی جائزہ کے موضوع پر ڈیلس ٹیکساس میں کشمیر گلوبل کونسل کے زیر اہتمام سیمینار منعقد ہوا۔ امریکی راے عامہ سے تعلق رکھنے والے دانشوروں، سیاسی رہنماؤں اور انسانی حقوق کے لیے سرگرم شخصیات نے سیمینار میں شرکت کی اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
سیمینار کے شرکاء نے یوکرین اور کشمیر میں قبضے کی مماثلت پر اپنے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی۔ سیمینار میں مقررین نے کشمیر اور یوکرین سمیت دنیا کے دیگر کئی علاقوں میں فوجی طاقت کے ذریعہ کمزور قوموں پر قبضے کرنے کے بڑھتے ہوئے خطرناک رجحان پر تشویش کا اظہار کیا۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے امریکی دانشوروں انیٹ فرینچ، بیورلی ہل اور رابرٹ شئیک نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے مطالبہ خود مختاری کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو مقبوضہ کشمیر سے فوجیں نکال کر اس کی آزاد حیثیت بحال کرنی چاہیے۔
یوکرین سے دمتری بالاشوف نے ویڈیو لنک کے ذریعہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوے کہا کہ یوکرین میں بھی کشمیر کی طرح بہت سی قومیتیں آباد ہیں مگر یوکرینی عوام ان مفروضوں کی بنیاد پر اپنے ملک کی تقسیم کے خلاف ہیں۔ انہوں نے کشمیری عوام سے کہا کہ وہ بھی یوکرینی عوام کی طرح اپنے ملک کی تقسیم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور اپنی آزادی پر کوئی سمجھوتا نہ کریں۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کے جی سی کے صدر فاروق صدیقی نے کہا کہ مغربی ممالک یوکرین اور کشمیر پر قبضہ کرنے والوں کو یکساں نظر سے دیکھیں۔
الطاف قادری نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ انہیں تنازعات کو منصفانہ بنیادوں پر حل کرنے کے لیے قابض ملکوں کی بجائے براہ راست عوام جو قبضہ کی وجہ سے مسائل کا شکار ہیں ان سے مکالمہ کرنے کا مکینزم بحال کرنا چاہیے۔
کانفرنس کے میزبان راجہ مظفر نے شرکا سیمینار کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کے عوام کو آج جس صورت حال کا سامنا ہے اس سے مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام 75 سال سے کررہے ہیں اور جنگوں اور مسلسل فوجی تناؤ کی صورت حال کا سامنا کررہے ہیں۔ مقبوضہ جموں کشمیر میں ہزاروں لوگ مارے جاچکے ہیں اور ہزاروں کو ترک سکونت پر مجبور ہونا پڑا۔
سیمینار میں یوکرین میں روس اور کشمیر پر بھارت کے قبضے کے خاتمے کے لیے یوکرین اور کشمیری عوام کی بہادرانہ جدوجہد کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔
سیمینار میں پاس کی گئی قرارداد میں آزادی اور خودمختاری کے لیے یوکرین اور کشمیر کے عوام کی واضح حمایت کا اعلان کیا گیا۔
ایک اور قرارداد میں بھارتی حکام کی طرف سے کشمیریوں کی جائز سیاسی امنگوں کو خاموش کرنے کے لیے سخت قوانین کے استعمال، من مانی حراستوں، بڑھتی ہوئی پولیس بربریت اور جعلی مقابلوں کی مذمت کی گئی۔ کانفرنس میں روس اور بھارت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ یوکرین اور کشمیر سے اپنی قابض فوج کو نکالیں اور کشمیر اور یوکرین دونوں کی قومی سالمیت کا احترام کریں۔
کانفرنس میں بھارت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ جنگ بندی لائن کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ایشیا واچ کو جموں کشمیر کے تمام ریجنز کا دورہ کرنے کی اجازت دے۔
سیمینار نظامت کے فرائض وی او کے کے چیف ایگزیکٹو قاضی مجیب نے ادا کیے ان کی معاونت اٹارنی عائشہ نے نبھائے۔
دیگر مقررین میں انسانی حقوق کی علمبردار بیورلی ہل، انیتا فرینچ، سوسان موٹلے ( پیغام) رابرٹ شئیک، کے علاوہ کنییڈا سے آنے والے کشمیر گلوبل کونسل کے صدر اور کشمیری رہنما فاروق صدیقی، جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے قائمقام چئیر مین الطاف قادری، ڈیلس سیمینار کے میزبان راجہ مظفر، کشمیری پنڈت رہنما ویر کشمیری، منیر بیگ، ڈیمو کریٹک پارٹی کے رہنما سید فیاض حسن، ممتاز قانون دان بیرسٹر توصیف کمال، جے کے ایل ایف امریکہ کے صدر سردار حلیم خان، ساؤتھ ایشیا ڈیموکریسی واچ کے بورڈ ڈائریکٹر آفتاب صدیقی، کشمیر گلوبل کونسل کے بورڈ ڈائریکٹر انجینئر قاسم کھوکھر اور دیگر شامل تھے۔