• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھی جہاں بھی آباد ہیں انہیں اس بات کی شدید فکر ہے کہ ان کے بہن بھائی، رشتے دار سڑکوں پر دربدر ہیں، سندھ حکومت اور وفاق جتنی جلدی خیمہ بستی قائم کردے، جتناجلدی بہترین کھانا فراہم کردے اتنا ہی اچھا ہوگا۔ یہ حقیقت ہے کہ گھر تو آخر گھر ہی ہوتا ہے، چادر اور چار دیواری کی حفاطت تو اپنے ہی گھرمیں ہوتی ہے، جن مسائل کا سامنا سیلاب متاثرین کو ہواہے، وہ لکھنا میرے بس کی بات نہیں، حاملہ خواتین کے جو مسائل میڈیا میں زیر بحث ہیں ، وہ قیامت سے کم نہیں۔سندھ کے جزیروں پر قبضہ کرنے کی بات تو عمران خان اس وقت کرتے رہے جب وہ وزیر اعظم تھے، لیکن آج جب وہ اس مسند پربراجمان نہیں، ایسے میں بھی وہ سب کچھ کررہے ہیں جس سے سندھیوں کو نقصان پہنچے، آج سندھ کی 2 سے 3 کروڑ آبادی کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہے، دنیا کا ہر سفارتکار سندھ کا دورہ کرکے یہاں کے مسائل کم کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہتا ہے، ایسے میں عمران خان نے سیلاب متاثرین کی مدد اور بحالی کی کاوشوں کے خلاف بے بنیاد پروپگنڈہ شروع کردیا ہے، یاد رہےکہ مبینہ طور پر پی ٹی آئی کی وطن مخالف پالیسیوں میں سوشل میڈیاکا اہم کردار ہوتا ہے، اس حوالے سے مخالفین کو غدار قراردینے کی مبینہ آڈیو بھی ہمیں یاد ہے، مگر اس بار پی ٹی آئی نے ایڈ کی بوری کی ایک جعلی تصویردکھا کر سندھ کو بدنام کرنے کی کوشش کی اور تاثر دیا کہ سیلاب کے نام پر انگلینڈ سےآنےوالی امداد دکانوں پر فروخت ہورہی ہے، حالانکہ ایسی کوئی امداد انگلینڈ سے آئی ہی نہیں، اور تصویر بھی ہندوستان کے ایک علاقے کی ہے، یہ سب کچھ کرنے کا کیا مقصد تھا ، اور پھر سماجی ویب سائٹ پر پی ٹی آئی کے اکاونٹس نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو بار بار یہ تصویر ٹیگ کرکے یہ تاثر دیا کہ سندھ میں سیلاب متاثرین کی امداد کو متاثرین کے بجائے فروخت کیا جارہا ہے، یعنی پی ٹی آئی یہ چاہتی تھی کہ دنیا یہ امداد دینا بند کردے اور سیلاب متاثرین جن کی تمام خوراک، سبزیاں، گندم پانی کی نذر ہوگئی ہے ،وہ سندھی حکومت کو کوستے کوستے بھوکے مرجائیں، یہ سندھ سے نہیں پاکستان سے بھی دشمنی ہے، یہ سندھ کا ہی نہیں پاکستان کا بھی تشخص خراب کرنے کی کوشش کی گئی لیکن سوال یہ ہے کہ اس پر آیف آئی اے کیوں خاموش ہے، کب تک پاکستان کو سوشل میڈیا پر بدنام کرنے والوں کو معافی ملتی رہے گی ؟ یہ پہلی بار نہیں کہ جب عمران کی جماعت عالمی سطح پر پاکستان کیلئے جگ ہنسائی کی وجہ بنی ہو، اس سے قبل بھی اس نے آئی ایم ایف کے پاکستان مشن کو خط لکھ کر پوری کوشش کی کہ پاکستان کو آئی آیم ایف 1 ارب ڈالر کی قسط جاری نہ کرے، میں پوچھتا ہوں ان اداروں سے جو پاکستان کی سلامتی کو یقینی بنانے میں اپنا اہم کردار ادا کررہے ہیں کہ اگر یہ ہی کام کسی اورنے کیا ہوتا توان کا کیا ردعمل ہوتا ؟ جو طریقہ پی ٹی آئی نے بیرون ملک اپنا رکھا ہے، جو کچھ انھوں نے جنرل سرفراز اور دیگر شہداء کے ساتھ کیا ،اس کے بعد بھی کوئی قدم نہ اٹھاناایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔

عدالتوں کے ساتھ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ جو کچھ پی ٹی آئی والوں نے کیا اگر کوئی اوررہنما اس کا دس فیصد تو کیاایک فیصد بھی کرتا تو جیل میں ہوتا، پاکستان کو قائم و دائم رہنا ہے، پاکستان کو ہزاروں سال دیکھنے ہیں لیکن شوکت ترین اور عمران خان جیسے لوگوں کا محاسبہ وقت کی ضرورت ہے، جہاں تک سندھ کے سیلاب متاثرین کا تعلق ہے تو یقینی طور پر میں نے پہلے بھی کہا یہ قیامت خیز مناظر ہیں، سندھ حکومت اور وفاق حکومت کے بس کی بات نہیں کہ وہ تنہا اس مسئلے پر قابو پائیں، سندھ حکومت ضرور کوئی نہ کوئی کوتاہی کررہی ہو گی، مجھ سمیت بہت سے لوگ امداد کے کاموں سے خوش نہیں ہوں گے لیکن یاد رہے کہ جیسی کیسی بھی ہے یہ سندھ حکومت اور پی پی پی کے لوگ ہی امداد کے کام کررہے ہیں اور اپنوں کی دشنام طرازی کا نشانہ بھی بن رہے ہیںلیکن جو بھی ہے سندھ کے عوام جانتے ہیں کہ سندھ حکومت ہی ان کے دکھوں کا مداوہ کرتی ہے اور سندھ کے عوام کے مفاد میں ڈٹ کر کھڑی ہوجاتی ہے۔ عمران خان جو چاہیں کرلیں عوام سمجھ گئے ہیںکہ یہ شخص اپنے اقتدار کے لئےکچھ بھی کرسکتا ہے،یہ سیاست نہیں یہ ملک اور عوام سے دشمنی ہے۔

تازہ ترین