• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امراضِ قلب: ابتدائی علامات کسی صورت نظر انداز نہ کی جائیں

عالمی ادارۂ صحت اور ورلڈہارٹ فائونڈیشن کے اشتراک سے ہر سال دُنیا بَھر میں29ستمبر کو ایک نئے تھیم کے ساتھ’’عالمی یومِ قلب‘‘ منایا جاتا ہے۔رواں برس کے لیے جو تھیم منتخب کیا گیا ہے،وہ"'Use Heart For Every Heartہے۔ یعنی ہر دِل کے لیے دِل کا استعمال کریں۔ ورلڈ ہارٹ فاؤنڈیشن کے رُکن مُمالک اس روز خاص طور پر اپنے اپنے مُمالک کے اسپتالوں اور صحت کے دیگر مراکز میں مختلف پروگرامز اور سیمینارز کا انعقاد کرتے ہیں۔ پاکستان میں بھی طبّی ماہرین اور مختلف سوسائٹیز (خصوصاً پاکستان کارڈیک سوسائٹی) عارضۂ قلب سے متعلق معلومات، شعور و آگہی، روک تھام اور احتیاطی تدابیر عام کرنے کی جانب خاص توجّہ دیتے ہیں،تاکہ وہ بنیادی معلومات عام کی جاسکیں، جو دِل کو صحت مند رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

بنی آدم نے ترقّی کےمنازل طے کرتے ہوئے اپنی زیست کو اس قدر سہل بنا لیا ہے کہ آج دُنیا بَھر میں دردِ دل یعنی انجائنا ایک جان لیوا مسئلہ بن چُکا ہے۔عالمی ادارۂ صحت کی حال ہی میں جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق’’اس وقت دُنیا بَھر میں ہونے والی اموات کی سب سے بڑی وجہ قلب کے عوارض ہیں کہ ہر سال18.6 ملین افراددِل کے کسی مرض کےشکار ہوکر جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔‘‘ ہمارے یہاں بھی امراض ِقلب کی شرح خاصی بُلند ہے۔ واضح رہے، ترقّی پذیر مُمالک میں کم آمدنی، بے روزگاری اور ذہنی دباؤ جیسے عوامل غریب اور نچلے طبقے میں دِل کی بیماریوں میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں، تو امیر افراد میں سہل پسندی، بسیار خوری، بُلند فشارِ خون اور ذیابطیس وغیرہ اس کے عوامل ہیں۔ 

دِل کاعارضہ کبھی اچانک لاحق نہیں ہوتا، کوئی نہ کوئی علامت مرض کی نشان دہی کرتی رہتی ہے، لیکن آگہی کے فقدان کے سبب ان مخصوص علامات پر دھیان ہی نہیں دیا جاتا اور جب مرض کی شدّت بڑھ جائے یا کوئی پیچیدگی جنم لے، تب معالج سے رجوع کیا جاتا ہے اوریہی تاخیر، خاص طور پر ہارٹ اٹیک میں اکثر جان لیوا ثابت ہوتی ہے۔ دِل کے دورے کی چند بنیادی علامات ہیں، جن کے ظاہر ہونے پر اگر مریض کو فوری طور پر اسپتال لے جائیں، تو پیچیدگیوں اور ہلاکت کے امکانات کم ہوسکتے ہیں۔ دِل کا درد سینے کے درمیان یا بائیں جانب سے اچانک شروع ہوتا ہے اور درد کی لہر بائیں بازو، جبڑے یا گردن کی طرف جاتی محسوس ہوتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ٹھنڈے پسینے آنا شروع ہوجاتے ہیں اور مریض متلی کی شکایت کرتا ہے۔ 

اس کے علاوہ چلنے پھرنے یا سیڑھیاں چڑھتے ہوئے سینے میں درد،بھاری پَن یا بائیں بازو میں درد محسوس ہونا بھی دِل کی تکلیف یا انجائنا کی علامات ہیں۔ خدانخواستہ ان میں سےکوئی علامت ظاہر ہو، تو فوری طور پر ڈسپرین کی ایک گولی پانی میں حل کرکے پی لیں اور اگر آپ اپنے دفتر میں یا کہیں باہر ہوں یا پھر کسی اور فرد کو اس صُورتِ حال سے دو چار دیکھیں، تو فوراً ایمرجینسی سروس کے لیے کال کریں۔اچانک دِل کا دورہ پڑنا یا ہارٹ اٹیک عصرِحاضر کی ایک بہت بڑی وبا ہے، جس کا سبب دل کی شریانوں میں کولیسٹرول اور خون کا جمنا ہے۔

ہارٹ اٹیک کی شرح میں اضافے کے کئی اور بھی رِسک فیکٹرز ہیں، جن میں تمباکو نوشی، بُلند فشارِ خون، ذیا بطیس، سہل پسندی، موٹاپا اور موروثی بیماریاں وغیرہ شامل ہیں۔ ضروری نہیں کہ دِل کی بیماریاں کسی خاص عُمر اور جنس ہی میں ظاہر ہوں، یہ جنس کی تفریق کے بغیر بھی نوجوانوں، بچّوں اور بزرگوں کو متاثر کرسکتی ہیں۔ مثلاً:

٭ نوجوانوں میں عارضۂ قلب: پچھلے دو برس یعنی کورونائی ایّام میں نوجوانوں میں، خصوصاً 30سے40برس کی عُمر کے، ہارٹ اٹیک کے کیسز زیادہ رپورٹ ہوئے، جن کے اسباب میں بے روزگاری، راتوں کو جاگنا، پُر تشدد اِن ڈور ویڈیو گیمز، تنہائی، اپنے پیاروں سے دُوری، زیادہ دیر تک بیٹھے رہنا اور کورونا وائرس کا شکار ہونے کی صُورت میں خون کا جمنا وغیرہ شامل ہیں۔ نیز، نوجوان طبقے میں تمباکو نوشی تو پہلے ہی عام تھی، لیکن اب ای سگریٹس اور ویپنگ کا رجحان بھی تیزی سے بڑھ رہا ہے، خاص طور پر نو عُمر بچّے و یپنگ کو زیادہ گلیمرس تصوّر کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اسکول کے لڑکے، لڑکیاں اس علّت کاجلد شکار ہورہے ہیں۔ 

اگرچہ ای سگریٹس میں سرطان کا سبب بننے والے کیمیکلز یعنی ٹارک نہیں پائے جاتے، لیکن ان میں موجود نکوٹین براہِ راست پھیپھڑوں اور دِل پر اثر انداز ہوتی ہے۔ اسی لیے نوجوانوں کی اکثریت او۔ پی۔ڈی میں دِل کی دھڑکن بڑھنے یا بے ترتیب ہونے کی شکایت کے ساتھ آتی ہے اور جب ان سے ہسٹری لی جائے، تو ویپنگ یا ای سگریٹ کا استعمال سامنے آتا ہے۔ چوں کہ اس وقت نوجوانوں میں ای سگریٹس کابے تحاشا استعمال دِل کے پٹّھوں کی کم زوری یا ہارٹ فیلیئر کی وجہ بن رہا ہے، تو والدین کو چاہیے کہ اپنے بچّوں پر کڑی نظر رکھیں۔ اگر وہ ویپنگ کی لَت کا شکار ہوں، تو انہیں اس کے نقصانات سے ضرور آگاہ کریں۔ اگر ای سگریٹس استعمال کرنے والا کوئی بھی فرد دھڑکن میں بے ترتیبی یا سانس پُھولتی محسوس کرے، تو فوری طور پر معالج سے رجوع کرے اور ای۔سی۔جی تجویز کرنے کی صُورت میں لازماًکروائے۔

٭خواتین اور امراضِ قلب: اللہ تعالیٰ نے عورت کو حسّاس اور نازک دِل کے ساتھ پیدا کیا ہے۔ اسی لیے خواتین میں دِل کی بیماریوں کی بڑی وجہ اعصابی تناؤ قرار دی گئی ہے۔خواتین کو گھریلو ذمّے داریاں نبھانے کے ساتھ اپنا خیال بھی رکھنا چاہیےکہ یہ ضرب الامثل حقیقت ہے ، ’’ایک صحت مند ماں ہی ایک صحت مند معاشرے کی ضامن ہے۔‘‘ کم آمدنی والے گھرانوں میں اکثر خواتین اپنے اہلِ خانہ، خصوصاً بچّوں کو اچھا کھانا کھلاتی ہیں، مگر خود بچے کھچےپر گزارہ کرتی ہیں، تو ان کی یہ کم خوراکی دِل کو کم زور کرنے کا باعث بن جاتی ہے۔ 

یاد رہے، اگر کوئی حاملہ کم خوراکی کا شکار ہو، تو اُس میں دِل کے پٹّھوں کی کم زوری یا ہارٹ فیلیئر کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ اسی طرح ذیابطیس اور بُلند فشارِخون میں مبتلا خواتین میں بھی دِل کے دورے یا دِل کم زور ہونے کا خطرہ50سال کی عُمر کے بعد بڑھ جاتا ہے۔ نیز، مینوپاز کے بعد بھی اکثر خواتین میں دِل کا دورہ عام علامات کے ساتھ دیکھا گیا ہے۔ ذیابطیس کی شکار خواتین میں گھبراہٹ، متلی ہونے، زائد پسینہ آنے اور سانس پُھولنے جیسی علامات ’’خاموش دِل کا دورہ‘‘ ثابت ہوسکتی ہیں،جس سے محفوظ رہنے کے لیے ضروری ہے کہ خون کے دباؤ اور ذیابطیس پر کنٹرول رکھا جائے۔ نیز، اپنے معالج کی ہدایت پر ادویہ باقاعدگی سے استعمال کی جائیں۔ماہرِامراضِ قلب کے مشورےسے ہر سال لازماً اپنا چیک اپ کروائیں۔اکثر خواتین تشخیصی ٹیسٹ کروانے میںٹال مٹول کرتی ہیں، تو یاد رکھیے، ای۔سی۔جی، ایکو اور ای۔ٹی۔ٹی جیسے ٹیسٹس بروقت علاج کی تشخیص میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

٭بزرگ افراد اوردِل کی بیماریاں: بڑھتی عُمر کے ساتھ امراضِ قلب کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ساٹھ سال سے زائد عُمر کے افراد دِل کی بیماریوں میں زیادہ مبتلا پائے جاتے ہیں۔ ذیابطیس اور بُلند فشارِ خون کے شکار معمر افراد اپنا مرض کنٹرول میں رکھیں۔ تمباکو نوشی سے اجتناب برت کر بھی دِل کے دورے سے بچا جاسکتا ہے۔ بزرگ افراد کے لیے خون پتلا رکھنے والی گولی(ڈسپرین)کا استعمال ازحد ضروری ہے۔ اہلِ خانہ بزرگ افراد کا طبّی معائنہ باقاعدگی سے کروائیں، انہیں روزانہ چہل قدمی کے لیے پارک لے جانے کی کوشش کریں۔ بڑھتی عُمر کے ساتھ زود ہضم غذائیں دی جائیں، جب کہ جَو کے دلیے اور لہسن کا استعمال بھی مفید ثابت ہوتا ہے۔

امراضِ قلب سے تحفّظ رہنے کے لیے ضروری ہے کہ روزانہ30منٹ کی واک یا ورزش کی جائے۔ متوازن غذا، موسمی پھل اور سبزیاں زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔ سرکہ، زیتون، لہسن، جَو کا دلیہ اپنی خوراک کا لازمی حصّہ بنالیں۔ کھانے کے بعد میٹھے میں ایک کھجور کا استعمال زیادہ بہتر ہے۔ سفید چینی کے بجائے شکر اور شہد استعمال کریں۔ کھانے کے فوراً بعد سونے سے گریز کیا جائے، پیٹ بَھر کر کھانا نہ کھائیں۔ پانی کا استعمال کھانے سے قبل کریں۔ سخت گرمی کے موسم میں مٹّی کے برتن کا ٹھنڈا پانی پیئں۔ 

ایسے بُلند مقامات پر، جہاں آکسیجن کالیول کم ہو(مثلاً اسکردو، مَری وغیرہ)تو ہیوی ایکسرسائز سے گریز کیا جائے۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ ایسے مقامات پر جب لوگ اپنی فیملی کے ساتھ چُھٹیاں گزارنے جاتے ہیں، تو انہیں اچانک ہی دِل کا دورہ پڑ جاتا ہے، جس کی ایک وجہ اپنی استعداد سے زیادہ جسمانی مشقّت ہے۔ ذیابطیس اور بُلند فشارِ خون کے مریض اپنی ادویہ باقاعدگی سے استعمال کریں اور سال میں ایک بار ای۔ٹی۔ٹی ضرور کروائیں۔خود بھی خوش رہیں اور اپنے ساتھ رہنے والوں کو بھی خوش رکھیں۔ اچھی بات کہنا بھی صدقۂ جاریہ ہے، گھر والوں سے خوش اخلاقی سے پیش آئیں، ایک دوسرے کو تحفے تحائف دیں۔ لوگوں میں آسانیاں تقسیم کرنے سے آپ کے دِل کو حقیقی خوشی حاصل ہوتی ہے، جو ذہنی تناؤ دُور کرنے کے ساتھ دِل کو صحت مند رکھنے میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے۔ 

تمباکو نوشی، ای سگریٹ، ویپنگ اور ہر طرح کا نشہ نئی نسل کو تباہ کر رہا ہے۔ چوں کہ والدین اپنے بچّوں کے لیے رول ماڈل ہوتے ہیں، تو بہتر ہوگا کہ اپنے بچّوں کے لیے اچھی مثال پیش کریں۔ وزن بڑھنے کی صُورت میں متوازن غذا اور چہل سے فوری طور پر کنٹرول کرنے کی کوشش کریں، بصورتِ دیگر معالج سے مشورہ کرلیں۔ ایسے افراد جو موروثی موٹاپے کا شکار ہیں، وہ ایڈوانسڈ ویٹ ریڈکشن سرجریز(Advanced weight reduction surgeries)سے مدد حاصل کر سکتے ہیں۔ 

اس کے علاوہ مارکیٹ میں بعض ایسی ادویہ بھی دستیاب ہیں، جن سے وزن کم کیا جاسکتا ہے۔ اگر کسی کی فیملی ہسٹری میں امراضِ قلب عام ہوں، یعنی موروثی بیماری کے طور پر پائے جائیں، تو وہ20 سال کی عُمر ہی سے ہر سال ماہرِامراضِ قلب کے مشورے سے ٹیسٹ کروائیں، تاکہ اچانک دِل کی تکلیف سے محفوظ رہا جاسکے۔ یہ بات ذہین نشین کرلیں کہ ایک صحت مند دِل ہی صحت مند زندگی کا ضامن ہے۔ (مضمون نگار،پاکستان ائیر فورس اسپتال، اسلام آباد کےشعبہ کارڈیالوجی میں انٹروینشنل ونگ کمانڈر/لیفٹیننٹ کرنل خدمات انجام دے رہی ہیں، جب کہ پری وینٹیو کارڈیالوجی اور پریگنینسی اینڈ ہارٹ ڈیزیز انٹروینشنل کارڈیالوجی اُن کے خاص موضوعات ہیں)

سنڈے میگزین سے مزید