• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دانتوں کی صحت و مضبوطی کا حصول کوئی چند دِنوں، ہفتوں یا مہینوں کا کام نہیں، یہ تو عُمر بَھر کا معاملہ ہے۔ ہر روز باقاعدگی سے رات سونے سے قبل، صبح اُٹھنے اور ہر کھانے کے بعد دانتوں کی صفائی کی جائے، تب کہیں جا کر یہ صحت مند رہتے ہیں۔ اس کے لیے جہاں معیاری مسواک ،ٹوتھ برش ، پیسٹ یا منجن کا انتخاب اہمیت کا حامل ہے، وہیں بعض اشیاء کے استعمال سے بچنا بھی ازحد ضروری ہے۔

شاذ و نادر ہی ایسے افراد دکھائی دیتے ہیں کہ جن کے سات برس کی عُمر میں نکلنے والے مستقل دانت بڑھاپے تک صحیح سلامت ہوں۔ تاہم، اگر کچھ احتیاطی تدابیر اختیار کرلی جائیں، تو یہ طویل عرصے تک مختلف امراض سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ مثلاً:

٭…میٹھی اشیا، چائے، کافی کا استعمال کم سے کم کریں: دراصل جب منہ میں موجود بیکٹریا میٹھی اشیاء توڑتے ہیں، تو ایک تیزاب پیدا ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں دانتوں کی بیرونی چمک دار تہہ متاثر ہوجاتی ہے اور دانت گلنا سڑنا شروع کردیتے ہیں۔ چوں کہ چائے اور کافی کا استعمال بھی معدے میں تیزابیت کا سبب بنتا ہے، تو صرف میٹھی اشیاء ہی نہیں، بلکہ چائے اور کافی کا استعمال بھی کم سے کم کریں اور ان کے استعمال کے بعد کلّی لازماً کریں۔

٭…پانی زیادہ پئیں: صحت کے لیے مجموعی طور پانی بہت اچھا مشروب ہے۔ ہمیں دِن بَھر میں اتنا پانی پینا چاہیے کہ پیشاب کی رنگت ہمیشہ سفید رہے۔ پانی کا استعمال معدے اور آنتوں کی تیزابیت کم کرتا ہے۔ نیز، غذا کو معدے اور آنتوں کے اندر کی جھلّی سے چپکنے نہیں دیتا۔

٭…وہی وٹامنز استعمال کریں ،جن کی ضرورت ہو : وٹامنز منہ، مسوڑھوں اور دانتوں کے معاون ٹشوز میں پیدا ہونے والے درد سے تحفّظ فراہم کرتے ہیں اور ان کے استعمال سے منہ سے بُو بھی نہیں آتی، لہٰذا اپنی جسمانی ضرورت کے مطابق اُن وٹامنز کا استعمال کریں، جو دانتوں کی صحت کے لیے ضروری ہیں۔

دانتوں کو صحت مند اور مضبوط رکھنے کے لیے ایک پیالی میں خالص سرسوں یا ناریل کے تیل کا ایک چوتھائی چائے کا چمچ، اس سے کم مقدار میں نمک اور پھٹکری کا سفوف ڈال کر اچھی طرح مِکس کرلیں۔ روزانہ رات سونے سے قبل، صبح اُٹھنے اور ہر کھانے کے بعد مسواک یا برش پر لگا کر اس سے اچھی طرح دانت صاف کریں۔ یا پھر ان اوقات میں اپنی پسند کے کسی مستند ٹوتھ پیسٹ سے دانت صاف کریں۔ 

ہر کھانے کے بعد فلاس/موٹے مضبوط دھاگے کے ذریعے دانتوں کے درمیان کی جگہ لازماً صاف کریں۔ اس طرح دانتوں کی صفائی سے دانت خراب نہیں ہوتے اور ان کی چمک برقرار رہتی ہے۔ دانت میں معمولی سی بھی تکلیف محسوس ہو، تو کسی ماہرِ امراضِ دانت سے فوری رجوع کریں اور اتائیوں سے علاج کروانے سے قطعاً گریز کریں۔