• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دو کروڑ بچے اب بھی اسکولوں سے باہر ہیں، قومی ورکشاپ

برسوں کی کامیابیوں کے باوجود اسکول جانے کی عمر کے دو کروڑ (32 فیصد) بچے اب بھی اسکولوں سے باہر ہیں۔

ان خیالات کا اظہار مقررین نے قومی ورکشاپ سے کیا جس کا موضوع ’اسکول سے باہر بچوں کو مرکزی دھارے میں لانے کے راستے بنانا‘ تھا۔

ورکشاپ کا اہتمام وفاقی وزارت برائے تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت نے کیا تھا۔

مقررین نے کہا کہ اسکول سے باہر بچوں کی آبادی کے اندر گروپوں کے لیے چیلنجز مختلف ہوتے ہیں، کچھ غیر رسمی خواندگی کے پروگراموں میں شرکت کر رہے ہیں اور کچھ اسکول جانے کی عمر (5-16 سال) سے باہر ہونے کے قریب ہیں۔

ورکشاپ سے وفاقی ایڈیشنل سیکریٹری تعلیم وسیم اجمل چوہدری، ایڈیشنل سیکرٹری محکمہ تعلیم و خواندگی سندھ ڈاکٹر فوزیہ خان سمیت بلوچستان، خیبرپختونخوا، آزاد کشمیر اور  گلگت بلتستان کے محکمہ تعلیم کے عہدیداران نے خطاب کیا۔

ایڈیشنل سیکرٹری وسیم اجمل چوہدری نے شرکاء کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ ورکشاپ اسکول سے باہر بچوں کو تعلیمی سہولتیں فراہم کرنے میں درپیش کلیدی چیلنجوں کی نشاندہی کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔

انہوں نے اس سلسلے میں تمام صوبوں کے کردار کی تعریف کی اور اس بات پر روشنی ڈالی کہ تمام صوبوں کے لیے اسکول سے باہر بچوں تک رسائی فراہم کرنے کے لیے موثر حکمت عملی وضع کرنے میں ہاتھ ملانا کتنا ضروری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزارت اس بات کو یقینی بنا رہی ہے کہ حالات کو بہتر بنانے کے لیے جدید اور عصری طریقوں کو اپنایا جائے۔

ورکشاپ میں موجودہ چیلنجوں کا ایک جائزہ، موجودہ مداخلتوں اور مجوزہ راستوں پر بحث اور نفاذ کے راستوں کے لیے نقشہ سازی کا جائزہ لیا گیا۔

صوبوں کی طرف سے پاکستان میں اسکول سے باہر بچوں کو مرکزی دھارے میں لانے کے وعدے کیے گئے۔

قومی خبریں سے مزید