ریبیز اعصابی نظام تباہ کردینے والا ایک مُہلک مرض ہے، جوپاگل کتّے کے کاٹنے سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے۔اصل میں پاگل کتّے کے لعاب میں ایک مُہلک اور خطرناک وائرس "Rhabdo"پایا جاتا ہے،جو کتّےکےلعاب کے ذریعےانسانی جسم میں داخل ہو کر اعصاب(Nerves) کے راستے دماغ تک پہنچ جاتا ہے۔یوں تو پوری دُنیا میں سگ گزیدگی کے واقعات رُونما ہوتے ہیں، لیکن چوں کہ عموماً بچّے ہائی رسک پر ہوتے ہیں، تو انہیں خصوصی طور پر جانوروں سے دُور رہنے کی ترغیب دی جانی چاہیے۔
واضح رہے،کتّے کے کاٹے کا زخم سَر یا دماغ سے جتنا دُور ہوگا، ریبیز وائرس بھی اُتنی ہی تاخیر سے دماغ تک رسائی حاصل کرے گا۔مثال کے طور پراگر کتّے نے پیر یا ٹانگ میں دانت پیوست کیے ہوں، تو علامات چند ہفتے بعد ظاہر ہوں گی، لیکن اگر زخم سَر،چہرے یا گردن پر ہو، تو وائرس اُتنی ہی جلد دماغ تک پہنچ کر علامات ظاہر کر ےگا۔ عام طور پر ریبیز کی علامات پاگل کتّے کے کاٹنے کے ایک ہفتے سے ایک سال کے درمیانی عرصے میں ظاہر ہوسکتی ہیں۔
طبّی اصطلاح میں اس عرصے کو Incubation Periodکہا جاتا ہے۔ کتّے کے کاٹنے کے بعد ابتدا میں سَر درد، بخار، نقاہت، زخم کے مقام پر جلن، چبھن، سنسناہٹ اور خارش محسوس ہوتی ہے،لیکن جب وائرس دماغ تک پہنچتا ہے، تو ذہنی حالت بگڑنے لگتی ہے۔ اس مرحلے میں پانی سے دہشت (Hydrophobia)، ہوا سے خوف(Aerophobia)،غصّے اور رویّے میں تبدیلی جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔اس کے علاوہ مزاج بھی انتہائی پُر تشدّد ہوجاتا ہے۔
عام طور پرپانی کی ایک جھلک دیکھتے ہی سگ گزیدہ فرد کے جبڑے اور حلق کے عضلات جکڑ جاتے ہیں اور اس کا جسم جھٹکے لینے لگتا ہے،جسے عرفِ عام میںپاگل پَن کا دورہ کہا جاتا ہے،لیکن یہ وائرس کا حملہ ہوتاہے۔ان علامات کے ظاہر ہونے پر زندگی کےامکانات معدوم ہوجاتے ہیں۔ عمومی طور پر ریبیزکی تشخیص میڈیکل ہسٹری اور علامات کی بنیاد پر کی جاتی ہے کہ اس ضمن میں ٹیسٹ زیادہ مؤثر ثابت نہیں ہوتے۔ اس جان لیوا بیماری کا علاج اینٹی ریبیز ویکسین ہے۔ ریبیز سے تحفّظ کے لیے ترقّی یافتہ مُمالک میں کتّوں کی باقاعدہ ویکسی نیشن کی جاتی ہے، یہی وجہ ہے کہ ان مُلکوں میں اس مرض کے پھیلاؤ کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے۔
جب کہ میکسیکو دُنیا کا واحد مُلک ہے جو ریبیز فِری ہے۔ ریبیز کا مرض اُن مُمالک میں عام ہے، جہاں آوارہ کتّوں کی بہتات ہے،لیکن ہر آوارہ کتّا پاگل نہیں ہوتا۔ اگر کتّے میں پاگل پن کی علامات جیسے بے تحاشا بھونکنا، ہر ایک پر کاٹنے کےلیے جھپٹنا یا جسم میں تشنّج کی کیفیات ظاہر ہوں، تو فوری طور پر میونسپل کمیٹی کو اطلاع دی جائے، تاکہ اسے آبادی سے نکال کر ٹھکانے لگایا جاسکے۔کتّا جب کسی فرد کو کاٹتا ہے، تو یہ وقت فوری فیصلے کا ہوتا ہے، کیوں کہ بروقت علاج سے متعلقہ فرد کی قیمتی جان بچائی جاسکتی ہے۔
یاد رکھیے، کتّے کے دانت جسم میں پیوست ہونے سے چاہے زخم آئے، جِلد پر خراشیں پڑجائیں یا صرف کتّے کا لعاب لگے جائے، فوری طور پر متاثرہ حصّے کو صاف پانی، صابن اور جراثیم کُش ادویہ جیسے پائیوڈین سے کم از کم 15منٹ تک لازماً دھوناچاہیے کہ اس طرح وائرس کی دماغ تک رسائی کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔ اس کے فوری بعد مریض کو اسپتال لے جائیں، تاکہ ویکسین کا کورس شروع ہوسکے۔
واضح رہے، چند دہائی قبل سگ گزیدگی کے علاج کے لیے تقریباً 14انجیکشنز پر مشتمل کورس تجویز کیا جاتا تھا، لیکن اب دَورِ جدید میں نئی ویکسین متعارف کروائی گئی ہے، جو کلائی کے اوپری حصّے کے گوشت میں انجیکٹ کی جاتی ہے۔ ویکسین ڈوز کی ترتیب کچھ اس طرح سے ہے0،3،7،14،28،90۔ یعنی پہلی ویکسین کے بعد تیسرے دِن دوسری ڈوز، پھر7ویں روز تیسری، 14 ویں روز چوتھی، 28 ویں روز پانچویں اور نوّے روز بعد بوسٹر ڈوز لگائی جاتی ہے۔اس کے ساتھ ہی Rabies Immune Globulin کا انجکیشن بھی لگادیا جاتا ہے۔ اس پورے عمل کو طبّی اصطلاح میں Post-Exposure Prophylaxis کہا جاتا ہے۔ یاد رکھیں، بروقت علاج سے جان بچائی جاسکتی ہے، لیکن اگر ایک بار ریبیز کی علامات ظاہر ہو جائیں، تو پھر موت یقینی ہے،لہٰذا علاج کے معاملے میں ٹال مٹول سے کام ہرگز نہ لیا جائے ۔ (مضمون نگار، لیاقت یونی ورسٹی اسپتال، حیدرآباد کے شعبہ گیسٹروانٹرولوجی سے بطور سینئر میڈیکل آفیسر وابستہ ہیں)