پاک فوج کے نئے سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے بھارت کے وزیر دفاع اورایک فوجی افسر کی جانب سے گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر پر قبضے کے حوالے سے دیے گئے حالیہ متنازع بیانات کا جواب دیتے ہوئے اس حقیقت کو اجاگر کیا ہے کہ ہے پاک فوج کسی شرانگیزی کی صورت میں دشمن کو اس کے گھر میں گھس کر مارنے کی اہلیت رکھتی ہے۔آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے گزشتہ روز لائن آف کنٹرول کے دورے میں فرنٹ لائن پر تعینات جوانوں سے ملاقات کی اوراس امر کی صراحت کی کہ فوج نے بھارتی قیادت کی جانب سے حال ہی میں گلگت بلتستان اور آزاد جموں وکشمیر کے حوالے سے دیے گئے انتہائی غیرذمہ دارانہ بیانات کا سخت نوٹس لیا ہے۔ آرمی چیف کا کہنا تھا ’’میں یہ واضح کردینا چاہتا ہوں کہ اگر ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو پاکستان کی مسلح افواج نہ صرف اپنے وطن کے ہر چپے کے دفاع کے لیے بلکہ دشمن کو بھرپور جواب دینے کے لیے بھی تیار ہیں‘‘چیف آف آرمی اسٹاف نے وضاحت کی کہ’’بہادر قوم کے تعاون ہماری مسلح افواج دشمن کی کسی بھی قسم کی مہم جوئی کا پوری قوت کے ساتھ جواب دیں گی‘‘۔انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ بھارتی ریاست اپنے مذموم مقاصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوگی۔آرمی چیف نے اپنے خطاب میں عالمی برادری سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت کشمیریوں کے ساتھ کیے گئے وعدے پورے کیے جائیں اور قیام انصاف کو یقینی بنایا جائے۔اس موقع پر آرمی چیف کو لائن آف کنٹرول کی صورت حال اور فارمیشنز کی تیاریوں سے بھی آگاہ کیا گیا۔ بھارت کو آرمی چیف کے اس انتباہ کا پس منظر یہ ہے کہ گزشتہ ہفتے بھارتی فوج کی شمالی کمان کے جنرل آفیسر کمانڈنگ انچیف نے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے گلگت بلتستان پر قبضے کے حوالے سے دیے گئے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم اس کے لیے ہر وقت تیار ہیں جبکہ راج ناتھ سنگھ نے پچھلے دنوں یہ ہرزہ سرائی کی تھی کہ گلگت بلتستان جلد بھارت کا حصہ ہوگا تاکہ نریندر مودی کے اس خواب کی تکمیل ہوسکے جس کا آغاز اگست 2019 میں مقبوضہ کشمیر کے بھارت میں انضمام سے ہوا تھا۔تفصیلات کے مطابق بھارتی وزیر دفاع نے 27اکتوبر کو جموں اور کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی یاد میں تقریب سے خطاب میں یہ بات کہی ۔ واضح رہے کہ یہ وہ تاریخ ہے جب1947 میں بھارت نے جموں و کشمیر کے اُس وقت کے حکمراں مہاراجا ہری سنگھ کے ساتھ الحاق کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔راج ناتھ سنگھ کی اس شرانگیزی پر ترجمان پاکستانی دفتر خارجہ نے گلگت بلتستان کے بارے میں بیان کو مضحکہ خیز قرار دے کر مسترد کرتے ہوئے اسے بھارت کی توسیع پسندانہ سوچ کا عکا س قرار دیا تھا۔ بلاشبہ اس معاملے میں حقائق کی رو سے اصل پوزیشن یہ ہے عالمی برادری کی منظور کردہ قراردادوں اور انجمن اقوام متحدہ کوکرائی گئی خود اپنی یقین دہانیوں کی رو سے بھارت مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو حق خود ارادیت دینے کاپابند ہے لیکن اس کی ڈھٹائی کا عالم یہ ہے کہ کشمیر پر غاصبانہ تسلط جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ اب وہ آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان پر بھی حریصانہ نگاہیں ڈال رہا ہے اور اس کی سیاسی و فوجی قیادت برملا اس ضمن میں اپنے مذموم ارادوں کا اظہار کررہی ہے۔ پاک فوج کا کسی بھی شرانگیزی سے نمٹنے کیلئے تیار ہونابہت لائق اطمینان بات ہے لیکن وطن عزیز میں ایک مدت سے جاری سیاسی انتشار و تفریق پر بھی قابو پایا جانا چاہیے کیونکہ دشمن کے عزائم کو ناکام بنانے کیلئے قومی اتفاق و یکجہتی ناگزیر ہے۔ نیزعالمی برادری کوکشمیر کے معاملے میں اپنی ذمے داری کی جلد ازجلد تکمیل کی فکر کرنی چاہیے کیونکہ کسی بھارتی شرارت کے نتیجے میں پاک بھارت جنگ شروع ہوئی تو وہ ان دو ایٹمی طاقتوں تک محدود نہیں رہے گی بلکہ پوری دنیا کا امن تہ و بالا کرنے کا سبب بنے گی۔