پاکستان ہائی کمیشن لندن زیر اہتمام اور آئی ایس پی ایونٹس کے تعاون سے معروف پاکستانی مصورہ اور عظیم شاعر فیض احمد فیض کی صاحبزادی پروفیسر سلیمہ ہاشمی کے ساتھ دلکش مکالمے کے حوالے سے منعقدہ ایک شام کے موقع پر شرکا کا کہنا تھا کہ فن محض تفریح کا ذریعہ نہیں بلکہ معاشرے کی تربیت اور آگاہی کا ایک طاقتور ہتھیار ہے۔
اس مکالمے کی میزبانی مشہور فنکارہ اور مصنفہ میرا ہاشمی نے کی، یہ شام نہ صرف فن و ثقافت کے دلدادہ افراد کے لیے ایک انمول تحفہ تھی بلکہ فیض صاحب کے مداحوں کے لیے بھی ایک جذباتی سفر کا باعث بنی۔
مشہور فنکارہ اور مصنفہ میرا ہاشمی نے اس مکالمے کی خوبصورت میزبانی کی، جس میں پروفیسر سلیمہ ہاشمی نے اپنے والد فیض احمد فیض اور والدہ ایلس فیض کے ساتھ گزارے گئے یادگار لمحات، اپنے فنکارانہ سفر کے نشیب و فراز اور پاکستانی تھیٹر و آرٹ کی ترقی میں اپنی گراں قدر خدمات پر روشنی ڈالی۔
ان کے الفاظ نے حاضرین کے دلوں کو چھو لیا، خاص طور پر جب انہوں نے اپنے بچپن کی وہ یادیں شیئر کیں جب گھر میں فیض صاحب کی شاعری اور ادبی محفلیں سجتی تھیں۔
تقریب میں برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں، فنون لطیفہ کے دلدادہ افراد اور فیض احمد فیض کے چاہنے والوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ پروگرام کے دوران حاضرین نے سوالات کے ذریعے پروفیسر سلیمہ ہاشمی سے فیض صاحب کی شاعری، ان کے خاندانی ماحول اور پاکستانی ثقافت کے عالمی سطح پر پھیلاؤ کے بارے میں گہرائی سے جاننے کا موقع حاصل کیا۔
تقریب کے اختتام پر قائم مقام ہائی کمشنر حسیب بن عزیز نے پروفیسر سلیمہ ہاشمی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آج کی یہ محفل نہ صرف فیض صاحب کی وراثت کو زندہ کرتی ہے بلکہ پاکستانی ثقافت کی عالمی سطح پر نمائندگی کا بھی ایک شاندار موقع ہے۔
انہوں نے آئی ایس پی ایونٹس کی انتظامیہ کی کاوشوں کو بھی سراہا، جن کے بغیر یہ شاندار پروگرام ممکن نہ ہوتا۔
اس موقع پر شرکا نے اپنے تاثرات میں کہا کہ یہ محفل نہ صرف فن، ادب اور ثقافت کےلیے ایک اعزاز تھی، بلکہ اس نے ان کو ماضی کی خوبصورت یادیں اور مستقبل کے روشن امکانات سے بھی روشناس کرایا۔ یہ شام صرف ایک تقریب نہیں بلکہ پاکستانی ثقافت کی عظمت، فیض صاحب کی شاعری کی روح اور ایک خاندان کے فنکارانہ ورثے کی جیتی جاگتی تصویر تھی، جس نے سب کو یہ پیغام دیا کہ فن ہمیشہ زندہ رہتا ہے۔