• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ناریل کے تیل کے کئی مصارف ہیں۔ یہ کھانا پکانے کے علاوہ بھی کئی کاموں میں استعمال کیا جاتا ہے کہ اس میں شامل اینٹی مائکروبیل اور اینٹی آکسیڈنٹ صحت کے لیے بہت فائدہ مند ہیں۔ یہ انسانی جِلد کے لیے مفید ہونے کے ساتھ وزن میں کمی لانے کی خصوصیت بھی رکھتا ہے۔ ایک طرف خشک جلِد میں نمی بڑھاتا ہے، جِلدکو توانائی فراہم کرتا ہے، ایٹوپک ڈرما ٹائٹس کی شدّت میں کمی لاسکتا ہے، وہیں یہ دانتوں کے امراض کی روک تھام میں بھی مدد کرتا ہے۔ 

تحقیق کے مطابق، اس کا استعمال دانتوں کے کیڑوں کی روک تھام، مسوڑھوں کی سوزش کم کرنے اور دانتوں کی چمک دمک برقرار رکھنے کے لیے فائدہ مند ثابت ہواہے۔ نیز، پیٹ کی چربی کم کرنے میں بھی معاون ثابت ہوتا ہے۔ اپنی خوراک میں دو کھانے کے چمچ ناریل کا تیل شامل کرکے بڑھے ہوئے پیٹ میں کمی لائی جاسکتی ہے۔

دانتوں کے امراض سے نجات کے لیے اس کا استعمال انتہائی سہل ہے، روزانہ ایک چمچ ناریل کے تیل سے غرارے کریں اور اس کے لیے اسے دیر تک منہ میں گھماتے رہیں، پھر برش یا مسواک سے دانت صاف کرلیں۔ باقاعدگی سے برش نہ کرنے سے دانتوں میں غذا کے ذرّات پھنس کر اُن پر میل جمنے کے علاوہ خردبینی حیوانیے، بیکٹریاز بھی جمع ہوجاتے ہیں، جن کے سبب رفتہ رفتہ دانتوں کی چمک دمک ختم ہونے لگتی ہے۔ 

ایسی صورت میں ناریل کےتیل سے غرارے کرنا انتہائی سودمند ثابت ہوتا ہے، کیوں کہ غراروں کے دوران ناریل کا تیل منہ کی جھلّی میں جذب ہوکر نہ صرف ورم کم کرتا ہے، بلکہ دانتوں کے اندر موجود نقصان دہ بیکٹریاز کو تلف بھی کردیتا ہے۔ نیز، سانس کو خوشبودار کرتا ہے اور مسوڑھوں کی حفاظت کے ساتھ دانتوں کو گلنے سڑنے سے بھی بچاتا ہے۔ واضح رہے کہ ناریل کا تیل بہت سے بازاری کیمیکل ماؤتھ واشز سے کئی گنا بہتر ہے۔ تاہم، جن افرادکو ناریل کھانے یا ناریل کا تیل پینے یا لگانے سے الرجی ہو، اُن کے لیے احتیاط برتنا ہی ٹھیک ہے۔

ناریل کے تیل کے کچھ عمومی و طبّی فوائد اور بھی ہیں، جن سے غالباً عام لوگ واقف نہیں۔ مثلاً اس سے چمڑے کی مصنوعات اور لکڑی کے فرنیچر کی چمک بحال کی جاسکتی ہے۔ انڈوں پر ہلکی سی کوٹنگ سے اُنھیں تادیر محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔ زنگ ختم کرتا ہے۔ سخت داغ مٹائے جاسکتے ہیں۔ گاڑی کی خراشیں صاف کی جاسکتی ہیں۔ نئے پلاسٹک کے برتنوں پر باریک کوٹنگ سے اُن کے رنگ خراب ہونے سے بچایا جاسکتا ہے۔ 

نظامِ ہاضمہ بہتر کرتا ہے۔ ذیابطیس، خون کی شریانوں کے امراض پر کنٹرول میں مدد ملتی ہے۔ قوتِ مدافعت میں بہتری لانے کے ساتھ، گُردوں کی صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔ نیز، بالوں کو سفیدی سے بچانے، پیٹ کے کیڑے ختم کرنے اور ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے بھی معاون ثابت ہوتا ہے۔ (مضمون نگار، ڈاؤیونی ورسٹی اور بقائی میڈیکل یونی ورسٹی، کراچی سے بطور اسسٹنٹ پروفیسر وابستہ رہ چکے ہیں)