10دسمبر کو ہر سال بین الاقوامی طور پر انسانی حقوق کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ اسی تسلسل میں رواں برس بھی انسانی حقوق کا عالمی دن منایا گیا۔ بھارت نے بھی نہایت بے شرمی کیساتھ انسانی حقوق کا عالمی دن منایا، جہاں انسانی حقوق کو ہر روز بری طرح پامال کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں بھی یہ دن منایا گیا، یہاں ہر مذہب، ہر فرقے، ہر ذات و نسل کو برابری کی بنیاد پر تمام بنیادی انسانی حقوق اور آزادی مقررہ دائرہ کار کے مطابق حاصل ہے۔ پاکستان کے مقابلے میں بھارت میں مذہب اور ذات پات کی بنیاد پر انسانی حقوق کو بری طرح روندا جاتا ہے۔ بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں اقلیتوں اور بالخصوص کشمیر میں مسلمانوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کی شاید دنیا بھر میں کوئی اور مثال نہیں ملتی۔ بھارت دنیا کا واحد ملک ہے جہاں انسانی حقوق کا پیمانہ مذہب اور ذات پات کو بنایا گیا ہے۔ بھارت میں مسلمانوں، دلتوں اور مسیحیوں کیساتھ دوسرے بلکہ تیسرے درجے کے شہریوں سے بھی بدتر سلوک کیا جاتا ہے جب کہ مقبوضہ وادی میں مسلمانوں کو انسانی حقوق دینا تو درکنار انہیں یرغمال بناکر رکھا گیا ہے۔
بھارت دنیا کا واحد ملک ہے جہاں انسانی حقوق کو پیروں تلے روندا جاتا ہے۔ گزشتہ روز او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طحٰہ اپنے وفد کے ہمراہ پاکستان تشریف لائے۔ انہوں نے آزاد کشمیر کا دورہ کیا، صدر اور وزیراعظم سے ملاقاتیں بھی کیں، پاک بھارت سرحدی علاقوں کا دورہ کیا اور مسئلہ کشمیر کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کیں۔ وفد نے اس سے پہلے دفتر خارجہ کا بھی دورہ کیا جہاںبھارت میں موجود اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں اور مقبوضہ وادی میں مسلمانوں کی حالتِ زار سے تفصیلی آگاہی ملی۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں مسلمانوں پر ظلم و جبر اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہارکیا اور کشمیری مسلمانوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار بھی کیا۔
بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کے ساتھ ظلم و زیادتی اور ریاستی جبر کا سلسلہ تو روز اول سے جاری ہے لیکن جب سے نریندرا مودی کی حکومت برسرِاقتدار آئی ہے، اس وقت سے بی جے پی کی ذیلی دہشت گرد تنظیم آر ایس ایس نے مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں کا جینا حرام کیا ہوا ہے۔ بھارت میں مذہب اور ذات پات پر قائم مکروہ و ناپاک امتیازی نظام قائم ہے، جہاں انہی بنیادوں پر اقلیتوں کیساتھ غیر انسانی سلوک میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ مسلمانوں کی حالتِ زار کے بارے میں انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ’’جینو سائیڈ واچ‘‘ نے ایک تفصیلی رپورٹ بھی جاری کی ہے کہ کس طرح بھارت میں مسلمانوں کو دبانے اور مقبوضہ کشمیر سمیت پورے بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی جارہی ہے۔ رپورٹ میں دنیا سے یہ پر زور مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ مسلمانوں کے خلاف بھارتی ظلم و ستم کا نوٹس لے اور اس کیخلاف مؤثر آواز بلند کرے۔ دوسری طرف انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل بھی بھارت میں انسانی حقوق غصب کرنے کیخلاف آواز بلند کر رہی ہے۔ سالِ رواں کے ماہ ستمبر میں آسام میں پولیس نے بھارتی فورسز کے انخلاء کیخلاف مظاہرہ کرنیوالے شرکا پر فائرنگ کی جسکے نتیجے میں 12سالہ لڑکے سمیت دو افراد جان کی بازی ہار گئے۔ اسی ماہ پولیس فائرنگ سے ہلاک کئے جانے والے مظاہرین کی تعداد 27 جب کہ 400سے زائد افراد کو زخمی کیا گیا ، یہ ہے بھارت میں انسانی حقوق کا حال۔
بھارت میں پرامن مظاہرین ہوں، صحافی، سماجی کارکنان یا کاروباری طبقہ حتیٰ کہ شاعروں اور ادیبوں کے علاوہ طلباء و طالبات تک کسی کی جان و مال اور عزت و آبرو محفوظ نہیں ہے۔ اندازہ لگا لیں کہ مقبوضہ کشمیر میں 19ماہ سے زائد عرصہ تک انٹرنیٹ بند رکھا گیا۔بھارتی جیل میں قید کشمیری رہنما محمد اشرف صحرائی دوران قید ہی زندگی کی بازی ہار گئے۔ اب بھی یاسین ملک شدید بیمار ہیں اور شبیر احمد شاہ سمیت متعدد کشمیری رہنما اور نوجوان بھارتی جیلوں میں بے گناہی کی سزا بھگت رہے ہیں، آخر ان سب کا قصور کیا ہے؟ کیا حق خود ارادیت مانگنا گناہ اور جرم ہے؟ اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں کی شرمناک خاموشی سے ہی تو ظالم، جابر اور غاصب بھارت کو پشت پناہی ملتی ہے۔ لگتا تو یہ ہے کہ اقوام متحدہ سمیت یہ سب طاقتور ممالک بھارتی ظلم و جبر اور کشمیر پر غاصبانہ قبضے میں سہولت کار بنے ہوئے ہیں۔ کشمیریوں کے حقوق کیلئے آواز بلند کرنے والے خرم پرویز کو بھی گزشتہ سال پابند سلاسل کیا گیا۔ اس سال اپریل میں بھارتی گجرات میں وہاں کی حکومت نے کھمبٹ نامی علاقے میں مسلمانوں کی آبادیوں میں مکانات اور عمارتوں کو گرا دیا اور مؤقف اختیار کیا کہ یہ تمام عمارتیں تجاوزات تھیں۔ مسمار ہونے والے گھروں کے مالکان نے بتایا کہ ان کو پولیس سے کسی قسم کی مدد کی کوئی امید نہیں ہے اور ہم ڈر ،خوف کی وجہ سے اس بارے میں کوئی قانونی کارروائی نہیں کر سکتے، ورنہ بی جے پی کی ذیلی تنظیم آر ایس ایس کے غنڈے ہمیں جان سے مار دیں گے۔بھارت میں مودی سرکار کے ایماپر انسانی حقوق کی پامالی اور مقبوضہ کشمیر میں غیر انسانی سلوک کے واقعات میں بھی روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ اب تو دنیا کو بھارت کے خلاف فوری اور سخت پابندیاں لگانے اور دیگر کارروائیاں کرنی چاہئے، ورنہ اس خطے میں کسی وقت بھی کوئی بڑا حادثہ رونما ہو سکتا ہے۔