• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ترکیہ میں آئندہ سال جون میں ہونے والے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کیلئے ابھی سےانتخابی مہم نے زور پکڑنا شروع کردیا ہے۔ صدر ایردوان روزانہ ہی ملک کے مختلف شہروں میں ایک ساتھ کئی افتتاحی تقاریب میں خود یا پھر آن لائن شرکت کرتے ہوئے آئندہ پانچ سال کیلئے بھی ان پر ہی اعتماد کرنے کی تاکید کر رہے ہیں تاکہ ترکیہ کو ماضی کی طرح مستقبل میں بھی ترقی کی راہ پر گامزن رکھنے اوردنیا کے پہلے دس ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل کیا جا سکے۔ میری ذاتی رائے کے مطابق صدر ایردوان اس وقت دنیا کے مصروف ترین صدر ہیں اوراپنی مصروفیات ، ملکی اور غیر ملکی دوروں کی بدولت ان کا نام کسی وقت بھی گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں شامل کیا جاسکتا ہے ۔ وہ مختلف ممالک کے رہنمائوں سے ون آن ون ملاقات کرنے والے دنیا کے واحد لیڈر ہیں اور دنیا میں جس طریقے سے ان پر ثالث کی حیثیت سے اعتماد کیا جا رہا ہے ، وہ روس اور یوکرین کے درمیان جس طریقے سے ثالثی کا کردار ادا کررہے ہیں، یورپی یونین اور نیٹو کا کوئی بھی رکن ایسا کرنے کی صلاحیت ہی نہیں رکھتا اور یہی عمل ان کو عالمی رہنمائوں سے ممتاز کرتا ہے اور اب دنیا کی نظریں صدر ایردوان پر مرکوز ہو گئی ہیں اور وہ قد آور شخصیت کےطور پر دنیا کے سامنے آئے ہیں۔

یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ صدر ایردوان کیلئے آئندہ صدارتی اور پارلیمانی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنا مشکل بھی ہوتاجا رہا ہے۔ اگرچہ پارلیمانی انتخابات میں (پارلیمنٹ میں) ان کی جماعت کو پہلی پوزیشن حاصل ہو جائے گی لیکن صدر ایردوان نے ملک میں صدارتی نظام متعارف کروانے کیلئے جو ریفرنڈم کروایا تھا اس میں ملک کے کسی بھی صدارتی امیدوارکی کامیابی کیلئے 51فیصد ووٹ حاصل کرنے کی شرط عائد کردی تھی لیکن اب یہ شرط خود ان کی کامیابی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بنتی جا رہی ہے کیونکہ موجودہ حالات میں ان کیلئے اکیاون فیصد ووٹ حاصل کرنا ،ملک میں اقتصادی صورتِ حال ، افراطِ زر کی شرح 85فیصد ہونے (اپوزیشن کے مطابق 120 فیصد سے زائد ہونے ) اور مہنگائی کی وجہ سے بڑا مشکل دکھائی دیتا ہے۔ ملک میں اس وقت مہنگائی یا افراطِ زر کو کنٹرول کرنے والا کوئی ادارہ سرے سے موجود ہی نہیں ہے جس کی وجہ سے جیسے ہی حکومت کی جانب سے تنخواہوں میں اضافہ کرنے کا اعلان کیا جاتا ہے، اس کے فوراً بعد ہی روزمرہ کی اشیاء کی قیمتیں آسمان کو چھونا شروع کردیتی ہیں ۔ اس سے ترکیہ میں صاحبِ ثروت لوگ امیرتر ہوتے جارہے ہیں جب کہ درمیانہ طبقہ، جو کسی زمانے میں ترکیہ کی اقتصادیات میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا تھا، کو مہنگائی نے تباہ کردیا ہے،اب یہی طبقہ غربت کی لکیر کے نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہے۔اب چوں کہ انتخابات قریب آ رہے ہیں توصدر ایردوان نے ملک کے خزانے کا منہ کھولنے کا فیصلہ بھی کرلیاہے اور ماہ جنوری میں اس وقت ترکیہ میں کم از کم اُجرت جو ساڑھے پانچ ہزارترکش لیرا ہے (300ڈالرکے لگ بھگ)، اسےآٹھ ہزار ترکش لیرا کے لگ بھگ کئے جانے کاامکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ ملک میں مہنگائی کی سب سے بڑی وجہ حکومت کے اخراجات میں بے پناہ اضافہ ہےاگرچہ ملک کے مرکزی بینک میں 125بلین ڈالر کے ریزرو زموجود ہونے کا اعلان کیا گیا ہے لیکن اپوزیشن کے مطابق مرکزی بینک میں اس وقت 125 بلین ڈالر موجود ہیں لیکن یہ صرف چند دنوں کیلئے ہیں کیونکہ حکومت کو اس سال کے اندر اندر 160بلین ڈالرکی غیر ملکی ادائیگیاں کرنی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ حکومت ترکیہ چند ماہ قبل قطر سے بیس بلین ڈالر،متحدہ عرب امارت سے 15بلین ڈالرمرکزی بینک میں رکھنے کے لئے لے چکی ہے تو آئندہ ہفتے سعودی عرب سے 5بلین ڈالر ملنے کی توقع ہے۔اپوزیشن کے مطابق حکومتِ ترکیہ نے ڈالر کی قدرو قیمت پر کنٹرول رکھنے کیلئے جو پالیسی اختیار کررکھی ہے ، اُس سے حکومتِ ترکیہ کو اس وقت تک 90 بلین ڈالر کا خسارہ ہوچکا ہے اوریہ پالیسی جاری رہنے کی صورت میں مزید خسارہ ہو گا۔ ترکیہ کی اپوزیشن کی جانب سے اس بار ٹیلی ویژن چینلز پر اعدادو شمار پیش کئے جارہے ہیں اور عوام کو حقائق سے آگاہ کرتے ہوئے آئندہ انتخابات کیلئے صدر ایردوان کی راہ میں مشکلات کھڑی کی جا رہی ہیں۔

اگرچہ اس وقت صدر ایردوان کے خلاف چھ جماعتوں کا اتحاد، جس کا نام ’’ملت اتحاد‘‘ہے، کی پوزیشن صدر ایردوان کے قائم کردہ اتحاد ’’ جمہور اتحاد‘‘ کے مقابلے میں بہت بہتر ہے لیکن صدر ایردوان کو ان پر برتری حاصل رہے گی کیونکہ صدر ایردوان کرشمہ ساز شخصیت کے مالک ہیں ، وہ کامیابی حاصل ہو جانے تک اپنی جدو جہد جاری رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے ان کے خلاف ایک بھی سیاسی جماعت مقابلہ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی، ترکیہ کے آئندہ صدارتی انتخابات صدر ایردوان اور ترکیہ کے مستقبل کیلئے بڑی اہمیت کے حامل ہیں، جس کےلئے دونوں اتحادوں کے علاوہ مزید سیاسی جماعتیں بھی میدان میں آگئی ہیں۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس

ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین