• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ترکیہ اور پاکستان دنیا میں دو ایسے ممالک ہیں جن کے عوام اپنے ملک کے قیام یا پھر آزادی حاصل کرنے سے قبل ہی ایک دوسرے سے گہری محبت کرتے آرہے ہیں ۔ ترکیہ اور پاکستان کے درمیان سفارتی تعلقات قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی بھرپور کوششوں ہی کے نتیجے میں30نومبر 1947کو قائم ہوئے ۔ قائد اعظم دراصل جدید جمہوریہ ترکیہ کے بانی مصطفیٰ کمال اتاترک کے برپا کردہ انقلاب سے بڑے متاثر تھے اور وہ بھی پاکستان کو جدید خطوط پر استوار کرتے ہوئے ایک جدید ماڈل ملک بنانا چاہتے تھے۔ ترکیہ ان گنے چنے ممالک میں شامل تھا جس نے سب سے پہلے کراچی میں اپنا سفارتخانہ کھولا اور اس کے فوراً بعد اتاترک کے قریبی ساتھیوں میں سے مشہور رائٹر ، شاعر ، سیاستدان سفارتکار یحییٰ کمال بیاتلی نے 4مارچ 1948 کو قائد اعظم کو اسناد سفارت پیش کیں۔ اس موقع پر قائد اعظم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ’’ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ پاکستان کے عوام آپ کے ملک کو بڑی قدرو منزلت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، اب دونوں ممالک کو آزاد اور خودمختار ہونے کے ناتے ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات کو مزید فروغ دینا ہوگا۔‘‘ یحییٰ کمال بیاتلی 1949میں ریٹائر ہونے تک کراچی میں اپنے فرائض ادا کرتے رہے۔ اس طرح ان دونوں ممالک کے درمیان75 سال قبل قائم ہونے والے سفارتی تعلقات وقت کے ساتھ مزید فروغ پا رہے ہیں اور دونوں ممالک تمام عالمی پلیٹ فارمز پر جس طرح ایک دوسرے کی مکمل حمایت اور پشت پناہی کرتے ہیں ایسی مثال دنیا کے دیگر ممالک میں ملنا ممکن نہیں ۔

ترکیہ اور پاکستان کے سفارتی تعلقات کے قیام کی 75ویں سالگرہ پر دونوں ممالک میں بڑے پیمانے پر ثقافتی پروگرام پیش کئے جا رہے ہیں ۔ اس سلسلے میں سب سے پہلے نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز اور ترک سفارتخانہ کے تعاون سے’’ 75 Years of Turkiye-Pakistan Relation‘‘ کے زیر عنوان کانفرنس کا اہتمام کیا گیا جس میں پاکستان سے سابق سیکرٹری خارجہ سہیل محمود(جو ترکیہ میں پاکستان کے سفیر بھی رہ چکے ہیں ) ،ترکیہ کے سفیر مہمت پاچاجی اورمتعدد نامور شخصیات نے شرکت کی جبکہ راقم کو آن لائن پاک تعلقات پر اپنا نقطہ نظر پیش کرنے کا موقع فراہم کیا گیا۔ علاوہ ازیں اسلام آباد میں ترک سفارتخانہ اور پاکستان کی وزارتِ خارجہ کے تعاون سے ترک صوفی نائٹ کا اہتمام اسلام آباد اور لاہور میں کیا گیاجس میں مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے وزیر مملکت حنا ربانی کھر نے شرکت کی۔

پاک،ترک سفارتی تعلقات کے قیام کی 75ویں سالگرہ کےموقع پر سفارت خانہ پاکستان نے پہلے استنبول اور اسکے اگلےروز دارالحکومت انقرہ میں کلچرل نائٹ کا اہتمام کیا ۔ اس پروگرام میں پاکستان ترکیہ پارلیمانی فرینڈ شپ گروپ کے چیئرمین علی شاہین نے تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی جبکہ انقرہ کے گورنر واصپ شاہین، ترک وزارتِ خارجہ کے اعلیٰ حکام، ممتاز ترک شخصیات کے علاوہ بڑی تعداد میں انقرہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے افراد نے شرکت کی۔پروگرام کے مہمان خصوصی پاکستان ترکیہ پارلیمانی فرینڈ شپ گروپ کےچیئرمین علی شاہین نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ترکیہ اور پاکستان کے سفارتی تعلقات کے قیام کی اس سال ہم 75ویں سالگرہ منا رہے ہیں۔ ترکیہ اور پاکستان کے تعلقات کی دنیا میں کوئی مثال نہیں ملتی۔انہوں نے ترکیہ میں مقیم پاکستانیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ’’آپ ترکیہ میں اپنے آپ کو غیر ملکی مت سمجھیں ۔‘‘ ترکیہ میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر یوسف جنید نے کہا کہ’’ دونوں برادر ممالک کے درمیان تعلقات 75 سال قدیم ہیں ،ہمارا خصوصی رشتہ مشترکہ ثقافتی، مذہبی اور روحانی ورثے سے جڑا ہوا ہے جو وقت، جغرافیہ اور سیاست کی حدود سے ماورا ہے۔‘‘پاکستان اور ترکیہ کے سفارتی تعلقات کی 75ویں سالگرہ کی یاد میں اس سال کے شروع میں انقرہ میں وزیر اعظم شہباز شریف اور صدر ایردوان کی جانب سے منعقدہ مشترکہ لوگو کے افتتاح کا حوالہ دیتے ہوئے سفیر نے کہا کہ دونوں ممالک نے پاکستان میں ثقافتی شوز کا انعقاد کرکے اس سنگ میل کو باعزت طریقے سے منانے کا آغاز کیا ہے۔ پاکستان کلچرل نائٹ کیلئے پاکستان کے مقبول اور مشہور قوال ابو محمد اور ابو فرید ایاز اور ان کی ٹیم کو خصوصی طور پر مدعو کیا گیا تھا، انہوں نے جس طریقےسے ہال میں موجود لوگوں کو جھومنے پر مجبور کیا وہ ان ہی کاخاصا تھا۔

تازہ ترین